اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اپریل 2025ء) جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق پاکستان کے وسطی صوبے پنجاب میں آفات سے نمٹنے والے ادارے نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ رواں برس جون سے پہلے اسکول بند کر دیے جائیں۔ عام طور پر پاکستان میں گرمیوں کی تعطیلات جون میں ہوتی ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ حکومت پاکستان اس تجویز پر عمل کرے گی۔
پاکستان میں بہت سے اسکولوں کی عمارات میں ایئر کنڈیشننگ کا نظام موجود نہیں ہے اور شدید گرمی میں طلبہ کا اسکول تک کا سفر صحت کے لیے خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔ ڈیزاسٹر ایجنسی کے سربراہ عرفان علی نے جمعرات کو کہا، ''یہ فیصلہ بچوں کو ہیٹ اسٹروک اور ممکنہ طور پر اسہال کے پھیلاؤ سے بچائے گا۔‘‘
تقریباً 130 ملین آبادی والے صوبہ پنجاب کے کچھ حصوں میں دن کے وقت درجہ حرارت گرمیوں کے مہینوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب رہتا ہے۔
(جاری ہے)
گزشتہ تعلیمی سال کے دوران شدید موسمی واقعات کی وجہ سے اسکولوں کے قریب 100 دن ضائع ہوئے۔ یہ معاملہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے تعلیم پر گہرے اثرات کو اجاگر کرتا ہے۔
پاکستان پہلے ہی تعلیم کے شعبے میں پیچھے ہے، جہاں پانچ سے 16 سال کی عمر کے لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق، پاکستان عالمی کاربن اخراج میں کم حصہ ڈالنے کے باوجود ماحولیاتی بحران کے اثرات کے لحاظ سے دنیا کے 10 سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ