اسلام کا اقتصادی نظام ایک علیحدہ شان رکھتا ہے، مولانا عبد الماجد

ملکی بقا کیلئے نظریہ پاکستان پر من و عن عملدرآمد کیا جائے، صوبائی صدر امن کونسل

پیر 24 مارچ 2025 20:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2025ء)صوبائی صدر پاکستان امن کونسل سندھ، مہتمم مدرسہ تعلیم القرآن، امام و خطیب جامع مسجد الخلیل بھٹائی آباد گلستان جوہر مولانا عبد الماجد فاروقی نے کہا ہے کہ اسلام کا اقتصادی نظام، سرمایا دارنہ نظام اور اشتراکی نظام سے ایک علیحدہ شان رکھتا ہے، کیوں کہ مذکورہ دونوں اقتصادی نظام سیکولر ہیں۔

جن کا روحانی اقدار اور وحی و رسالت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کا مقصد محض انسان کی فلاح بہبود ہے، خواہ وہ کسی طریقہ سے حاصل ہو۔ وہ حرام و حلال اور جائز و ناجائز کے کسی فلسفہ اور دینی ضابطہ کے قائل اور پابند نہیں ہیں۔ جب کہ اسلام کا اقتصادی نظام ایک خاص دینی فلسفہ اور احکام پر مبنی ہے۔ اس کے اصول و ضوابط اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے تجویز کردہ اور ان کی مرضی کے تابع ہیں اور اس حوالے سے وہ ایک مسلمان کے لیے واجب العمل ہیں۔

(جاری ہے)

ایک مسلمان حلال و حرام سے متعلق احکام پر عمل کرتا ہے تو یہ سمجھ کر کرتا ہے کہ ایسا کرنا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت کے طور پر ضروری ہے ان خیالات کا اظہار مولانا عبد الماجد فاروقی نے مدرسہ تعلیم القرآن کے لائبریری ہال میں مختلف شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کیا گفتگو میں مولانا محمد عکاشہ، قاری محمد اسحاق چشتی، قاری محمد ندیم و دیگر موجود تھے مولانا عبد الماجد فاروقی نے کہا کہ قرآن کریم اللہ تعالی کی آخری کتاب اور اللہ تعالی کا معجزہ ہے اس کی تعلیم تمام مسائل کا حل ہے قرآن کریم کی تعلیم سے ہی تمام معملات میں رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ قرارداد پاکستان ہو یا نظریہ پاکستان دونوں کو پس پشت ڈالا ہوا ہے جس کی وجہ سے ملک و قوم تباہی کے دیانے پر پہنچ چکی ہے تاہم اب بھی وقت ہے ملکی بقا و استحکام کے لیے نظریہ پاکستان پر من و عن عمل درآمد کیا جائے تاکہ ملک و نئی نسل کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچایا جاسکے۔