اسرائیل خطے کا نقشہ دوبارہ بنانے کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکتا، ترک صدر

ترکیہ شام میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ذمہ داریاں پوری کرے گا، رجب طیب اردوان

بدھ 9 اپریل 2025 16:39

اسرائیل خطے کا نقشہ دوبارہ بنانے کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکتا، ..
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2025ء)ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل خطے کا نقشہ دوبارہ بنانے کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکتا، ترکیہ ہمیشہ شامی بھائیوں، بہنوں کے ساتھ کھڑا رہے گا، ترکیہ شام میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ذمہ داریاں پوری کرے گا، ظالموں کے خلاف حق کی آواز بلند کریں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک بار پھر مشرقِ وسطی میں امن و انصاف کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے اسرائیلی عزائم کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسرائیل خطے کا جغرافیہ تبدیل کرنے کی کوششوں میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، ترکیہ ان سازشوں کا بھرپور مقابلہ کرے گا۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکیہ نہ صرف فلسطین بلکہ شام میں بھی قیامِ امن اور انسانی بھلائی کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہے گا۔

(جاری ہے)

ترک صدر نے یقین دہانی کروائی کہ ترکیہ ہمیشہ اپنے شامی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

ان کے مطابق شام میں استحکام علاقائی امن کے لیے ضروری ہے، اور ترکیہ اس مقصد کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا۔اپنے خطاب میں ترک صدر نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں، خواتین اور عام شہریوں کو جس بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے، وہ انسانیت کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ غزہ میں طبی سہولیات کو بھی نشانہ بنایا گیا، یہاں تک کہ ایمبولینسوں پر گولیاں چلائی گئیں، جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

رجب طیب اردوان نے عالمی سربراہان پر زور دیا کہ وہ خاموش تماشائی بننے کے بجائے، غزہ میں جاری ظلم و ستم کو رکوانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی بین الاقوامی قائدین سے اس مسئلے پر فوری رابطہ کریں گے تاکہ اسرائیل کی جارحیت کو روکا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ ہم ظالموں کے خلاف ہمیشہ حق کی آواز بلند کرتے رہیں گے، چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں، اور اس آگ کو ہوا دینا پورے خطے کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔