ترقی پذیر ممالک کی قرضوں کی ادائیگیاں921 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں

دو تہائی کم آمدنی والے ممالک یا تو قرضوں کے بحران کا شکار ہیں یا شدید خطرے سے دوچار ہیں.اقوام متحدہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 30 جون 2025 15:59

ترقی پذیر ممالک کی قرضوں کی ادائیگیاں921 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جون ۔2025 )اقوامِ متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی قرضوں کی ادائیگیاں 2024 میں 74 ارب ڈالر کے اضافے کے ساتھ 847 ارب ڈالر سے بڑھ کر 921 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، رپورٹ کے مطابق دو تہائی کم آمدنی والے ممالک یا تو قرضوں کے بحران کا شکار ہیں یا شدید خطرے سے دوچار ہیں.

(جاری ہے)

عالمی ادارے نے قرضوں کے بحران کا مقابلہ اورپائیدار مالی وسائل کے حصول کے لیے 11 اقدامات کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نائب سیکرٹری جنرل آمینہ محمد نے کہا کہ ترقی کے لیے قرض لینا ضروری ہے لیکن آج کے دور میں قرض لینا بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہو رہا انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے دو تہائی ممالک قرضوں کے بحران کا شکار ہو چکے ہیں یا شدید خطرے میں ہیں.

رپورٹ میں ان ممالک میں قرضوں کی ادائیگیوں میں خاموشی سے آنے والے بحران کی نشاندہی کی گئی ہے اور ترقی کو درپیش خطرات کے باوجود اس بحران سے نکلنے کا راستہ دکھایا گیا ہے آمینہ محمد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کی منظوری کے ایک عشرے بعد بھی ترقی شدید رکاوٹوں کا شکار ہے ربیکا گرینسپن نے خبردار کیا کہ قرضوں کا بحران مزید شدت اختیار کر رہا ہے.

رپورٹ کے مطابق اب 3.4 ارب سے زائد افراد ایسے ممالک میں رہتے ہیں جہاں قرضوں کے سود کی ادائیگیوں پر صحت یا تعلیم سے زیادہ خرچ کیا جا رہا ہے یہ تعداد گزشتہ سال کی نسبت 10 کروڑ زیادہ ہے پاﺅلو جینٹیلونی نے وضاحت کی کہ یہ بحران بنیادی طور پر قرضوں کی ادائیگیوں کی بڑھتی لاگت سے جڑا ہوا ہے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دس برسوں میں قرضوں کی سروسنگ کی لاگت تقریباً دوگنی ہو چکی ہے.

یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ماہرین پر مشتمل گروپ نے تیار کی ہے جو آئندہ ہفتے اسپین کے شہر سیویل میں ہونے والی چوتھی عالمی کانفرنس برائے ترقیاتی مالیات کے اعلامیے ”کمپرومیسو دے سیویلا“ کی سفارشات کی توثیق کرتی ہے رپورٹ میں 11 ایسے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جو تکنیکی طور پر قابل عمل اور سیاسی طور پر ممکن ہیں. رپورٹ میں تین سطحوں پر اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں عالمی سطح پر فنڈز میں اضافے کے ذریعے نظام میں نقدی شامل کرنا، بالخصوص کم آمدنی والے ممالک کے لیے ہدفی مدد فراہم کرنا بین الاقوامی سطح پر قرض دہندگان اور قرض لینے والوں کے درمیان براہِ راست بات چیت کے لیے ایک پلیٹ فارم قائم کرنا‘قومی سطح پر ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافہ، پالیسی کے درمیان ہم آہنگی، شرح سود کے نظم و نسق اور خطرے کے انتظام کو مضبوط بناناربیکا گرینسپن نے زور دیتے ہوئے کہا، یہ 11 تجاویز قابل عمل ہیں اور انہیں حقیقت بنانے کے لیے تمام فریقین کا سیاسی عزم درکار ہے. 

متعلقہ عنوان :