مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں مندی کے بعد استحکام پایا گیا

ہفتہ 29 مارچ 2025 17:43

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں مندی کے بعد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2025ء)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں مندی کے بعد استحکام پایا گیا۔ ٹیکسٹائل ملز درآمدی روئی میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ کاٹن یارن اور کپڑا بھی وافر تعداد میں درآمد ہورہا ہے APTMA اور FPCCI مسلسل EFS کی سہولت مقامی طور پر محیا کرنے کی اپیلیں کر رہے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے مسلسل تاخیر کی جارہی ہے۔

FPCCI کے پیٹرن ان چیف ایس ایم تنویر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ EFS کو فوری ختم کیا جائے انہوں نے سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ EFS دراصل EXPORT FRAUD SCHEME ثابت ہو رہی ہے اسے فوری طور پر ختم کیا جائے۔ اس کا غلط فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق روئی کی اگیتی کپاس کی بوائی پانی کی کمی کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

APTMA کے کہنے کے مطابق توانائی بہت مہنگی ہونے اور مقامی طور پر EFS کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

40 فیصد انڈسٹریز بند ہوچکی ہے کچھ ملز جزوعی طور پر چل رہی ہیں اگر صورت حال میں مثبت تبدیلی نہیں آئے گی تو حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔ کپاس کی بحالی کے لئے وزیر اعظم شہباز شریف نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے صفارشات تیار کرکے وزیر اعظم کو پیش کر دی جائے گی۔ کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے براذیل چین سے اعلی معیار کے بیج درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ معیاری بیج درامد کرنے سے کپاس کی فصک میں اضافہ ہوسکے گا۔

حکومت کو اس پر فوری اقدام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ کوالٹی و پیمنٹ کنڈیشن کے حساب سے فی من 16000 تا 17000 روپے صوبہ پنجاب میں 16500 تا 17300 روپے رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 16800 روپے کے بھا ؤپر مستحکم رکھا۔ کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا بین الاقوامی کاٹن کے بھاؤ میں مجموعی طور پر ملا جلا رجحان رہا۔

نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھا ؤفی پانڈ 65.50 تا 67.50 امریکن سینٹ کے درمیان رہا۔ USDA کی ہفتہ وار برآمدی اور فروخت رپورٹ کے مطابق سال 2024-25 کیلئے 84 ہزار 400 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔دریں اثنا ساجد محمود، سربراہ شعبہ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی، سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ (CCRI) ملتان نے کپاس کے نامور تجزیہ نگار نسیم عثمان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک گرنے کے باعث کپاس کی فصل کے لیے پانی کی دستیابی ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کپاس کی فصل کو درپیش بنیادی چیلنجز میں پانی کی شدید قلت، موسمیاتی تغیرات، اور پالیسی کا عدم تسلسل شامل ہیں۔ اس وقت ملک کے بڑے ڈیمز میں پانی کے ذخائر "ڈیڈ لیول" تک پہنچ چکے ہیں، جس کے باعث سندھ کے مختلف اضلاع، خصوصا سانگھڑ، میرپور خاص، عمرکوٹ، ٹنڈو اللہ یار، مٹیاری، حیدرآباد، اور بدین میں نہری پانی کی شدید قلت دیکھنے میں آ رہی ہے، جو کپاس کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔