مشرقی یروشلم: اسرائیل کا چھ فلسطینی سکول بند کرنے کا حکم، انروا

یو این جمعرات 10 اپریل 2025 08:30

مشرقی یروشلم: اسرائیل کا چھ فلسطینی سکول بند کرنے کا حکم، انروا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 اپریل 2025ء) اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے زیراہتمام مشرقی یروشلم میں قائم چھ سکولوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں جن سے 800 بچوں کی تعلیم متاثر ہو گی۔

'انروا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے سکولوں میں زبردستی داخل ہو کر انہیں 3ی یوم میں تدریسی سرگرمیاں بند کرنے کو کہا ہے۔

اس اقدام سے سیکڑوں بچے اپنا تعلیمی سال مکمل نہیں کر سکیں گے۔

Tweet URL

کمشنر جنرل کا کہنا ہے کہ ان سکولوں کو اقوام متحدہ کے استحقاق اور استثنیٰ کے تحت تحفظ حاصل ہے۔

(جاری ہے)

انہیں بند کرنے کے غیرقانونی احکامات اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) کی جانب سے ادارے کی امدادی کارروائیوں کو روکنے کے لیے کی جانے والی قانون سازی کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔

گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل کی پارلیمان (کنیسٹ) نے دو قوانین منظور کیے تھے جن کی رو سے 'انروا' کو اسرائیلی علاقے میں کام سے روک دیا گیا اور اسرائیلی حکام پر ادارے کے ساتھ کسی بھی طرح کا رابطہ رکھنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

اسرائیل نے 'انروا' کو مقبوضہ مشرقی یروشلم میں اپنے تمام دفاتر خالی کرنے اور کارروائیاں روکنے کے لیے 90 روز کی ڈیڈ لائن دی تھی جو رواں سال 30 جنوری کو ختم ہونے کے بعد ان قوانین کو عملی طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔

غزہ میں امدادی کارروائیوں پر پابندی

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام نے امدادی کارکنوں کی جانب سے غزہ میں ضرورت مند لوگوں کو ہنگامی امداد پہنچانے کی 14 درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔

18 مارچ کو اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کا خاتمہ ہونے کے بعد اسرائیلی حکام سے امدادی کارروائیوں کے لیے 170 درخواستیں کی گئیں جن میں سے 68 فیصد کو مسترد کیا گیا۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام غزہ کی سرحد پر آنے والی اس امداد کو اٹھانے کی اجازت بھی نہیں دے رہے جو 2 مارچ کو سرحدی راستے بند کرنے کے فیصلے سے پہلے ہی وہاں پہنچ چکی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے مشکل حالات کے باوجود امدادی شراکت دار شمالی غزہ میں خدمات کی فراہمی میں مصروف ہیں۔ اس ضمن میں لوگوں کو ہنگامی اور نفسیاتی مدد پہنچانے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔