پی ٹی آئی نے اجلاس میں نہ آکر خود کو حکومت اور اداروں کے ساتھ لاتعلقی کا تاثر دیا

پی ٹی آئی کا اعلامیہ پر تنقیدکرنا اور کہنا کہ بندوق مسئلےکا حل نہیں یہ ظلم ہے، کیا جو ہمارےسپاہیوں اور بچوں کو قتل کررہے ہیں ان کیخلاف ایکشن نہیں ہونا چاہیئے۔مرکزی رہنماء پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 19 مارچ 2025 23:52

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 19مارچ 2025ء ) مرکزی رہنماء پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے اجلاس میں نہ آکر خود کو حکومت اور اداروں کے ساتھ لاتعلقی کا تاثر دیا،، پی ٹی آئی کا اعلامیہ پر تنقیدکرنا اور کہناکہ بندوق مسئلے کا حل نہیں یہ ظلم ہے، کیا جو ہمارے سپاہیوں اور بچوں کو قتل کررہے ہیں ان کیخلاف ایکشن نہیں ہونا چاہیئے۔

انہوں نے اے آروائی نیو زکے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی اور اے پی سی میں فرق ہوتا ہے ، پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں صرف پارلیمنٹ کا حصہ جماعتیں شریک ہوتی ہیں، جبکہ اے پی سی میں تمام جماعتیں شریک ہوسکتی ہیں، بات تو طے ہے کہ بندوق اٹھانے والوں پر بندوق سے امن کے داعی لوگوں سے ڈائیلاگ کرکے مسائل حل کرنے چاہئیں۔

(جاری ہے)

لیکن جو بندوق اٹھا کر شہریوں کو قتل کرتے اور ریاست کو ختم کرنا چاہتا ہیں ان کیخلاف بندوق اٹھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔بلوچستان کی وہ جماعتیں جو پارلیمان کی حصہ نہیں لیکن وہ آئین قانون اور امن کی سیاست کرتے ہیں، ان کے ساتھ بات ہونی چاہئے۔ اے پی سی ہونے سے قبل ان لوگوں سے ملاقاتیں کرکے اعتماد قائم کریں، وزیراعظم کو مختلف جماعتوں کے نمائندوں کی کمیٹی بنائیں اور اپوزیشن جماعتوں سے بات کریں۔

میٹنگ میں طے ہوگیا کہ ایکشن ہونا چاہے لیکن یہ سب کیسے ہوگا؟نیشنل ایکشن پلان جب بنا تو بڑا مئوثر تھا، لیکن جب ہماری حکومت ختم ہوئی اس کو بھی منقطع کردیا گیا۔تحریک انصاف نے دو کام کئے ، پہلے قومی یکجہتی کیلئے فیصلہ کیا کہ میٹنگ میں جائیں گے اور نام بھی دے دیئے، پھر کہتے کہ بانی سے ملاقات کرائی جائے، جب ملاقات ہوئی لیکن وہ اجلاس میں نہیں آئے ، پی ٹی آئی اجلاس میں نہیں آئی مطلب پی ٹی آئی نے خود کو حکومت اور اداروں کے ساتھ اپنے آپ کو لاتعلق کرلیا ہے، پی ٹی آئی ظلم کیا کہ اعلامیہ پر تنقید کی کہ بندوق مسئلے کا حل نہیں ہے ، ان کے خیال میں جو ہمارے سپاہیوں اور بچوں کو قتل کررہے ہیں ان کیخلاف ایکشن نہیں ہونا چاہیئے۔

ماضی میں پی ٹی آئی نے 50 ہزار طالبان خاندانوں کو اسلحے اور بندوقوں سمیت لاکرآباد کیا، آج وہ ہمارے لئے عذاب ہیں، کیا وہ بلوچستان میں بھی یہی چاہتے ہیں، ان کو چاہیئے ضدی بچے کی ضد چھوڑ کر قومی مفاہمت پر دل پر پتھر رکھ کر بھی ساتھ چلنا چاہئے۔