آئی آر آئی ایس پورٹل کی خرابیوں کے باعث سیلز ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں شدید مشکلات کا سامنا

جمعہ 11 اپریل 2025 18:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ وہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے آئی آر آئی ایس پورٹل میں جاری تکنیکی مسائل کا فوری نوٹس لیں جو ٹیکس امور کی تعمیل میں شدید خلل ڈال رہی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان بھر میںکاروباری اداروں کو سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔

صدر کے سی سی آئی صدر نے وزیراعظم کو بھیجے گئے خط میں نشاندہی کی کہ ٹیکس امور کی تعمیل کرنے والے ہزاروں کاروباری ادارے آئی آر آئی ایس سسٹم میں سنگین خامیوں کی وجہ سے اپنے سیلز ٹیکس ریٹرنز بروقت جمع کرانے سے قاصر ہیں بالخصوص پورٹل نے یونٹ آف میزرمنٹ (یو او ایم) کو صرف کلوگرام (کے جی) تک محدود کر دیا ہے جو کہ بہت سے صنعتوں بشمول بلک پروڈکٹس، دوا سازی، جوتے بنانے والی صنعتوں وغیرہ کے لیے ناقابلِ عمل ہے جو متبادل یونٹس جیسے پیسز، لیٹرز یا میٹرز جیسی دیگر اکائیوں پر انحصار کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ تکنیکی غلطی ہماری صنعتوں کی نوعیت کی بنیادی سمجھ کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔یہ تکنیکی طور پر ناکافی اور انتظامی طور پر ناقابلِ قبول ہے جس کے نتیجے میں کاروباری اداروں کو ان کی غلطی نہ ہونے کے باوجود سزا دی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 20 مارچ 2025 کو ایف بی آر نے اس مسئلے کو تسلیم کرتے ہوئے اسے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن اب تک کوئی بہتری نظر نہیں آئی جو اب تک حل طلب ہے اور کاروباری ادارے محض ایک ناقص نظام کی تعمیل کرنے کی کوشش کرنے کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کر رہے ہیں۔

صدرکے سی سی آئی نے ایف بی آر کے اعلیٰ افسران کے غیرسنجیدہ رویے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسلام آباد میں ایف بی آر ہیڈ آفس کے ایک حالیہ دورے کا ذکر کیا جہاں وہ ممبر آئی آر آپریشنز سے ملنے صبح 9 بجے وقت پر پہنچے لیکن ایک گھنٹہ انتظار کے بعد بھی متعلقہ افسر اپنے دفتر میں نہیں آئے۔دورے کے دوران چیف سیلز ٹیکس آفیسر ڈاکٹر علی عدنان زیدی نے اعتراف کیا کہ ایف بی آر کو دیگر اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے بھی اسی قسم کی شکایات موصول ہوئی ہیں لیکن اب تک کوئی اصلاحی اقدام نہیں کیا گیا۔

جاوید بلوانی نے مزید کہا کہ کے سی سی آئی نے خطوط اور فون کالز کے ذریعے ایف بی آر چیئرمین، ممبر (سیلز ٹیکس) اور دیگر اعلیٰ افسران سے مسلسل رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔اس طرح مسلسل نظرانداز کرنا نہ صرف کے سی سی آئی بلکہ پورے کاروباری طبقے کے ساتھ ایک بڑی ادارہ جاتی بے حسی کو ظاہر کرتا ہے جو ان انتظامی ناکامیوں کے تحت مشکلات کا شکار ہے۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جاری تکنیکی ناکامیاں اور بیوروکریٹک سست روی کاروباری اعتماد کو مجروح کر رہی ہیں، دستاویزات کی حوصلہ شکنی اور ٹیکس دہندگان اور حکومت کے درمیان اعتماد کے خلیج کو بڑھا رہی ہیں۔ پاکستان کی معیشت ایسی ناکامیوں کی متحمل نہیں ہو سکتی خاص طور پر جب کاروبار میں آسانی اور اداروں پر اعتماد کی بحالی قومی ترجیحات ہونی چاہیے۔

صدرکے سی سی آئی نے آئی آر آئی ایس پورٹل میں تکنیکی خرابیوں کے فوری حل، ذمہ دار ایف بی آر افسران کے محاسبے اور مستقبل میں ایسے مسائل کو روکنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز پر مبنی اصلاحات کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایف بی آر اور تاجر برادری کے درمیان ایک پیشہ ورانہ اور جوابدہ رابطہ میکانزم قائم کرنے پر بھی زور دیا۔ہماری معیشت کا مستقبل حکومت کی صلاحیت پر منحصر ہے کہ وہ سنیں، جواب دیں اور عمل کریں۔ ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم مداخلت کریں گے تاکہ یہ مسئلہ مزید تاخیر کے بغیر حل ہو سکے۔