بٹ کوائن بطور امریکی اسٹریٹیجک ریزرو، ایک ہوش مندانہ فیصلہ؟

DW ڈی ڈبلیو اتوار 16 مارچ 2025 21:00

بٹ کوائن بطور امریکی اسٹریٹیجک ریزرو، ایک ہوش مندانہ فیصلہ؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مارچ 2025ء) بٹ کوائن کے بارے میں اکثر کہا جاتا ہے کہ وہ ایک عالمی ریزرو کرنسی کے طور پر امریکی ڈالر کا متبادل ہو سکتا ہے، اس لیے کہ اس کرپٹو کرنسی کی حتمی مجموعی تعداد بہرحال محدود ہو گی۔ اس موقف کے حامی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ بٹ کوائن کی سپلائی کی حتمی تعداد پہلے ہی سے متعین ہے، اس لیے یہ عالمی سطح پر اثاثوں کو محفوظ رکھنے کا ایک ایسا ذریعہ ہو سکتا ہے، جو بین الاقوامی مالیاتی نظام سے باہر رہتے ہوئے بھی افراط زر جیسے مالیاتی اثرات سے محفوط ہو گا۔

اسی وجہ سے بٹ کوائن کا موازنہ اکثر سونے جیسی قیمتی دھات سے بھی کیا جاتا ہے۔

دنیا کے اکثر ممالک کے مرکزی بینک اب تک اپنے زیادہ تر اثاثے امریکی ڈالر یا سونے کی صورت میں محفوظ رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

اب تک صرف ایک ملک ایسا ہے، جس نے اپنے ہاں کرپٹو کرنسیوں کا ایک اسٹریٹیجک ریزرو قائم کر رکھا ہے۔ یہ ملک لاطینی امریکی ریاست السلواڈور ہے۔

دوسری طرف کئی ممالک کی حکومتوں کے پاس بٹ کوائن سمیت ایسی کئی کرپٹو کرنسیاں بھی موجود ہیں، جو انہوں نے یا تو جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف قانونی کارروائیوں کے دوران ضبط کیں یا پھر انہوں نے ایسا بین الاقوامی اقتصادی اور مالیاتی پابندیوں سے بچنے کے لیے کیا۔

ٹرمپ کا کرپٹو کرنسیوں کے اسٹریٹیجک ریزرو کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں نہ صرف وائٹ ہاؤس میں ایک کرپٹو سمٹ کا اہتمام کیا، بلکہ اس سے چند روز قبل یہ اعلان بھی کر دیا کہ امریکہ اپنے لیے دنیا کی چند بڑی اور مستحکم قرار دی جانے والی کرپٹو کرنسیوں کا ایک محفوظ قومی اسٹریٹیجک ذخیرہ قائم کرے گا۔

اس اعلان پر کرپٹو کرنسیوں کی تجارت اور استعمال کے حامیوں نے خوشی کا اظہار کیا لیکن قدرے کم امید حلقوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے اس فیصلے سے امریکی ٹیکس دہندگان کی ادا کردہ ان رقوم کے لیے خطرات پیدا ہو جائیں گے، جن سے یہ کرپٹو کرنسیاں خریدی جائیں گی۔

اس لیے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں کرپٹو کرنسیوں کی قیمتیں بہت تیزی سے اتار چڑھاؤ کا شکار ہو جاتی ہیں۔

امریکی اسٹریٹیجک ریزرو کے لیے کون سی کرپٹو کرنسیاں

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ انہوں نے کرپٹو کرنسیوں کے اسٹریٹیجک ریزرو کے قیام سے متعلق ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط جنوری ہی میں کر دیے تھے۔

ٹرمپ کے مطابق یہ ریزرو جن بڑی ڈیجیٹل کرنسیوں پر مشتمل ہو گا، ان میں دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن (BTC) کے علاوہ ایتھیریم یا ایتھر (ETH)، رِپل یا XRP، سولانا (SOL) اور کاردانو (ADA) شامل ہوں گی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ان کا ارادہ ہے کہ ان کے پیش رو صدر بائیڈن کی قیادت میں گزشتہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے سالہا سال تک اس شعبے کو نظر اندا زکیے جانے کے بعد اب ''امریکہ کو دنیا کا کرپٹو (کرنسی) کیپیٹل بنایا جانا چاہیے۔

‘‘

امریکہ میں کرپٹو کرنسیوں کی صورت میں ایک اسٹریٹیجک مالیاتی ریزرو قائم کیا جانا چاہیے، سیاسی طور پر ٹرمپ کا یہ تصور بالکل نیا بھی نہیں ہے۔ امریکی نیشنل پبلک ریڈیو این پی آر نے ابھی گزشتہ ہفتے ہی بتایا تھا کہ ایک ریپبلکن سینیٹر نے تو گزشتہ برس یکم جولائی کو ہی امریکی سینیٹ میں ایک ایسا مسودہ قانون پیش بھی کر دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کو اپنے لیے قومی مالیاتی محفوظ اثاثوں کے طور پر ایک ملین بٹ کوائن خریدنا چاہییں۔

امریکہ کے پاس اب تک کتنے بٹ کوائن

کرپٹو کرنسیوں کے بارے میں معلومات کا ریکارڈ رکھنے والے ایک ادارے آرکہیم انٹیلیجنس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے مختلف امریکی اداروں کے پاس اس وقت مجموعی طور پر 198.109 بٹ کوائن موجود ہیں، جن کی مجموعی مالیت تقریباﹰ 18.1 بلین امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔

ان بٹ کوائنز میں سے زیادہ تر وہ ہیں، جو امریکی اداروں نے جرائم پیشہ افراد یا گروہوں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے اپنے قبضے میں لیے تھے، خاص طور پر منی لانڈرنگ کرنے والے یا انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران۔

جہاں تک اسٹریٹیجک ریزرو کی مقصدیت کا تعلق ہے تو اہم وسائل کا ایسا کوئی بھی ذخیرہ اس لیے قائم کیا جاتا ہے کہ اسے مشکل حالات میں اور بوقت ضرورت استعمال کیا جا سکے۔

مثال کے طور پر امریکہ نے اپنے ہاں پٹرول کے اسٹریٹیجک ریزرو بھی قائم کر رکھے ہیں، جن کا مقصد یہ ہے کہ تیل کی قلت کی صورت میں امریکی معاشرے میں صارفین کے لیے پٹرول کی معمول کے مطابق دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔

کرپٹو ریزرو کی اہمیت

ماہرین کے مطابق امریکہ کی طرف سے کرپٹو کرنسیوں کی صورت میں نیشنل اسٹریٹیجک ریزرو قائم کیے جانے کا فائدہ یہ ہو گا کہ امریکہ اپنے فنانشل ریزروز کو، جو روایتی طور پر ڈالر، اہم غیر ملکی کرنسیوں اور سونے کی صورت میں رکھے جاتے ہیں، ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسیوں کی مدد سے زیادہ متنوع بنا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ اس طرح کرپٹو کرنسیوں کو استعمال کو ترویج بھی دی جا سکے گی اور مالیاتی ادارے اپنے ہاں صارفین کے لیے ایسی کرنسیاں مالیاتی خدمات کے طور پر محفوظ بھی رکھ سکیں گے۔

صدر ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکہ آئندہ اپنے ریاستی قبضے میں موجود بٹ کوائنز میں سے کوئی ایک بھی کوائن فروخت نہیں کرے گا۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ امریکہ کے لیے اس وقت نئے بٹ کوائن خریدنا اس لیے بہت مہنگا ہو گا کہ گزشتہ برس ستمبر سے لے کر کچھ عرصہ پہلے تک ایک بٹ کوائن کی قیمت تقریباﹰ دوگنا ہو چکی تھی۔ اسی دوران کچھ عرصہ قبل بٹ کوائن کی قیمت اپنی ریکارڈ حد تک اونچی سطح تک بھی پہنچ گئی تھی، جو 109,000 امریکی ڈالر فی بٹ کوائن کے برابر بنتی تھی۔

صدر ٹرمپ کو کرپٹو کرنسی اسٹریٹیجک ریزرو سے متعلق اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے اب چند فیصلہ کن قانونی اور سیاسی رکاوٹیں عبور کرنا ہیں، جن میں امریکی کانگریس کی واضح تائید و حمایت کا حصول بھی شامل ہو گا۔

م م / ک م (نِک مارٹن)