و* ارسا ایکٹ میں ترمیم کرکے ارسا کے اختیارات وفاق کے حوالے کرنے، کارپوریٹ فارمنگ، اور چھ نئے کینالوں کے خلاف عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک کی جانب سے گاؤں غلام حیدر جمالی سے ڈیئی شہر تک 3 کلومیٹر طویل پیدل مارچ

جمعرات 13 مارچ 2025 20:25

ٌحیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مارچ2025ء) ارسا ایکٹ میں ترمیم کرکے ارسا کے اختیارات وفاق کے حوالے کرنے، کارپوریٹ فارمنگ، اور چھ نئے کینالوں کے خلاف عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک کی جانب سے گاؤں غلام حیدر جمالی سے ڈیئی شہر تک 3 کلومیٹر طویل پیدل مارچ کیا گیا، جس کا اختتام ڈیئی شہر کے مرکزی چوک پر دھرنے پر ہوا۔ مارچ میں شامل شرکاء نے ''شہباز واضح کر اعلان، کینال چاہیے یا پاکستان''، ''زرداری واضح کر اعلان، نہریں چاہیے یا پاکستان''، اور ''سندھ بنے گی ریگستان، تو کیسے چلے گا پاکستان'' جیسے نعرے لگائے۔

مارچ میں خواتین، بچوں، کاشتکاروں اور مزدوروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مارچ کی قیادت عوامی تحریک کے مرکزی رابطہ سیکرٹری لال جروار، ضلع بدین کے صدر مہران درس، جاکرو نوحانی، مختار بکاری، ایڈووکیٹ فاضل زئور، مرتضیٰ شام، مرتضیٰ جمالی، اور دیگر رہنماو?ں نے کی۔

(جاری ہے)

مارچ سے خطاب کرتے ہوئے رہنماو?ں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی منظور کردہ قرارداد جھوٹ، فریب اور منافقت پر مبنی ہے۔

پیپلز پارٹی ڈیجیٹل مردم شماری کی طرح کینالوں کے معاملے پر بھی سندھی قوم کے ساتھ دھوکہ دہی کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ڈیجیٹل مردم شماری کے خلاف قرارداد منظور کروانے کا ڈرامہ کیا تھا، اور پھر مراد علی شاہ نے اقتدار کی لالچ میں سی سی آئی سے منظور کروایا تھا۔ پیپلز پارٹی اب وہی ڈیجیٹل مردم شماری والا کھیل دوبارہ کھیل رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے اقتدار کی لالچ اور ہوس میں دریائے سندھ کو بیچ کر سندھی قوم کے ساتھ غداری کی ہے۔

سندھی قوم اپنے دریا پر کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کرے گی۔ رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وزراء اور مشیروں کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں اور عوام کو گمراہ کرنے والے ہیں۔ دریائے سندھ، سندھ کی شہ رگ ہے، جو کروڑوں انسانوں، جانوروں، پرندوں اور ماحولیات کی بقا کا واحد ذریعہ ہے۔ سندھ کا عوام اپنی بقا کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد جاری رکھے گا۔

صدر نے ارسا ایکٹ میں ترمیم کے آرڈیننس پر دستخط نہیں کیے، بلکہ سندھ کے کروڑوں انسانوں کی موت کے پروانے پر دستخط کیے ہیں۔ انہوںکہا کہ ارسا نے سندھ کو 1991 کے معاہدے کے مقابلے میں 60 فیصد کم پانی دیا ہے۔ جب سندھ خود پانی کی کمی کا شکار ہے، تو پھر پنجاب کو اضافی پانی دینے کے لیے چولستان کینال کا سرٹیفکیٹ کیسے جاری کیا گیا ارسا کے ارکان اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کرکے ملک کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔

ارسا کے ارکان کی ہیرا پھیری ملک میں خانہ جنگی پیدا کرنے کی سازش ہے۔ جعلی اعداد و شمار کی بنیاد پر پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے ارسا ارکان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے، اور سندھ کو اس کے حصے کا پانی دیا جائے۔ سندھ میں اس وقت بھی پانی کی شدید قلت ہے۔ ڈیلٹا میں پانی نہ چھوڑنے کی وجہ سے سجاول، ٹھٹہ اور بدین کی لاکھوں ایکڑ زمینیں سمندر نگل چکا ہے۔