کوشش ہے بی این پی کے دھرنے کا مسئلہ سیاسی طور پر حل ہو،شاہد رند

بی این پی کو شاہوانی سٹیڈیم تک آنے کی پیش کش کردی ہے ،سردار اختر مینگل اگر سیاسی ضد پر قائم رہیں گے تو حکومت کے پاس مزید آپشن موجود ہیں، ترجمان حکومت بلوچستان

ہفتہ 5 اپریل 2025 21:00

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اپریل2025ء)حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ بی این پی کے دھرنے کا مسئلہ سیاسی طور پر حل ہوحکومت نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے بی این پی کو شاہوانی اسٹیڈیم تک آنے کی پیش کش کردی ہے سردار اختر جان مینگل اگر سیاسی ضد پر قائم رہیں گے تو حکومت کے پاس مزید آپشن موجود ہیں، دھرنے میں ریاست مخالف تقاریر پر کاروائی شروع کردی گئی ہے ۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا کہ بی این پی کے دھرنے کے حوالے سے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے پارلیمانی اور سیاسی جماعتوں سے رابطہ کر کے معاملے کو سیاسی طور پرحل کرنے کی کوشش کی گئی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز بی این پی کے لانگ مارچ میں بی وائی سی کی رہنماء ڈاکٹر صبیحہ اور دیگر قیادت نے ریاست اور حکومت تقریر کی جس پر حکومت کو شدید تشویش ہے حیران کن طور پر ایک سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم پر ریاست کے خلاف تقریر کی گئی جس پر قانونی کاروائی کا آغاز کردیا گیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل کی جانب سے صوبائی حکومت کے خلاف جو ہرزہ سرائی کی گئی اس پر صوبائی حکومت جواب دینے کا حق رکھتی ہے لیکن وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ کوئی ایسی جواب نہ دیا جائے کہ جس سے سیاسی عمل ڈی ریل ہو حکومت اب بھی برداشت کا مظاہرہ کر رہی ہے وزیراعلیٰ کی یہ تربیت نہیں کہ وہ غیر مہذب گفتگو کریں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی جسے سردار اختر مینگل بے اختیار قرار دیا انہوں نے کمیٹی کے سامنے تین بڑے مطالبات رکھے جن میں ڈاکٹر ماہرنگ اور بی وائی سی کی قیادت کی رہائی ،کوئٹہ میں ریڈ زون میں دھرنا دینے کے مطالبات کئے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ اگر عدالتیں بی وائی سی قیادت کو رہا کرتی ہے تو اس پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں، بی این پی کو ریڈزون کے بجائے شاہوانی اسٹیڈیم تک آنے کی اجازت دی مزید فیصلہ بی این پی اور سردار اختر مینگل نے کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت سیاسی تحمل اور برداشت سے کام لے رہی ہے صوبے میں اب بھی دفعہ 144نافذ ہے جس کی خلاف ورزی کرنے پر کاروائی عمل میں لائی جائیگی ۔

ایک سوال کے جواب میں شاہد رند نے کہا کہ حکومت نے بی این پی کو کوئٹہ آنے کی اجازت نہیں دی حکومت ریڈزون کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دیگی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت سطح پر ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوئے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے وفاقی حکومت کے فیصلے پر من وعن عمل ہوگا عدالتی فیصلے کو حکومت دیکھ رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ بی این پی کے دھرنے کا مسئلہ سیاسی طور پر حل ہوحکومت نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے شاہوانی اسٹیڈیم تک آنے کی پیش کش کردی ہے سردار اختر جان مینگل اگر سیاسی ضد پر قائم رہیں گے تو حکومت کے پاس مزید آپشن موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بی وائی سی کیا ہے اس کا جواب وہ خود ہی دے سکتے ہیں حکومت فی الحال اس کا کوئی جواب نہیں دیگی ۔