
انسانی سمگلنگ کا شکار بچوں کو جنسی استحصال و گھریلو غلامی کا سامنا
یو این
جمعرات 13 مارچ 2025
03:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 مارچ 2025ء) دنیا بھر میں انسانی سمگلنگ کا شکار ہونے والے افراد میں 40 فیصد تعداد بچوں کی ہے جنہیں جنسی استحصال، گھریلو غلامی، نوعمری کی شادی، مسلح گروہوں میں بھرتی اور مجرمانہ سرگرمیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بچوں کے خلاف تشدد پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی نجات مالا مجید نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کو بتایا ہے کہ غربت، غذائی عدم تحفظ، انسانی بحران اور نقل مکانی سے لے کر تشدد تک بہت سے بحرانوں کا باعث بننے والےمسلح تنازعات اس جرم کے بنیادی محرکات ہیں۔
بچوں کے سمگلر ان حالات کا سامنا کرنے والے لوگوں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی سرگرمیوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے کام لے رہے ہیں۔(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں بچوں کی سمگلنگ کے جرم پر قانون اور سزائیں زیادہ سخت نہیں ہیں جس کی وجہ سے اس جرم کے ذمہ دار عناصر پکڑے نہیں جاتے۔
علاوہ ازیں، بدعنوانی، بدنامی، خوف اور تحفظ کی کمی جیسے مسائل بھی بچوں کے لیے انصاف اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔منافع بخش جرم
نمائندہ خصوصی کا کہنا ہے کہ بچوں کی سمگلنگ دنیا بھر میں اربوں ڈالر مالیت کا انتہائی منافع بخش کاروبار بن گیا ہے۔ جرائم پیشہ عناصر خفیہ رہنے کے لیے مصنوعی ذہانت سے کام لینے لگے ہیں اور ان کے نیٹ ورک تیزی سے پھیلتے اور منظم ہوتے جا رہے ہیں۔
مسلح تنازعات کا سامنا کرنے والے بچوں کے مسائل پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ورجینیا گامبا نے کونسل کو بتایا ہے کہ دنیا بھر میں 16 فیصد سے زیادہ بچے ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جو تنازعات کا شکار ہیں۔ تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی پالیسیاں بنائیں جن کی بدولت بچوں کو نقصان سے تحفظ ملے اور وہ پرامن ماحول میں زندگی گزاریں۔
عصبی ٹیکنالوجی کے خطرات
عصبی ٹیکنالوجی جہاں بہت سے فوائد لے کر آئی ہے وہیں اسے انسان کے اندرونی خیالات، تصورات، جذبات حتیٰ کہ یادداشت کو قبضے میں لینے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نجی اخفا کے حق پر اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار اینا نوگریرس نے کونسل کو بتایا ہے کہ نیورو ٹیکناولجی کے آلات سائنس دانوں کو الزائمر، شیزوفرینیا، پارکنسن، مرگی، ڈپریشن اور اعصابی تھکن جیسے امراض کو سمجھنے، ان کی تشخیص اور ان کا نیا علاج ڈھونڈنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
تاہم، انہیں غیرقانونی مقاصد کے لیے بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے جسے روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر انضباطی طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے جس میں قانونی و اخلاقی تحفظ کی فراہمی کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا۔انہوں نے کونسل کو بتایا کہ ایسے آلات سے لوگوں کے عصبی نظام سے ان کی ذاتی معلومات براہ راست حاصل کی جا سکتی ہیں اور انہیں نقصان دہ مقاصد کے لیے کام میں لایا جا سکتا ہے۔
اگرچہ اس وقت ان آلات کے نقصان پہنچانے کی صلاحیت محدود ہے تاہم ان کے ذریعے دماغی سرگرمیوں میں تبدیلی لانا حتیٰ کہ انسانوں کو مصنوعی طور سے تبدیل کرنا بھی ممکن ہو سکتا ہے۔ اس طرح یہ آلات انسانی حقوق اور وقار، اخفا، خودمختاری اور اختیار کی بنیادی اقدار کے لیے بہت بڑا خطرہ ثابت ہوں گے۔
نگرانی اور جبر کا خطرہ
انہوں نے کونسل کو بتایا کہ نیوروٹیکنالوجی کے ذریعے دماغی سرگرمی کو ڈی کوڈ کر کے کسی فرد کے انتہائی نجی خیالات اور جذبات تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
مناسب حفاظتی اقدامات کے بغیر یہ ٹیکنالوجی لوگوں کی غیرقانونی نگرانی کرنے یا ان پر جبر کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔حکومتیں، بڑے کاروباری ادارے یا تخریب کار عناصر بھی لوگوں کے نجی رویوں اور تصورات کو اپنے حق میں توڑنے موڑنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ نیورو ٹیکنالوجی کے دماغی صحت کے حوالے سے فوائد کے باوجود یہ خدشہ موجود ہے کہ نیورو ڈیٹا ناصرف لوگوں کی سوچ کو سامنے لا سکتا ہے بلکہ اس سے انسانی دماغ پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
خصوصی اطلاع کار نے اس خطرے کی سنگینی سے خبردار کرتے ہوئے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے فی الفور ضروری حفاظتی اقدامات متعارف کرائیں۔
مزید اہم خبریں
-
اس وقت پاکستان میں کہیں بھی فوجی آپریشن نہیں ہورہا، اگرجامع آپریشن کرنا پڑا تو حکومت کرسکتی ہے
-
ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کوئی طوفان انگیزبات نہیں ہے
-
ہم ملک میں امن وامان چاہتے ہیں جنگ کا مشورہ نہیں دیں گے
-
عید سے قبل چینی سستی ہونے کا امکان ختم
-
چین اور اسلام آباد کے درمیان پہلی بار کارگو پروازوں کا آغاز
-
آئی ایم ایف پراپرٹی کی خریداری پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی پر رضامند
-
شہبازشریف نے دہشتگردوں کوجلسوں میں کہا تھا کہ ہمارے طرف نہ آؤباقی جو کرنا کرو
-
سیز فائر کے لیے امریکی ’برج پلان‘ پر غور کر رہے ہیں، حماس
-
موٹر ویز اور دیگر قومی شاہراہوں کےٹول ٹیکس میں مزید اضافہ کر دیا گیا
-
اڑان پاکستان اسلاف کے خوابوں کو تعبیر دینے کے عزم کا اظہار ہے،احسن اقبال
-
اسرائیل کے لبنان پر فضائی اور زمینی حملے
-
دنیا کے وہ 30 شہر جہاں 29 مارچ کو عید کا چاند نظر آ جائے گا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.