شام: نئی حکومت کی امن کوششوں کو اسرائیلی کارروائیوں سے خطرہ، خالد خیری

یو این جمعہ 11 اپریل 2025 00:00

شام: نئی حکومت کی امن کوششوں کو اسرائیلی کارروائیوں سے خطرہ، خالد خیری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 اپریل 2025ء) مشرقی وسطیٰ اور الکاہل خطے کے امور پر اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے خبردار کیا ہے کہ شام کی اندرون ملک اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن قائم کرنے کی کوششوں کو اسرائیل کی عسکری کارروائیوں سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ اس حساس وقت میں شام کی سرحدی حدود میں اسرائیل کے عسکری اقدامات اور فضائی حملوں سے عدم استحکام میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ملک ایک دوراہے پر کھڑا ہے اور اسے جامع سیاسی تبدیلی کی جانب کام کا موقع ملنا چاہیے۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کی جانب سے شام کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی پامالی کو واضح طور پر قابل مذمت قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

اس معاہدے کے تحت سرحد پر بفرزون میں دونوں طرف سے فوج تعینات نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

امن و استحکام کا واحد راستہ

خالد خیری کا کہنا تھا کہ اسرائیل شام بھر میں سیکڑوں حملے کر چکا ہے جن میں ملک کے جنوب مغربی، شمال مشرقی اور ساحلی علاقے، دارالحکومت دمشق، حمہ اور حمص جیسے بڑے شہر بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، اسرائیلی حکام نے مستقبل قریب میں شام میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے کی بات بھی کی ہے۔

شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے سلامتی کونسل کا عزم روز بروز مزید اہمیت اختیار کر رہا ہے۔ شام کو 14 برس کے بعد سیاسی استحکام کے حصول کا موقع ملا ہے اور اس سمت میں اسے مدد فراہم کی جانی چاہیے۔ علاقائی امن و سلامتی کے حصول کا یہی واحد طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کے حوالے سے مختصر مدتی اور تدبیراتی اقدامات اور فوائد کی خاطر دونوں ممالک کے مابین امن معاہدے اور بین الاقوامی سطح تسلیم شدہ سرحدی حدود میں طویل مدتی استحکام کو کمزور نہیں کرنا چاہیے۔

سرحد پر نازک حالات

امن کاری کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ژاں پیئر لاکوا نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ شام میں اقوام متحدہ کی مشاہدہ کار فورس (یو این ڈی او ایف) کی جائے تعیناتی پر حالات نازک ہیں جہاں 8 دسمبر 2024 کے بعد اسرائیلی فوج نے اپنی چوکیاں قائم کی ہیں اور معاہدے کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی فوج نے شام کی حدود میں 12 جگہوں پر قبضہ کر لیا ہے اور جنگ بندی کی لکیر کے متوازی نقل و حرکت روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔

اس نے سرحد پر 'یو این ڈی او ایف' اور 'آبزرور گروپ گولان' کے اہلکاروں کے علاوہ مقامی لوگوں کی نقل و حرکت پر بھی بعض پابندیاں لگائی ہیں۔

بعض علاقوں کے لوگوں نے اسرائیل کی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں اپنی زرعی سرگرمیوں میں خلل، شہریوں کی گرفتاری اور بڑی تعداد میں مویشی قبضے لیے جانے پر احتجاج بھی کیا ہے۔ شہریوں نے 'یو این ڈی او ایف' سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل کی فوج ان کے دیہات سے نکل جائے۔

اقوام متحدہ کے مشن کا کردار

خالد خیری نے سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا کہ 'یو این ڈی او ایف' اپنی سرگرمیوں پر اثرانداز ہونے والے مسائل پر دونوں فریقین سے رابطے میں ہے اور سرحدی علاقوں کے لوگوں کی شکایات بھی سن رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی فوج کے اعلیٰ حکام کہتے ہیں کہ ان کا ملک شام کے علاقوں پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا لیکن دہشت گرد عناصر کا اسرائیل میں داخلہ روکنے کے لیے ان کی فوج کا شام کی سرحدی حدود میں موجود ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ 'یو این ڈی او ایف' رابطوں کے نئے اہتمام کے ذریعے شام کے حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے جس میں تبادلہ اطلاعات کے ضابطوں میں بہتری لانا اور مشاورتی ملاقاتوں کا باقاعدگی سے انعقاد بھی شامل ہے۔