امریکہ نے پاکستان، چین، متحدہ عرب امارات سمیت آٹھ ممالک کی 70 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں

پابندیوں کی زدمیں19پاکستانی 42چین اور چار متحدہ عرب امارات سمیت ایران، فرانس، افریقہ، سینیگال اور برطانیہ کی کمپنی شامل ہیں.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 26 مارچ 2025 15:32

امریکہ نے پاکستان، چین، متحدہ عرب امارات سمیت آٹھ ممالک کی 70 کمپنیوں ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 مارچ ۔2025 )امریکہ نے پاکستان سمیت چین، متحدہ عرب امارات سمیت آٹھ ممالک کی 70 کمپنیوں پر برآمدی پابندیاں عائد کر دی ہیں امریکی پابندی کی ذد میں آنے والی ان کمپنیوں میں 19 پاکستانی، 42 چین اور چار متحدہ عرب امارات سمیت ایران، فرانس، افریقہ، سینیگال اور برطانیہ کی کمپنی بھی شامل ہیں.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی حکومت کا دعوی ہے کہ جن اداروں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے منافی کام کر رہے ہیں یاد رہے کہ ایسا پہلی بار نہیں کہ امریکہ نے پاکستان سمیت دیگر ممالک کی کمپنیوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کی ہوں. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپریل 2024 میں بھی امریکہ نے چین کی تین اور بیلاروس کی ایک کمپنی پر پاکستان کے میزائل پروگرام کی تیاری اور تعاون کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا امریکی پابندیوں کی ذد میں جو پاکستانی کمپنیاں آئی ہیں ان میں الائیڈ بزنس کنسرن پرائیویٹ لمیٹڈ، اریسٹن ٹریڈ لنکس، بریٹلائٹ انجینئرنگ کمپنی، گلوبل ٹریڈرز، انڈنٹیک انٹرنیشنل، انٹرا لنک انکارپوریٹڈ، لنکرز آٹومیش پرائیویٹ لمیٹڈ، این اے انٹرپرائززشامل ہیں.

پاکستانی کمپنیوں میں آٹو مینوفیکچرنگ، پوٹھوہار انڈسٹریل اینڈ ٹریڈنگ کنسرن، پراک ماسٹر، پروفیشنل سسٹمز پرائیویٹ لمیٹڈ، رچنا سپلائیز پرائیویٹ لمیٹڈ اور رسٹیک ٹیکنالوجیز بھی پابندیوں کا شکار کمپنیاں ہیں یاد رہے اس سے قبل دسمبر 2021 میں بھی امریکی انتظامیہ نے پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام میں مبینہ طور پر مدد فراہم کرنے کے الزام میں13 پاکستانی کمپنیوں پر پابندیاں لگا دی تھیں جبکہ 2018 میں بھی امریکہ نے پاکستان کی سات ایسی انجینیئرنگ کمپنیوں کو سخت نگرانی کی فہرست میں شامل کیا تھا جو امریکہ کے بقول مبینہ طور پر جوہری آلات کی تجارت میں ملوث ہیں اور اس کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے لیے خطرہ ہو سکتی ہیں.