کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور میں خواتین کے کام کی جگہ پر ہراسمنٹ کے خلاف سیمینار کا انعقاد

منگل 11 مارچ 2025 17:02

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مارچ2025ء)کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور میں آج ایک خصوصی سیمینار منعقد کیا گیا جس کا مقصد خواتین کے کام کی جگہ پر ہراسمنٹ کے خلاف شعور بیدار کرنا اور محفوظ ماحول فراہم کرنے کے اقدامات پر روشنی ڈالنا تھا۔ سیمینار میں ایم ایس میو ہسپتال کے پروفیسر محمود ایاز، معروف صحافی واصف ناگی، وی سی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی، اور کثیر تعداد میں میڈیکل کے طلبا و طالبات اور پروفیسرز نے شرکت کی۔

خاتون محتسب پنجاب نبیلہ حاکم علی خان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین پنجاب میں پہلے سے زیادہ محفوظ ہیں۔ ایسے کیسز میں انصاف کی فراہمی کو فوری یقینی بنایا جاتا ہے۔ کیسز کو نپٹانے کا وقت انتہائی کم ہے۔

(جاری ہے)

خواتین کو ٹراما کی صورت میں سائیکا لوجیکل کنسلٹیشن فراہم کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہراسمنٹ ایکٹ 2010 کے تحت اداروں میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی ہونا ضروری ہے، جس کے پاس وہی اختیار ہے جو خاتون محتسب کے پاس ہے۔

ہراسمنٹ کیس ثابت نہ ہونے کے حوالے سے قانون میں ترمیم پر بھی کام ہو رہا ہے تاکہ کسی کو ناحق سزا نہ ہو۔ نبیلہ حاکم علی خان نے مزید وضاحت کی کہ کام کی جگہ پر ہراسمنٹ نہ صرف خواتین کے وقار کو مجروح کرتا ہے بلکہ اداروں کی مجموعی کارکردگی پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ قانونی اور انتظامی اقدامات کی بدولت ہراسمنٹ کے واقعات کو کم کرنے میں نمایاں کمی آئی ہے اور اس سلسلے میں مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

سیمینار کے منتظمین نے بتایا کہ اس پروگرام کا بنیادی مقصد طلبا اور طالبات کو ان کے حقوق سے باخبر کرنا اور ادارے میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کے قیام کو فروغ دینا تھا تاکہ ہر کام کی جگہ پر خواتین کو محفوظ اور بااعتماد ماحول فراہم کیا جا سکے۔ ماہرین نے موجودہ قانونی فریم ورک، جرائم کی نوعیت اور متاثرہ افراد کی مدد کے لیے دستیاب سہولیات پر تفصیلی گفتگو کی۔