مشرقی یروشلم میں فلسطینی سکولوں میں اسرائیلی کارروائی کی مذمت

یو این جمعہ 9 مئی 2025 02:30

مشرقی یروشلم میں فلسطینی سکولوں میں اسرائیلی کارروائی کی مذمت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 مئی 2025ء) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں اپنے سکولوں میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے جبری داخلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے تعلیم اور تحفظ کے لیے بچوں کے حق کی پامالی قرار دیا ہے۔

ادارے کے مطابق، آج (جمعرات کو) سکیورٹی فورسز کے مسلح اہلکار شفاعت پناہ گزین کیمپ میں قائم سکولوں میں زبردستی داخل ہو گئے اور 550 فلسطینی لڑکیوں اور لڑکوں کو ان کے کمرہ ہائے جماعت سے نکال دیا جن میں بعض کی عمر چھ سال تھی۔

Tweet URL

اس موقع پر ان اہلکارں نے 'انروا' کے عملے کے ایک رکن کو حراست میں لے لیا جس کے بعد مشرقی یروشلم میں ادارے کے زیراہتمام چلائے جانے والے تمام سکولوں کو احتیاطاً طلبہ سے خالی کرا لیا گیا۔

(جاری ہے)

تعلیمی حق پر حملہ

'انروا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اس اقدام کو تعلیم پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکولوں پر دھاوا بولنا اور انہیں بند کرانا بین الاقوامی قانون کی کھلی توہین ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ 'انروا' کے سکولوں کو بند کرنے کے احکامات کو نافذ کرتے ہوئے اسرائیلی حکام فلسطینی بچوں کو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم کر رہے ہیں۔

یہ سکول اقوام متحدہ کے مراکز ہیں جن کا احترام کیا جانا چاہیے اور بچوں کی ایک پوری نسل کے تحفظ کے لیے ان کا فعال رہنا ضروری ہے۔

بین الاقوامی قانون پامال

مقبوضہ مغربی کنارے میں 'انروا' کے امور کے کے ڈائریکٹر رولینڈ فریڈرک نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزین بچوں کو تعلیم تک رسائی کھونے کا فوری خطرہ لاحق ہے۔ اسرائیل کے حالیہ اقدامات اقوام متحدہ کے رکن ملک کی حیثیت سے بین الاقوامی قانون کے تحت اس پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ 'انروا' کی ذمہ داریوں اور سرگرمیوں سمیت علاقے میں لوگوں کو ضروری مدد کی فراہمی کو برقرار رکھنے میں مدد دے۔

© UNRWA

غزہ میں پانی کا بحران

غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے جہاں اسرائیل کے محاصرے کے باعث 10 ہفتوں سے کوئی امداد نہیں پہنچ سکی جبکہ تین چوتھائی سے زیادہ گھرانوں کی پانی تک رسائی محدود ہو گئی ہے۔

اپریل میں لیے گئے ایک جائزے کے مطابق غزہ میں 90 فیصد خاندانوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جو اکثر یہ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ دستیاب پانی سے ہاتھ منہ دھوئیں اور نہائیں یا اسے پینے اور کھانا بنانے کے لیے استعمال میں لائیں۔ ان حالات میں بہت سے لوگ نجی طور پر پانی فروخت کرنے والوں پر انحصار کر رہے ہیں۔

ایندھن کی قلت اور پانی کی فراہمی کے نظام کو مرمت کرنے کے لیے درکار سامان تک محدود رسائی نے حالات کو اور بھی مشکل بنا دیا ہے۔

جنوبی غزہ میں پانی صاف کرنے کا پلانٹ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث بند ہے۔ رواں سال کے آغاز پر پانی کے پائپوں کو اسرائیل کے حملوں میں نقصان پہنچا تھا جنہیں تاحال مرمت نہیں کیا جا سکا۔

© UNICEF/Mohammed Nateel

کچرے کے ڈھیر اور چوہوں کی بھرمار

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں صفائی اور نکاسی آب کا بحران ہے جہاں کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگے ہیں، پناہ گاہوں میں بیت الخلا ضرورت سے کہیں کم ہیں، صابن کی قلت ہے اور جا بجا سیوریج کا پانی بہتا دکھائی دیتا ہے۔

گنجان آباد پناہ گاہوں میں گندگی کے باعث چوہوں اور حشرات کی بھرمار ہے جس سے بیماریاں پھیلنے کا خطرہ رہتا ہے جبکہ طبی خدمات تک رسائی مشکل سے مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو علاقے میں صحت عامہ کا بہت بڑا بحران جنم لے سکتا ہے۔