نئی کینالز کے آرڈیننس پر جواب دیا "over my dead body"، سابق صدر عارف علوی کا دعویٰ

مجھے یقین تھا یہ ارسا ایکٹ کے اندر گڑبڑ کریں گے، مجھ پر بہت پریشر آیا لیکن میں نے کہا میں اس پر دستخط نہیں کروں گا؛ ہیوسٹن میں تقریب کے دوران گفتگو

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 10 اپریل 2025 11:30

نئی کینالز کے آرڈیننس پر جواب دیا "over my dead body"، سابق صدر عارف علوی کا ..
ہیوسٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 اپریل 2025ء ) سابق صدر مملکت عارف علوی نے نئی کینالز کے آرڈیننس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چند انکشافات کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ہیوسٹن میں منعقدہ تقریب کے دوران سوال و جواب کے سیشن میں بات کرتے ہوئے انہوں نئے بتایا کہ دریائے سندھ پر 6 نہریں بنانے اور سندھ کا پانی تقسیم کرنے کا آرڈیننس میرے پاس بھی آیا تھا، قسم کھا کر کہتا ہوں میں نے کہا "over my dead body" یہ تقسیم ممکن ہی نہیں کیوں کہ مجھے یقین تھا یہ ارسا ایکٹ کے اندر گڑبڑ کریں گے۔

سابق صدر نے کہا کہ جب میرے پاس آرڈیننس آیا تو انہوں نے کہا کہ ارسا ایکٹ کے گورننس کو ہم نے بدل دیا، میرے پاس وزیر قانون آئے اور اس کے علاوہ بھی مجھ پر بہت پریشر آیا لیکن میں نے کہا میں اس پر دستخط نہیں کروں گا، میرا تعلق بھی سندھ سے ہے، ایسا نہیں ہوسکتا لیکن میرے جاتے ہی زرداری نے آرڈیننس پر دستخط کر دیئے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف ملک میں پانی کے ذخائر تشویشناک حد تک کم ہونے کا انکشاف ہوگیا، تربیلا ڈیم میں پانی ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا ہے اور منگلا ڈیم میں بھی پانی کا ذخیرہ صرف چار فٹ رہ گیا، چشمہ بیراج میں بھی پانی ختم ہونے کے قریب ہے، منگلا ڈیم سے پانی کااخراج بند ہونے کے باعث دریائے جہلم بری طرح متاثر ہے، ہیڈ مرالہ پر بھارتی آبی جارحیت کے باعث دریائے چناب مکمل خشک ہوچکا ہے، جس کے باعث لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی بری طرح متاثر ہوئی ہے، ہری پور میں واقع تربیلہ ڈیم میں پانی کا بحران شدت اختیارکرچکا ہے، تربیلا میں کل 17 یونٹس میں سے صرف 8 یونٹس کام کر رہے ہیں، دریائے راوی جس میں مجموعی طور پر اڑھائی لاکھ کیوسک فٹ پانی کی گنجائش ہے، اس میں اس وقت صرف 13 سو کیوسک پانی موجود ہے۔

اسی طرح دریائے سندھ میں پانی کی کمی نے 25 سال کا ریکارڈ توڑ دیا، دریائے سندھ میں پانی کمی 53 فیصد تک جا پہنچی ہے، جس کی وجہ سے سکھر بیراج سے نکلنے والی نہریں خش ہونے لگی ہیں، جس کی وجہ سے سندھ کی 90 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو خطرات لاحق ہوگئے، دریائے سندھ میں پانی کی اتنی کمی پہلے کبھی نہیں دیکھی، پانی اتنا کم ہے کہ نہروں میں چھوڑے جانے کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

انچارج کنٹرول روم کا کہنا تھا کہ 2022ء میں دریائے سندھ میں 40 فیصد پانی کی کمی تھی لیکن اب سکھر بیراج پر 25 سال میں زیادہ سے زیادہ 53 فیصد پانی کم رہا، سکھربیراج پر ریکارڈ پانی کی کمی 69 فیصد تک پہنچ گئی ہے، گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں تشویشناک حد تک کمی ہوئی ہے، گڈو بیراج پر پانی کی سطح 20 ہزار اور سکھر بیراج پر 15 ہزار کیوسک رہ گئی ہے، سکھر، دادو کینال میں پانی ختم ہوگیا ہے اور بیگاری کینال میں ہر طرف زمین خشک ہوگئی۔