لاہورچیمبر کا پاکستان میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران پر شدید تشویش کا اظہار

منگل 18 مارچ 2025 17:51

لاہورچیمبر کا پاکستان میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران پر شدید تشویش کا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2025ء)لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ابوذر شاد اور نائب صدر شاہد نذیر چودھری نے پاکستان میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ فوری اقدامات اٹھائے جائیں، کالاباغ ڈیم کی تعمیر اور چولستان کینال کی جلد تکمیل یقینی بنائی جائے۔

لاہور چیمبر کے عہدیداران نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 35 ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہو کر سمندر میں گر رہا ہے کیونکہ اسے ذخیرہ کرنے کے لیے ڈیم نہیں ہیں۔ اس سنگین صورتحال کے باعث پاکستان کو ایک تباہ کن بحران کا سامنا ہے جس کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت خطرناک حد تک کم ہوکر صرف 30 دن کی ضروریات پوری کرنے کے قابل رہ گئی ہے جبکہ عالمی معیار کے مطابق کم از کم 120 دن کے ذخائر ہونا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں مزید تاخیر کی گئی تو ملک کو پانی کی شدید قلت، زرعی پیداوار میں نمایاں کمی اور توانائی بحران جیسے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔میاں ابوذر شاد اور شاہد نذیر چوہدری نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پورے ملک کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر سے 6.1 ملین ایکڑ فٹ سے زائد پانی ذخیرہ کیا جا سکے گا اور 3,600 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جس سے مہنگی تھرمل توانائی پر انحصار کم ہوگا۔

لاہور چیمبر کے عہدیداران نے چولستان میں شدید پانی کی قلت پر بھی روشنی ڈالی جہاں مسلسل خشک سالی اور آبی وسائل کی عدم دستیابی سے ہزاروں انسانوں اور مویشیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ انہوں نے حکومت سے چولستان کینال منصوبے کی فوری تکمیل کا مطالبہ کیا تاکہ پانی کی مستقل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے، صحرائی علاقوں کو بنجر ہونے سے بچایا جا سکے اور وہاں کی مقامی آبادی اور معیشت کو سہارا دیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو فوری اقدامات کرتے ہوئے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ زراعت اور لائیو اسٹاک کا شعبہ ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔لاہور چیمبر کے عہدیداران نے پانی کے تحفظ اور واٹر انفراسٹرکچر کی بہتری پر بھی بھی زور دیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دیامر بھاشا، مہمند اور دیگر زیر التوا آبی ذخائر کے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرے۔

ساتھ ہی جدید واٹر مینجمنٹ ٹیکنالوجیز جیسے ڈرپ ایریگیشن، گندے پانی کی صفائی اور نہریں پختہ کرنے کے طریقے متعارف کرائے جائیں تاکہ پانی کے ضیاع کو کم کیا جا سکے۔انہوں نے کالا باغ ڈیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے عوامی آگاہی مہمات شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ اس معاملے پر پھیلائی گئی غلط معلومات اور سیاسی تنازعات کو ملک کی بقا کے آڑے نہیں آنا چاہیے۔

مزید برآں، انہوں نے بین الاقوامی آبی تنازعات کے مسئلے پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ہمسایہ ممالک کے ساتھ پانی کی منصفانہ تقسیم کے معاہدوں کو یقینی بنانا ہوگا اور سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے آبی حقوق کے تحفظ کے لیے سفارتی سطح پر کوششیں تیز کرنی ہوں گی۔میاں ابوزر شاد اور شاہد نذیر چوہدری نے حکومت سے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مزید تاخیر کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کالا باغ ڈیم اور چولستان کینال جیسے اہم منصوبے مکمل نہ کیے گئے تو ملک کی معیشت اور زرعی پیداوار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔