اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اپریل2025ء) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ قومی معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، معاشی استحکام کو پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہوگا، زرمبادلہ کے ملکی ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے، افراط زر کی شرح میں مسلسل کمی ہو رہی ہے، مہنگائی میں کمی کے ثمرات کی عام آدمی تک منتقلی کو یقینی بنانا ہے،معاشی ترقی کے امکانات میں 83 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال 49 فیصد تھا، مقامی سرمایہ کاری کے فروغ سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہو گا، شرح سود میں کمی سے قومی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں،ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کےلئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے، ٹیکسیشن کے امور کو مزید آسان بنایا جارہا ہے، ٹیکس محصولات کےدائرہ کار میں اضافہ کیا گیا ہے، ایف بی آر کی آٹو میشن سے مثبت نتائج حاصل ہو رہے ہیں، عیدالفطر پر 870 ارب روپے کی خریداری ہوئی ہے، گزشتہ سال عیدالفطر پر 720 ارب روپے کی خریداری ہوئی تھی، جاری مالی سال کی پہلی ششماہی میں سیمنٹ کی پیداوار میں 14 فیصد، کاروں کی فروخت میں 40 اور موٹرسائیکلوں کی فروخت میں بھی 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس پروگرام کو آئی ایم ایف کا آخری پروگرام بنانے کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر مکمل عملدرآمد ضروری ہے۔
(جاری ہے)
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کے اثرات عام آدمی کو منتقل ہوئے ہیں، معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے اور معاشی استحکام کو پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور افراط زر کی شرح کم ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کے ثمرات کی عام آدمی تک منتقلی کو یقینی بنانا ہے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی کےلئے ادارہ جاتی نظام بنا رہےہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کاروباری اعتماد کے اشاریے سمیت سرمایہ کاروں کے اعتماد اور صارفین کے اعتماد کے اشاریے بھی قومی معیشت کی بہتری اور معاشی استحکام کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری کے اعتماد کے اشاریے کی رپورٹس ہم نے نہیں تیار کیں بلکہ یہ مختلف عالمی اداروں کی رپورٹس ہیں۔
انہوں نے پی ڈبلیو سی کی سروے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے ٹاپ چیف ایگزیکٹو افسران نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے امکانات میں 83 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال 49 فیصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بہتر ہو رہا ہے اور اس حوالے سے متعدد اداروں کی رپورٹس بھی عکاسی کرتی ہیں، جب مقامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بہتر ہوگا اور وہ سرمایہ کاری کریں گے تو پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈبلیو سی کے سروے نتائج انتہائی حوصلہ افزا ہیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر معیشت میں اہم کردار کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے پالیسی ریٹ میں کمی سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کےلئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اب تمام پاکستانی تنخواہ دار شہری گھروں میں بیٹھ کر ٹیکس فائل کرسکیں گے، کسی وکیل کی ضرورت نہیں ہوگی، ٹیکسیشن کے امور آسان بنا رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس سسٹم میں شفافیت لانے کے لیے انسانی مداخلت کم سے کم کرکے ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹرانسپیرنٹ سسٹم متعارف کرانا ضروری ہے، ایک بار ٹیکس جمع کرنے سے کام نہیں چلے گا، ٹیکس کلیکشن کی پائیداری کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 24 سرکاری کاروباری اداروں (ایس ای اوز) کو نجکاری کمیشن کے حوالے کر دیا ہے، خسارے میں جانے اور خزانے کو مسلسل نقصان پہنچانے والے ان اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی دوبارہ نجکاری کی جائے گی۔وفاقی وزیر خزانہ نے امید کا اظہار کیا کہ دوسرا مرحلہ ثمرآور ثابت ہوگا کیونکہ اب یورپی روٹس بھی کھل چکے ہیں اور روزویلٹ ہوٹل کے حوالے سے بھی بات کی جاسکتی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں معاشی استحکام کو اب پائیدار استحکام میں تبدیل کرنا ہے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہو رہے ہیں، معیشت درست سمت میں گامزن ہے، شرح سود 22 فیصد سے کم ہوکر 12 فیصد رہ گئی ہے، جس سے صنعت کاروں کو فائدہ ہو رہا ہے۔ بزنس کانفیڈنس، کنزیومر کانفیڈنس کے حوالے سے جو باتیں کی جا رہی ہیں ان کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس بہتر ہونے کا دعویٰ حکومت نے نہیں بلکہ ایک آزادانہ سروے میں کہا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمارے مقامی سرمایہ کار سرمایہ کاری کریں گے، تو آپ دیکھیں گے حالات تیزی سے مزید بہتری کی جانب آگے بڑھیں گے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں نئے سرمایہ کار آرہے ہیں، مارکیٹ میں مزید بہتری دیکھی جارہی ہے اور عیدالفطر پر اقتصادی سرگرمیوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ شرح سود میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور اس میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کیلئے بہت ضروری ہے، بیرونی محاذ میں کافی بہتری آئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں سال ترسیلات زر کے محصولات 36 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی امید ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ برآمدات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور جون کے آخر تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایل سی کھولنے اور کمپنیوں کو منافع باہر بھجوانے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں ۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کے ثمرات عوام تک منتقل ہونے چاہئیں ، کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی مہنگائی میں کمی کیلئے اقدامات کر رہی ہے، ای سی سی نے مہنگائی پر خاص نظر رکھی ہوئی ہے، ای سی سی نے مہنگائی کی مانیٹرنگ کیلئے نئے اقدامات بھی کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عیدالفطر پر 870 ارب روپے کی خریداری ہوئی ہے، گزشتہ مالی سال عیدالفطر پر 720 ارب روپے کی خریداری ہوئی تھی، پہلی ششماہی میں سیمنٹ کی پیداوار میں 14 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ پہلی ششماہی میں کاروں کی فروخت میں 40 فیصد اور موٹرسائیکلوں کی فروخت میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے، ہم نے آئی ایم ایف کے اسٹرکچرل بینچ مارک حاصل کیے ہیں اور اس دفعہ قومی مالیاتی معاہدہ اور زرعی انکم ٹیکس وصولی کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے پہلی مرتبہ سٹرکچرل بینچ مارک حاصل کیے ہیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پہلی مرتبہ حاصل اہداف کیلئے صوبوں نے بھی اقدامات کئے ہیں اور امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی دوسری قسط کی جلد منظوری دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بھی آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا ہے اور ہمیں ایک ارب ڈالر یک مشت نہیں ملیں گے بلکہ مرحلہ وار ملیں گے جس سے ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے اہداف حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو آئی ایم ایف کا آخری پروگرام بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 10.8 فیصد تک بڑھایا ہے، ٹیکس محصولات میں اضافہ اور ٹیکس کے دائر کار کو وسیع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن سے فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ چینی، کھاد، تمباکو میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا مکمل اطلاق کر دیا گیا ہے اور سیمنٹ سیکٹر میں اسکا اطلاق کیا جارہا ہے۔