ٰ امریکہ نے یمن پر حملوں کے دوران اپنے جنگی جرائم کا اعتراف کرلیا،ندامت کی بجائے خوشی کا اظہار

جمعرات 27 مارچ 2025 21:50

Q واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مارچ2025ء)ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں نے رواں ماہ یمن پر امریکی فضائی حملوں کے حوالے سے نہ صرف جنگی جرائم کا اعتراف کیا بلکہ اس پر خوشی کا اظہار بھی کیا ہے۔ یہ دعویٰ ’’ٹروتھ آؤٹ‘‘ نامی ایک ادارے کی رپورٹ میں کیا گیا، جس نے ’’دی اٹلانٹک‘‘ میں شائع لیک شدہ پیغامات کی رپورٹ کا حوالہ دیا۔

رپورٹ کے مطابق ایک امریکی رکن کانگریس اور پالیسی ماہرین نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیک ہونے والے نئے پیغامات اس حقیقت کو ثابت کرتے ہیں۔ ’’دی اٹلانٹک‘‘ کے صحافی جیفری گولڈ برگ نے ایک مکمل گروپ چیٹ شائع کی جس میں اعلیٰ سطحی امریکی حکام نے یمن پر امریکی حملوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔اس انکشاف کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کے حکام نے دعویٰ کیا کہ اس چیٹ میں کوئی خفیہ معلومات شیئر نہیں کی گئی تھیں، حالانکہ لیک شدہ پیغامات واضح طور پر اعلیٰ سطحی جنگی منصوبہ بندی کی تفصیلات ظاہر کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

فلوریڈا سے ڈیموکریٹ رکن کانگریس میکسویل فراسٹ نے سوشل میڈیا پر کہا، ’یہ سب کا سب انتہائی گھناؤنا ہے، اور سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ ایک کھلے عام جنگی جرم کا ثبوت موجود ہے۔لیک ہونے والے پیغامات کے مطابق، جب امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں ایک عمارت تباہ ہوئی جہاں مبینہ طور پر ایک حوثی کمانڈر موجود تھا، تو قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے اسے ’’حیرت انگیز‘‘ قرار دیا۔

والٹز نے کہا، ’ہمارا پہلا ہدف، ان کا اہم میزائل ماہر، ہمیں اس کی تصدیق ہو گئی تھی کہ وہ اپنی محبوبہ کی عمارت میں داخل ہو رہا تھا اور اب وہ عمارت ملبے کا ڈھیر بن چکی ہے۔‘یمن ڈیٹا پروجیکٹ کے مطابق، اس پہلے فضائی حملے میں کم از کم 13 شہری جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے۔ یہ حملہ 15 مارچ کی رات دارالحکومت صنعائ کے شمال میں کیا گیا تھا۔ یہی وہ حملہ تھا جسے امریکی نائب صدر نے ’’بہت عمدہ‘‘ اور والٹز نے ’’حیرت انگیز‘‘ کہا تھا۔

۷رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی پالیسی مرکز کے نائب صدر ڈیلن ولیمز نے سوشل میڈیا پر لکھا، ’یہ پیغامات کم از کم ایک جنگی جرم کے واضح ثبوت ہیں، جسے انجام دینے والے خود اس پر خوش ہو رہے ہیں۔‘بین الاقوامی قانون کے مطابق، کسی بھی جنگ میں شہریوں کو براہ راست نشانہ بنانا ممنوع ہے، اور فوجی ہدف کو نشانہ بناتے ہوئے شہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانے سے بھی گریز کرنا لازم ہے۔