تمباکونوشی کا پھیلا کم کرنے کے لیے صوبائی اور مقامی حکومتوں کا کردار اہم ہے، پروجیکٹ ڈائریکٹر ارشد علی سید

منگل 11 مارچ 2025 23:00

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مارچ2025ء) تمباکونوشی کا پھیلا کم کرنے کے لیے ملک بھر میں موثر اور قابل رسائی خدمات و سہولیات کی فراہمی کا طریقہ کار یقینی بنانے میں صوبائی اور مقامی حکومتوں کا کردار اہم ہے۔آلٹرنیٹو ریسرچ انیشیٹیو(اے آر آئی) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ارشد علی سید نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تمباکونوشی ترک کرنے کی خدمات و سہولیات، تمباکو کا استعمال چھوڑنے میں لوگوں کے لیے مددگار ہیں۔

18ویں آئینی ترمیم کے بعد اب یہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سگریٹ نوشی کے خاتمے کی مثر اور ارزاں خدمات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ صوبائی حکومتوں کو اب یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ان کے صوبوں کے عوام کی ضروریات کے لحاظ سے صحت کے موزوں پروگرام ترتیب دیں اور انہیں نافذ کریں۔

(جاری ہے)

اس قسم کے پروگراموں میں تمباکو نوشی کے خاتمے کے مراکز (کلینکس) کا قیام، آگہی مہمات کا فروغ، تحصیل اور ضلعی سطح پر تمباکو نوشی ترک کرنے کی خدمات و سہولیات کو بہبود صحت کے موجودہ نظاموں کا حصہ بنانا شامل ہے۔

صوبائی حکومتیں اپنی خودمختاری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بالغ تمباکو نوشوں، خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں رہنے والے افراد کو تمباکونوشی ترک کرنے کے لیے درکار مدد تک رسائی کا بندوبست یقینی بنا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے تین کروڑ دس لاکھ (31 ملین)سے زیادہ تمباکونوشوں کو اپنی اس عادت کو ترک کرنے کے لیے مدد کی فوری ضرورت ہے۔ تمباکو نوشوں تک پہنچے بغیر تمباکو کے استعمال کے پھیلا پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔

گو کہ پاکستان نے سن 2004 میں تمباکونوشی کے خاتمے کے لیے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول (ایف سی ٹی سی) کی توثیق کی مگر اس کا شمار اب بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں تمباکونوشی سے ہونے والی بیماریوں کا بوجھ بہت زیادہ ہے۔پاکستان میں ہر پانچ میں سے دو سگریٹ نوش دس سال کی عمر سے پہلے سگریٹ پینا شروع کر دیتے ہیں۔ آج پاکستان میں 15 برس یا اس سے بڑی عمر کے تین کروڑ دس لاکھ (31 ملین) سے زیادہ افراد تمباکو استعمال کرتے ہیں۔

ان میں سے ایک کروڑ ستر لاکھ (17 ملین) سگریٹ نوش ہیں۔ ایک تمباکونوش اوسطا ایک دن میں 13 سگریٹ پیتا ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ تمباکونوشی کی روک تھام کے قوانین اور ضوابط پر عمل درآمد کا فقدان ہے۔ارشد علی سید نے کہا کہ مقامی حکومتیں، کمیونٹیز کے انتظامی معاملات میں ریڑھ کی ہڈی کے طور پر، اس کوشش میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ لوگوں کے ساتھ ان کی قربت انہیں نچلی سطح پر کمیونٹی اور سکولوں میں آگاہی مہمات کے انعقاد اور انسداد تمباکو نوشی کے قوانین پر عمل درآمد کے قابل بناتی ہے۔

متعلقہ عنوان :