مقبوضہ کشمیر ،حریت پسندوں کے خلاف بھارتی فورسز کی چھاپہ مارکارروائیوں میں تیزی

عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورز یوں کا نوٹس لے، مطالبہ

پیر 24 مارچ 2025 22:45

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2025ء)غیرقانونی طورپرزیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فورسز نے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر آزادی پسند کشمیری کارکنوں کے خلاف چھاپہ مارکارروائیاں تیز کر دی ہیں جس سے بھارت کی بوکھلاہٹ ظاہرہوتی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس اور پیراملٹری فورسز نے جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، تحریک حریت جموں و کشمیر، مسلم لیگ اور پیپلز فریڈم لیگ کے رہنمائوں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔

نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر بڈگام اور شوپیاں اضلاع کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے۔ فورسز اہلکاروں نے ان کارروائیوں کے دوران حریت رہنمائوں کے اہل خانہ کو ہراساں کیا اور بنک دستاویزات، موبائل فون اور جائیدادوں کے کاغذات قبضے میں لے لئے۔

(جاری ہے)

بھارتی فورسز نے ضلع کٹھوعہ میں جاری محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران کمانڈوز، ڈرونز ، سراغ رساں کتے اور فوجیوں کی بھاری نفری تعینات کردی ہے۔

ضلع میں بڑے پیمانے پر جاری محاصرے اورتلاشی کی کارروائی آج دوسرے روز بھی جاری رہی۔ آپریشن میں بھارتی فوج، پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور دیگر فورسز حصہ لے رہی ہیں۔ ضلع کے علاقے ہیرانگر میں بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے ایک سات سالہ غیر مقامی بچی زخمی ہو گئی۔ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی بڑھتی ہوئی پکڑ دھکڑ اور مقبوضہ علاقے میں جاری محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بھارت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا۔ حریت ترجمان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی اختلاف کو دبانے کا فوری نوٹس لے۔مقبوضہ جموں وکشمیرکے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی حکومت کو خبردار کیاہے کہ وقف ترمیمی بل کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنانے سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بل کو امتیازی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف بھارت بھر میں احتجاج کا اعلان کیاہے۔