صنعا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2025ء)یمن کے حوثی گروپ نے دو دہائی قبل اپنے قیام کے بعد سے خود کو مضبوط کرنے کے لیے دور دراز اور ناقابل تسخیر پہاڑوں کے نیچے پناہ گاہیں اور غاروں کی تعمیر جاری رکھی ہوئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گروپ ملک کے شمال میں صعدہ کے پہاڑی علاقوں سے شروع ہونے والے زیر زمین بنکرز اور فوجی اڈے بنانے پر اب تک توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
حوثیوں نے ایک باغی جنگو گروپ کے طور پر اپنی حفاظت کے لیے فطرت پر انحصار کرتے ہوئے پہاڑی جنگجو گروپ بننے کا انتخاب کیا ہے۔اس حوالے سے گروپ نے ایران کی حکمت عملی اور چھپنے کے اس طریقہ کار سے بھی فائدہ اٹھایا جو ایرانی محور کے دیگر ایجنٹوں اور گروہوں کے درمیان پہلے سے رائج تھا۔ لبنان کے مضافاتی علاقے میں حزب اللہ نے اسی طریقہ کار کو اپنایا تو حوثیوں نے ضحیان صعدہ میں اس پر اکتفا کیا۔
(جاری ہے)
ڈیفنس لائن نے رپورٹ کیا ہے کہ اس گروپ نے ایک مضبوط فوجی انفراسٹرکچر تیار کرنے میں سرمایہ کاری کی ہے، اور اسے قدس فورس کے کمانڈروں اور حزب اللہ کے ماہرین نے منصوبہ بندی میں مدد فراہم کی ہے۔ڈیفنس لائن نے رپورٹ کیا ہے کہ اس گروپ نے ایک مضبوط فوجی انفراسٹرکچر تیار کرنے میں سرمایہ کاری کی ہے، اور اسے قدس فورس کے کمانڈروں اور حزب اللہ کے ماہرین نے منصوبہ بندی میں مدد فراہم کی ہے۔
پلیٹ فارم ڈیفنس لائن سلامتی اور عسکری امور سے متعلق ایک آزاد یمنی پلیٹ فارم ہے۔ اس پلیٹ فارم کی طرف سے کی گئی تحقیقات کے مطابق حوثی گروپ فوجی طور پر صعدہ اور اس کے آس پاس کے پہاڑی علاقوں میں موجود ہے اور اس نے ناقابل تسخیر فوجی ڈھانچے کی ترقی کے لیے اپنی بڑی کوششوں کے تحت اس علاقے میں اپنی سرمایہ کاری کی ہے۔ اس فوجی ڈھانچے کی منصوبہ بندی میں ایران اور اس کی قدس فورس کے ماہرین اور لبنانی حزب اللہ کے ماہرین نے شرکت کی ہے۔
ڈیفنس لائن نے رپورٹ کیا ہے کہ اس گروپ نے ایک مضبوط فوجی انفراسٹرکچر تیار کرنے میں سرمایہ کاری کی ہے، اور اسے قدس فورس کے کمانڈروں اور حزب اللہ کے ماہرین نے منصوبہ بندی میں مدد فراہم کی ہے۔ڈیفنس لائن نے رپورٹ کیا ہے کہ اس گروپ نے ایک مضبوط فوجی انفراسٹرکچر تیار کرنے میں سرمایہ کاری کی ہے، اور اسے قدس فورس کے کمانڈروں اور حزب اللہ کے ماہرین نے منصوبہ بندی میں مدد فراہم کی ہے۔
حوثی ملیشیا نے اپنی اہم صلاحیتوں اور سہولیات کو وسطی صعدہ کے پہاڑی سلسلے پر مرکوز کر رکھا ہے۔ یہ علاقہ شمال میں سعودی عرب کے ساتھ سرحد کے مضافات اور مشرق میں الجوف کے علاقوں، مغرب میں حجہ اور جنوب میں عمران تک پھیلا ہوا ہے۔ صعدہ شہر اس خطے کا آپریشنل اور فکری مرکز ہے جو فوجی اور سکیورٹی بیلٹ سے گھرا ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق مقامی ذرائع اور اوپن انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران اس گروپ نے صعدہ گورنری اور اس کے اطراف کے مختلف علاقوں میں بڑی تعداد میں اڈے، فوجی ہیڈکوارٹر اور لاجسٹک سہولیات قائم کرلی ہیں۔
پرانے ڈھانچے کی بحالی اور ترقی کی گئی ہے۔ حوثی ملیشیا نے اپنے اثاثے اور جدید فوجی ٹیکنالوجی کو صعدہ اور پڑوسی علاقوں میں منتقل کرلیا ہے۔ڈیفنس لائن نے رپورٹ کیا ہے کہ اس گروپ نے ایک مضبوط فوجی انفراسٹرکچر تیار کرنے میں سرمایہ کاری کی ہے، اور اسے قدس فورس کے کمانڈروں اور حزب اللہ کے ماہرین نے منصوبہ بندی میں مدد فراہم کی ہے۔ڈیفنس لائن نے رپورٹ کیا ہے کہ اس گروپ نے ایک مضبوط فوجی انفراسٹرکچر تیار کرنے میں سرمایہ کاری کی ہے، اور اسے قدس فورس کے کمانڈروں اور حزب اللہ کے ماہرین نے منصوبہ بندی میں مدد فراہم کی ہے۔
ضلع کتاف البقع صعدہ گورنری کا جغرافیائی لحاظ سے سب سے بڑا ضلع ہے اور گورنریٹ کے مغرب میں واقع ہے۔ اپنے تزویراتی پہاڑوں اور حکمرانی کرنے کے دیگر اہم ترین علاقوں کی طرح حوثی ملیشیا نے اس علاقے کو بھی ممنوعہ فوجی علاقوں اور اپنی جنگوں کو منظم کرنے اور یمنی سرحدوں کے اندر اور باہر اپنی کارروائیاں کرنے کا مرکز بنا دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حوثی فوجی اڈوں اور تنصیبات کا ایک سب سے بڑا کمپلیکس وہاں واقع ہے۔
خاص طور پر کتاف کے مغربی اور شمال مغربی جانب واقع پہاڑی علاقوں، جو جنوب اور مغرب میں الصفرا ضلع کی سرحدوں کے قریب وسیع پہاڑی علاقے ہیں اور شمال میں سعودی عرب کی سرحد تک پھیلے ہوئے ہیں، میں اس کمپلیکس کی تنصیبات بنائی گئی ہیں۔یہ پہاڑی علاقہ میں کئی فوجی اڈے اور تنصیبات بنائی گئی ہیں جن میں زیر زمین بڑی سہولیات، بنکرز، سرنگیں، گودام اور قلعہ بند کمانڈ اینڈ کنٹرول ہیڈ کوارٹر شامل ہیں۔
یہاں حالیہ برسوں میں سڑکوں کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے مواصلاتی لائنوں کو محفوظ اور منسلک کیا گیا ہے۔ ڈیفنس لائن کے ذرائع اور مصنوعی سیاروں کے ذریعے لی گئی تصاویر میں اس علاقے میں کم از کم تین اہم فوجی اڈوں کی موجودگی کی نشاندہی ہوتی ہے۔یہآل مقبل کے پہاڑ علاقے ہیں جو شمال میں العصائد کے علاقے سے جڑتا ہے اور صعدہ اور کتاف ۔ البقع شہروں کو جوڑنے والی مرکزی سڑک کے جنوب میں ہیں اور املح آل سالم تک پھیلے ایک پہاڑی سے منسلک ہیں۔
اس علاقے کی سرحد مغرب میں عکوان اور کھلان کے علاقوں سے ملتی ہے جہاں کھلان کیمپ بھی واقع ہے۔سیٹلائٹ تصاویر سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس علاقے میں پہاڑوں کے نیچے زیر زمین گودام اور بنکرز بنائے گئے ہیں جن میں لاجسٹک سہولیات، کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹرز، بیلسٹک میزائل سٹوریج اور اسمبلی اور مینوفیکچرنگ ورکشاپس شامل ہیں۔ حوثی ملیشیا نے حالیہ دنوں میں اس علاقے کو بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کو لانچ کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔
وہاں بڑے مواصلاتی مراکز، گائیڈنس سسٹم، ہتھیار، فضائی دفاعی گولہ بارود اور ریڈار لگائے گئے ہیں۔علاقے کی نوعیت نے اسے فوجی استعمال کے لیے ایک مثالی علاقہ بنا دیا ہے کیونکہ یہ پہاڑی، ناہموار، اور غیر آباد علاقہ ہے۔ یہاں پر رسائی لائنوں اور چینلز کو بند کرنا اور کنٹرول کرنا آسان ہے ۔ اسے چوکیوں، نگرانی کے مقامات اور مرکزی داخلی اور خارجی دروازوں کے ذریعے محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
اس علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے کو حوثی ملیشیا برسوں سے ایک فوجی مرکز اور ممنوعہ علاقے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔پلیٹ فارم ڈیفنس لائن کی ٹیم کی طرف سے تجزیہ کردہ سیٹلائٹ امیجز اور گوگل امیجز وادی العشا ش کے مغرب میں واقع ایک فوجی اڈے کی موجودگی کو ظاہر کر رہی ہیں۔ یہ اڈا سپلائی لائنوں اور سڑکوں سے منسلک ہے۔ یہ سڑکیں مرکزی سڑک اور شمال میں العصاید کی فوجی تنصیبات تک پھیلی ہوئی ہیں۔
تصاویر بتاتی ہیں کہ اس سہولت پر کام سال 2022 کے دوران شروع ہوا تھا۔ یہ 18 نومبر 2020 کو لی گئی تصویر اور 31 اگست 2022 کو لی گئی تصویر اور 31 اگست 2023 کو لی گئی تیسری تصویر کے موازنے سے معلوم ہوا ہے۔ پہلے اس سہولت پر کام بہت کم تھا لیکن بعد میں 2024 میں اس کی تعمیر میں تیز رفتاری سے اضافہ ہوا۔ اس کا اندازہ 6 جون 2024 کو لی گئی تصویر سے ہوجاتا ہے۔تصویروں میں مرکزی سرنگوں کے تین داخلی راستے دکھائے گئے ہیں۔
یہ راستے شمالی جانب سے منسلک ذیلی سرنگوں کی ایک سیریز کے ذریعے سڑک کے اطراف میں بڑے بنکروں کی طرف جاتے ہیں۔ تصویروں میں کھدائی کے کاموں کا جاری رہنا اور گندگی کے فضلے کو جمع کرنا دکھایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سڑک پر چھوٹی شاخوں کی موجودگی کو بھی دکھایا گیا ہے۔ اس سڑک کو موبائل لانچ پیڈ کے طور پر استعمال کرنے یا دفاعی نظام اور گارڈ اور معائنہ کے مقامات کی تعیناتی کے لیے آلات سے ہموار کیا گیا ہے۔
تصویروں میں سرنگوں اور پناہ گاہوں کے ایک برانچنگ نیٹ ورک کی موجودگی کو بھی دکھایا گیا ہے ۔ سہولت کے مقام کے قریب قابل استعمال قدرتی غار اور چٹانیں ہیں۔ شمال مغربی جانب واقع پرانی فوجی تنصیبات بھی ہیں ۔ یہ ایسی بلندی پر ہے جو دیگر تنصیبات کو نظروں سے اوجھل کرتی ہے۔ مرکز کی مرکزی سڑک کے قریب کم از کم دو مقامات پر حملوں کے نشانات بھی موجود ہیں۔
پہلی فوجی سہولت کے مغرب میں ایک اور فوجی تنصیب ہے جس میں بڑی سہولیات اور بنکر ہیں۔ سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ اس سہولت پر کام 2022 کے دوسرے نصف میں شروع ہو چکا تھا۔اس سہولت میں کم از کم پانچ اہم بنکرز شامل ہیں جو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور دیگر معاون بنکر اور لاجسٹک سہولیات بھی ہیں۔ آس پاس مشاہدہ اور گارڈ پوائنٹس ہیں۔ یہ تعمیرات ان جگہوں پر نظر آتی ہیں جہاں سہولت نظر آتی ہے۔
تصویروں میں مٹی اور کھدائی کے فضلے کے بڑے ڈھیر اور سہولت کے آس پاس بھاری سامان کی موجودگی کو دکھایا گیا ہے۔سہولت کا مقام ایک بند علاقہ ہے جو آپس میں جڑی ہوئی بلندیوں کے نیچے واقع ہے۔ یہ علاقہ جنوب میں وادیوں اور وادیوں میں شاخوں کی مقامات اور غاروں سے منسلک ہے۔ یہ سہولت مرکزی سڑکوں کے شمال میں ایک سپلائی لائن سے اور فوجی مقامات سے منسلک جگہ سے منسلک ہے۔
یہ علاقہ بھی گزشتہ مہینوں میں سٹیلتھ بمبار حملوں اور امریکی برطانوی حملوں کا نشانہ رہا ہے۔گوگل کی تصاویر دکھاتی ہیں کہ دوسرے اڈے کے مغرب میں ایک اور فوجی سہولت موجود ہے۔ سیٹلائٹس کے ذریعے بنائی گئی اور ڈیفنس لائن ٹیم کی جانب سے تجزیہ کی گئی تصاویر میں دکھیا گیا ہے کہ بیس پر تعمیراتی کام 2020 کے آغاز میں شروع ہوا تھا۔ لیکن 2022 کے آغاز سے اس کام کی رفتار میں تیزی آئی ہے۔
تصاویر میں سہولت کے آس پاس کھدائی کی مٹی کی بڑی باقیات کی موجودگی کو بھی دکھایا گیا ہے۔ اس اڈے کو کو نظروں اوجھل کرنے والی قریبی بلندیوں پر موبائل لانچرز اور فضائی دفاعی ہتھیاروں کی تعیناتی کے لیے مقامات بنائے جانے کا امکان ہے۔ اس فوجی اڈے میں کم از کم تین اہم زیر زمین بنکر شامل ہیں جو ایک دوسرے سے جڑے دو پہاڑوں کے نیچے تراشے گئے ہیں۔
یہ بنکر سائیڈ سڑکوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ سپلائی لائنیں صعدہ اور کتاف شہر کو جوڑنے والی مرکزی سڑک سے جڑی ہوئی ہیں۔اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ حوثی ملیشیا نے گزشتہ مہینوں میں صعدہ اور اس کے آس پاس کے فوجی ہیڈ کوارٹرز اور بنکروں پر تعمیراتی کام کو تیز کرنے کے لیے اپنی کوششیں شروع کی ہیں۔ علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ڈرلنگ کے کام کے نتیجے میں ہونے والے دھماکوں میں تقریبا روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے۔
گروپ نے ڈرلنگ کے بھاری آلات اور بڑے ٹینکروں کو ملٹری کمپلیکس کے علاقوں میں بھیج دیا ہے۔حوثی ملیشیا نے اپنے حفاظتی طریقہ کار کو دوبارہ اپ ڈیٹ کیا اور اپنی فوجی تنصیبات کے ارد گرد گارڈز اور چوکیاں بڑھا دی ہیں۔ کیموفلاج اور دھوکہ دینے کی کارروائیوں میں اضافہ کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تجارتی ذرائع بتاتے ہیں کہ حوثی گروپ عمران میں سیمنٹ فیکٹری اور تہامہ کی سیمنٹ فیکٹری کو صعدہ اور پڑوسی علاقوں میں بھیج رہا ہے۔
یہ گروپ بڑی مقدار میں درآمد شدہ سیمنٹ، لوہے اور لکڑی کی ترسیل کی ہدایت کر رہا ہے۔ علاقے میں سیمنٹ کنکریٹ بھی لائے جارہے ہیں۔حوثی ملیشیا ٹرانسپورٹ کمپنیوں اور تجارتی اداروں کی جانب سے حدیدہ کی بندرگاہوں کے ذریعے سرنگوں اور بارودی سرنگوں کی کھدائی میں استعمال ہونے والے جدید ڈرلنگ آلات فراہم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ ان کمپنیوں اور اداروں میں سے کچھ جعلی ہیں اور گروپ کے دیگر رہنماں اور گروپ کے وفادار تاجروں سے وابستہ ہیں۔
ملیشیا اپنی فوجی کارروائیوں کے لیے صعدہ میں تعینات کرشرز، ان کے سازوسامان اور ان کی سہولیات سے فائدہ اٹھاتی ہے۔ ان میں سے کچھ کرشر گروپ کے رہنماں اور وفاداروں سے تعلق رکھتے ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ حوثی ملیشیا نے طویل جنگیں لڑنے کی اپنی حکمت عملی کے تحت گزشتہ برسوں میں مضبوط پناہ گاہیں بنانے کی بڑی کوششیں کی ہیں۔