روسی فوج پر یوکرینی قیدیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام

یو این جمعرات 20 مارچ 2025 09:30

روسی فوج پر یوکرینی قیدیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 مارچ 2025ء) یوکرین کے لیے اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے بتایا ہے کہ روس کی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے یوکرینی شہریوں اور فوجی اہلکاروں کو بدترین تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ہلاک کیا جا رہا ہے۔

ملک میں حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے والے کمیشن نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کو پیش کردہ اپنی رپورٹ میں آگاہ کیا ہے کہ روسی حکام کی جانب سے یوکرین کے شہریوں کو جبراً لاپتہ کیا جانا عام ہے اور ایسے اقدامات انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہو سکتے ہیں۔

Tweet URL

کمیشن کے چیئرمین ایرک موس کے مطابق، یوکرین کے بہت سے لوگ کئی مہینوں یا برسوں سے لاپتہ ہیں اور ان میں بعض کی ہلاکت ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

بہت سے لوگوں کے بارے میں کوئی نہیں جانتا کہ وہ کہاں ہیں اور ان کے ساتھ کیا ہوا۔ ان لوگوں کے اہلخانہ اور رشتہ دار اذیت اور غیریقینی کا شکار ہیں۔

روس کے جنگی جرائم

رپورٹ میں کہا گیا ہے لاپتہ افراد کے عزیزوں کی جانب سے روس کے حکام کو ان کے بارے میں اطلاع مہیا کرنے کے لیے دی جانے والی درخواستوں پر عموماً منفی جواب آتا ہے۔ ایک نوجوان جب اپنی لاپتہ گرل فرینڈ کے بارے میں جاننے کے لیے روسی حکام کے پاس گیا تو اسے مار پیٹ کا نشانہ بنایا گیا۔

کمیشن کی رکن وریندا گروور نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ یوکرین کی صورتحال پر گزشتہ رپورٹ میں بھی روسی حکام کی جانب سے تشدد کے استعمال سے متعلق ایسی ہی پریشان کن معلومات سامنے آئی تھیں۔ روس کی قید میں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک خاتون نے بتایا کہ اس نے اپنے ساتھ ناروا سلوک کا ارتکاب کرنے والوں کی منت سماجت کرتے ہوئے کہا کہ وہ عمر میں ان کی والدہ کے برابر ہیں لیکن انہوں نے ان کی ایک نہ سنی۔

وریندا گروور نے کہا کہ روس کے حکام نے جنسی زیادتی اور تشدد کی صورت میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

قیدی فوجیوں کی مبینہ ہلاکتیں

انہوں نے بتایا کہ کمشن کی تحقیقات سے تصدیق ہوئی ہےکہ روس کی فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کے ارکان نے یوکرین کے قیدیوں سے تفتیش کے دوران ان کے خلاف بدترین تشدد کا ارتکاب کیا یا اس کا حکم دیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہت سے واقعات میں روس کی افواج نے یوکرین کے ایسے فوجیوں کو بھی ہلاک یا زخمی کیا جو گرفتار تھے یا ہتھیار ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے۔

یوکرین کے ایک سابق فوجی نے الزام عائد کیا ہے کہ روس کے ڈپٹی بریگیڈ کمانڈر نے اپنی پوری رجمنٹ کو بتایا کہ قیدیوں کو رکھنے کی ضرورت نہیں ہے اور انہیں موقع پر ہی ہلاک کر دیا جائے۔ کمیشن کے رکن پبلو ڈی گریف کا کہنا ہے کہ ان فوجیوں کی ہلاکت جنگی جرم کے مترادف ہے۔

2022 میں یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر حملہ شروع کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دو تہائی ووٹوں سے کونسل برائے انسانی حقوق میں روس کی رکنیت ختم کر دی تھی۔