شام: معاشی استحکام کے لیے پابندیوں میں نرمی ضروری، یو این ایلچی

یو این منگل 8 اپریل 2025 04:45

شام: معاشی استحکام کے لیے پابندیوں میں نرمی ضروری، یو این ایلچی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اپریل 2025ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کو مستحکم بنانے اور 14 سالہ خانہ جنگی سے تباہ حال لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے اس پر عائد عالمی پابندیوں میں نرمی لانے کی ضرورت ہے۔

ملک کی عبوری انتظامیہ کے سربراہ احمد الشرح سے دمشق میں ملاقات کے بعد جاری کردہ پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ عبوری قانون ساز اسمبلی کے ارکان کا انتخاب شفاف طریقہ کار کے تحت ہونا چاہیے اور ملک کے جمہوری و مشمولہ مستقبل کی جانب قدم بڑھانا چاہئیں۔

اس ملاقات میں سیاسی عمل اور گزشتہ سال دسمبر میں اسد حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد ملک کو درپیش حالات بھی زیربحث آئے۔

Tweet URL

جیئر پیڈرسن کا کہنا ہے کہ انہوں نے عبوری حکومت کے سربراہ سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ ملک میں تشدد کا نیا سلسلہ روکنے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں، انہوں نے ملک میں اسرائیل کے حملوں اور مداخلت کی مذمت بھی کی۔

ان گنت قیدی

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے کہا ہے کہ شام میں حالیہ عبوری دور اُن 52 ہزار قیدیوں کی رہائی کا ایک اہم موقع ہے جو سالہا سال سے غیرانسانی حالات میں لامحدود عرصے کی ناجائز سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان لوگوں کو داعش سے مبینہ تعلق کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 10 مارچ کو ملک کی عبوری حکومت اور ان قیدیوں کی نگرانی کرنے والی کرد شامی جمہوریہ فورسز کے مابین معاہدے کے نتیجے میں اس کی نئے قومی اداروں میں ادغام کی راہ ہموار ہوئی ہے جس سے اس مسئلے کے حل میں مدد مل سکتی ہے۔ ان میں بہت سے قیدی کسی قانونی جواز یا کارروائی کے بغیر کم از کم چھ سال سے شام اور عراق کی سرحد پر واقع کیمپوں میں زیرحراست ہیں۔

ان کیمپوں میں رہنے والے ہزاروں بچوں کو جسمانی و نفسیاتی تکالیف کا سامنا ہے جبکہ انہیں دہشت گردی کے متاثرین کے طور پر مدد دی جانی چاہیے۔ ان بچوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی ذیل میں آتا ہے۔

غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔