پاکستان کی بڑی تعداد میں کاٹن جننگ فیکٹریاں اور ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس بند ہو جانے کا امکان

پاکستان کو 10 ارب ڈالرز کے نقصان کا خدشہ، اربوں ڈالرز مالیت کا خوردنی تیل، سوتی دھاگہ اور روئی درآمد کرنا پڑے گی

muhammad ali محمد علی جمعرات 3 اپریل 2025 19:22

پاکستان کی بڑی تعداد میں کاٹن جننگ فیکٹریاں اور ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اپریل2025ء) پاکستان کی بڑی تعداد میں کاٹن جننگ فیکٹریاں اور ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس بند ہو جانے کا امکان، پاکستان کو 10 ارب ڈالرز کے نقصان کا خدشہ، اربوں ڈالرز مالیت کا خوردنی تیل، سوتی دھاگہ اور روئی درآمد کرنا پڑے گی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت ایک اور بحران کی زد میں آنے کے خدشات سے دوچار ہو گئی۔

پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں تشویش ناک کمی کے باعث ناصرف ٹیکسٹال صنعت کے متاثر ہونے بلکہ ساتھ ساتھ روئی، سوتی دھاگے اور خوردنی تیل میں اضافہ ہونے سے پاکستان کا 10 ارب ڈالرز کا قیمتی زرمبادلہ بھی ضائع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق کپاس کی کاشت و کھپت بڑھانے، روئی و سوتی دھاگے کی امپورٹ کی بجائے کاٹن مصنوعات کی ایکسپورٹ میں اضافہ سے متعلق تجاویز پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث پورے کاٹن سیکٹر میں تشویش کی لہر پائی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

عیدالفطر کے بعد ملک میں مزید ٹیکسٹائل اسپننگ ملیں بند ہونے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے انکشاف کیا ہے کہ ای ایف ایس کے تحت اربوں ڈالر مالیتی سیلز ٹیکس فری روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات کے باعث نہ صرف اربوں ڈالر زر مبادلہ ملک سے باہر جارہا ہے بلکہ اس سے ملکی کاٹن انڈسٹری بھی تباہی کی طرف گامزن ہے۔

پاکستان میں کپاس کی کھپت میں غیر معمولی کمی واقع ہونے سے 1 سے 2 سال کے اندر اندر پاکستان میں کپاس کی کاشت میں مزید کمی ہو جانے کا خدشہ ہے۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم نے انکشاف کیا ہے کہ تمام معاملات علم میں لانے کے باوجود وفاقی حکومت نے نہ تو ابھی تک ای ایف ایس ختم کی اور نہ ہی کاٹن ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے بجلی کے نرخوں میں کوئی کمی کی۔

حکومت کے اس اقدام کے باعث خدشہ ہے کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں کاٹن جننگ فیکٹریاں اور ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس بند ہو جائیں گے۔ ایسا ہونے سے پاکستان کو 10 ارب ڈالرز تک کا نقصان ہو گا، کیونکہ پاکستان کو سالانہ مزید اور کم از کم 10رب ڈالر مالیتی خوردنی تیل، سوتی دھاگہ اور روئی امپورٹ کرنا پڑے گی۔ ایسا ہونے سے ملکی معیشت پر بھی منفی اثر پڑے گا۔