پنجاب اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ (ترمیمی )بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ،اپوزیشن کی ترامیم مسترد

بل کے تحت ضلع کونسل کو ختم کرکے ضلعی اتھارٹی بنائی جائے گی جس کا چیئرمین متعلقہ ضلع کا ڈپٹی کمشنر ہوگا ارکان اسمبلی کی تنقید ،تحفظات کے باوجود اجلاس مقررہ وقت کی بجائے 2 گھنٹی38منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا اجلاس میں حکومتی رکن امجد علی جاوید ، وزیر تعلیم کے درمیان تلخ کلامی، اسپیکر کی مداخلت پر دونوں کو بغلگیر ہو گئے ٹرین کا واقعہ دہشتگردی اس کو کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا، اسپیکر ملک احمد خان ، اجلاس ( آج ) تک ملتوی کر د یا گیا

بدھ 12 مارچ 2025 20:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2025ء)پنجاب اسمبلی کے ایوان نے لوکل گورنمنٹ (ترمیمی )بل 2025کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ،اپوزیشن کی ترامیم مسترد کر دی گئیں،لوکل گورنمنٹ بل کے تحت ضلع کونسل کو ختم کرکے ضلعی اتھارٹی بنائی جائے گی جس کا چیئرمین متعلقہ ضلع کا ڈپٹی کمشنر ہوگا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس ارکان اسمبلی کی تنقید اور تحفظات کے باوجود گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے 2 گھنٹی38منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔

اسپیکر نے وزراء کی ایوان میں عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر قانون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزراء کا ایوان میں موجود ہونا سب سے زیادہ ضروری ہے،اس ایوان کی سب سے زیادہ تکریم ہے،گزشتہ روز بھی وزیر کے ایوان میں نہ ہونے کی وجہ سے سوالات منسوخ کرنا پڑے،وزیر اعلی پنجاب کی میٹنگز اہم ہیں لیکن ان کو بتائیںکہ ایوان کے معاملات کے لئے وزراء کا ایوان میں موجود ہونا بہت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن رکن بریگیڈیئر (ر) مشتاق نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتھارٹی پر اتھارٹی بن رہی ہے، پتہ ہی نہیں چلتا بل میں کیا لکھا ہوا ہے۔اپوزیشن رکن میاں اعجاز شفیع نے کہا کہ ہماری بات تو سنی نہیں جاتی ،اسمبلی کو آئوٹ سورس کردیا جائے۔جس پر اسپیکر نے کہا کہ وزرا جانتے ہیں کہ ایوان میں جواب نہ دینے کے بعد کیا صورتحال پیدا ہوسکتی ہے، ہم دن رات اس پر کام کررہے ہیں کہ ایوان میں آئے سوالات کے جوابات دیئے جائے۔

اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تقاریر کلب ہے، اس ہائوس کو بند کر دیں،آپ اور میں یہاں تقاریر کرتے ہیں ہو کچھ نہیں رہا، آئوٹ سورس کے معاملے پر عام بحث کی جائے، یہ اتھارٹیز حکومت پر بوجھ ثابت ہوں گی،آپ رولنگ پاس کرتے ہیں ،18 گریڈ کے افسر کو کوئی پرواہ ہی نہیں ہوتی۔حکومتی رکن راجہ شوکت عزیز بھٹی نے پوائنٹ آف آڈر پربات کرتے ہوئے کہا کہ ایجنڈا میں محکمہ کے وقفہ سوالات سے متعلق وزیر کا نام درج نہیں ہے،ہمیں معلوم ہی نہیں کس وزیر نے جواب ایوان میں جواب دینا ہے،ہمیں جو ایجنڈا فراہم کیا جاتا ہے اس میں محکمے اور وزیر کا نام کسی کو معلوم ہی نہیں ہوتا۔

ا،سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایوان میں رولز پڑ ھ کر سنائے اور کہا کہ اس معاملے پر رولز اور آئین مطابقت نہیں کرتے ،عوام جن کو منتخب کریں وہ ایگزیکٹو ہیں،منگل کے روز کے اجلاس کے حوالے سے دو باتیں کہنی ہیں جو آپ وزیر اعلیٰ کے پاس لے کر جائیں گے،جب کبھی کسی وزیر کی اہم میٹنگ ہو وہ وزیر اعلیٰ کو آگاہ کرکے اسمبلی میں حاضری یقینی بنائے ۔

اجلاس میں حکومتی رکن امجد علی جاوید اور وزیر تعلیم رانا سکندر کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ۔صوبائی وزیر رانا سکندر حیات نے کہا کہ چار دن پہلے میرے معزز رکن نے اساتذہ کو گدھاگھوڑا کہا،اب یہ ہم سے ایتھکس کی بات کر رہے ہیں، میں ان کے اس الفاظ مذمت کرتا ہوں۔رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے کہا کہ میں اساتذہ کی جنگ لڑ رہا تھا، میں نے کہا کہ جو اساتذہ جعلی ڈگری پر بھرتی ہوئے ہیں وہ زیادتی کر رہے ہیں،جو پڑھ کر محنت کر کے آتے ہیں وہ کھوتے گھوڑے نہیں۔

وزیر تعلیم نے میری اس بات کو ہیش ٹیگ بنایا،ان کی وزارت نے اس بات کو مشہور کیا،میں جانتا ہوں انہوں نے کیا کیا ہے، یہ ہمارے اور عوام کے ووٹوں سے یہاں آئے ہیں، میں بھی ان کی اس حرکت کی مذمت کرتا ہوں۔صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر نے کہا کہ ہم نے ماہرین کے مشورے کے مطابق لینگویج سکولوں میں متعارف کروادی ہیں،ہم اسمبلی کو غلط جواب نہیں دینا چاہتے۔

اسپیکر نے چیمبر میں بیٹھ کر معاملے کو حل کر نے کی ہدایت کردی۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے رانا سکندر اور امجد علی جاوید کو بغلگیر کروادیا۔اسپیکر نے کہا کہ میں کزن میرج ایک بڑا مسئلہ ہے ،میرے اپنے گھر میں پانچ چھ کیسز موجود ہیں،زندہ معاشرے اپنے اسپیشل بچوں کو بہت ویلیو دیتے ہیں،آپ کے پاس ڈیٹا ہونا چاہیے کہ پنجاب میں خصوصی بچوں کی کتنی تعداد موجود ہے،حکومت کزن میرج کے معاملے پر مذہب میں نہ پڑے ،میں اس کا دبائو اٹھانے کے لئے تیار ہوں،وزیر اعلی پنجاب اسپیشل بچوں کے لئے جو کر رہی ہیںوہ ستر سال میں نہیں ہوا،ایک بل آیا ہوا ہے آٹھ مہینے ہوگئے ہیں اس کو دیکھیں۔

سوال کے جواب میںصوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ ہم نے گریڈ پانچ کی نوکریوں پر کام شروع کردیا ہے، اسپیشل بچوں کے معاملے پر بہت احتیاط سے کام کررہے ہیںجہاں پر خواتین کی نوکریوں کی ضرورت ہوگی وہاں پر خواتین کو لانے کی کوشش کررہے ہیں۔ا سپیکر نے کہا کہ نائب قاصد رکھنے ہیں اس کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچرنے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز بلوچستان میں افسوسناک واقعہ ہوا ہے،بلوچستان میں مسلسل یہ واقعات ہورہے ہیں،ہم اپنے فوجی جوانوں سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے،ہم بحیثیت پارٹی یہ سمجھتے ہیں کہ ہر انسان کی جان قیمتی ہے،بانی پی ٹی آئی نے خطوط میں یہ لکھا کہ ہر ادارہ اپنا آئینی کردار ادا کرے،کل کا حملہ پاکستان کی فیڈریشن پر حملہ ہے،جب ادارے ایک ہی جماعت اور کچھ لوگوں کے پیچھے لگ جائیں گے تولوگوں کی سپورٹ کم ہوجاتی ہے۔

۔اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ یہ واقعہ دہشتگردی اس کو کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا۔اجاس میں سرکاری کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اجلاس میں پنجاب لوکل گورنمنٹ (ترمیمی)بل 2025 اور دی پنجاب گداگری (ترمیمی)بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے۔اپوزیشن کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔ لوکل گورنمنٹ بل کی منظور ی سے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل میں ضلع کونسل کو ختم کرکے ضلعی اتھارٹی بنائے جائے گی جس کا چیئرمین متعلقہ ضلع کا ڈپٹی کمشنر ہوگا،تمام محکمہ جات کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈسٹرکٹ ایگزیکٹو بورڈ کے سیکرٹری ہوں گے اور تمام محکموں کے سربراہان ممبران ہوں گے ،جن میں ضلعی محکمہ صحت،محکمہ تعلیم،سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ،پاپولیشن کنٹرول، سپورٹس،ٹرانسپورٹ، سول ڈیفنس، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ،آرٹس اینڈ کلچر اور ٹورازم شامل ہیںجن کو ڈسٹرکٹ اتھارٹی کا درجہ حاصل ہوگا۔

اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندھی کی گئی اور گنتی کرانے پر کورم پورا نہ تھا جس پر سپیکر نے اجلاس آج مورخہ 13مارچ بروز جمعرات صبح 11بجے تک ملتوی کردیا۔