شام: وطن لوٹنے والے پناہ گزینوں کو آبادکاری میں مدد کی ضرورت

یو این ہفتہ 12 اپریل 2025 00:00

شام: وطن لوٹنے والے پناہ گزینوں کو آبادکاری میں مدد کی ضرورت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 اپریل 2025ء) دسمبر 2024 کے بعد تقریباً چار لاکھ شامی پناہ گزین بیرون ملک سے وطن واپس آ چکے ہیں جبکہ اندرون ملک بے گھر ہونے والے 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے بھی اپنے علاقوں اور گھروں کو واپسی اختیار کی ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ سابق صدر بشار الاسد حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد بیرون ملک شامی پناہ گزینوں کی واپسی کا سلسلہ بتدریج تیز ہو رہا ہے۔

ان لوگوں کو اپنے ملک میں دوبارہ زندگی شروع کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مدد کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

ادارے کی ترجمان سیلینا شمٹ نے کہا ہے کہ شام کے لیے انسانی امداد اور ملک کو جلد از جلد بحالی میں مدد دے کر لوگوں کو مواقع مہیا کیے جا سکتے ہیں اور خوشحال و پرامن مستقبل کے لیے ان کی امیدوں کو زندہ رکھا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

مواقع اور خدشات

ترجمان کا کہنا ہے کہ سکولوں میں تعلیمی سال ختم ہونے کے بعد موسم گرما میں بیرون ملک مقیم شامی پناہ گزینوں کی رضاکارانہ واپسی میں اضافہ متوقع ہے۔ یہ ایک ایسا موقع ہے جسے کھونا نہیں چاہیے۔ شام کے لوگوں کو پناہ، روزگار، تحفظ اور قانونی مدد دینے کی ضرورت ہے تاکہ واپس آنے والے لوگوں کی زندگی کو کامیاب اور مستحکم بنایا جا سکے۔

تاہم، ان کا کہنا ہے کہ حسب ضرورت امدادی وسائل کی عدم موجودگی میں رواں سال15 لاکھ لوگ واپس نہیں آ سکیں گے اور آنے والوں کے لیے دوبارہ بیرون ملک جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا۔

وسائل کی ضرورت

انہوں نےکہا ہے کہ عطیہ دہندہ ممالک کی جانب سے مہیا کیے جانے والے امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر حالیہ کمی کے تناظر میں 'یو این ایچ سی آر' اور دیگر امدادی اداروں کی مہیا کردہ مدد بہت اہم ہے۔

اس وقت شام میں ایک کروڑ 67 لاکھ لوگوں یا ملک کی تقریباً 90 فیصد آبادی کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ 74 ہزار سے زیادہ لوگ تاحال ملک کے اندر بے گھر ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اب پناہ گزینوں کی واپسی میں سہولت کے لیے سرمایہ کاری کا وقت ہے جنہوں نے سالہا سال اس لمحے کا انتظار کیا ہے۔

امدادی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ

جنوری میں ادارے نے جنوری میں 15 لاکھ پناہ گزینوں اور اندرون ملک بے گھر ہو جانے والے 20 لاکھ لوگوں کی مدد کے لیے درکار وسائل کے بارے میں بتایا تھا۔

اس مقصد کے لیے 575 ملین ڈالر درکار ہیں لیکن اب تک 71 ملین ڈالر ہی مہیا ہو سکے ہیں۔

سیلینا شمٹ کا کہنا ہے کہ امدادی وسائل روکے جانے سے ادارے کی افرادی قوت متاثر ہو رہی ہے جو شام کے اندر 30 فیصد تک سکڑ جائےگی اور اس طرح لوگوں کو ضروری مدد کی فراہمی کی صلاحیت پر منفی اثر پڑے گا۔

علاوہ ازیں، مالی وسائل کی قلت کے باعث ادارے کو اپنی بعض ضروری امدادی سرگرمیاں روکنا پڑیں گی۔

'یو این ایچ سی آر' ملک بھر میں 122 سماجی مراکز کو مدد فراہم کرتا ہے جن میں 44 رواں سال موسم گرما تک بند ہو جائیں گے

عطیہ دہندگان سے اپیل

سیلینا شمٹ نے کہا ہے کہ ان مشکل اور غیرمعمولی حالات کے باوجود ادارہ ملک میں رہنے اور لوگوں کو مدد کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے عطیہ دہندگان پر زور دیا ہے کہ عالمگیر معاشی مسائل کے باوجود وہ اس ضمن میں مزید کوششیں کریں۔

انہوں نے تاحال مدد فراہم نہ کرنے والے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ شامی پناہ گزینوں کی محفوظ اور باوقار واپسی یقینی بنانے میں مدد دیں اور اس اہم و تاریخی موقع کو ضائع نہ ہونے دیا جائے۔

آن لائن رہنمائی کا پلیٹ فارم

'یو این ایچ سی آر' نے 'شام گھر ہے' کے نام سے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم شروع کیا ہے جو پناہ گزینوں اور اندرون ملک بے گھر افراد کو واپسی کے حوالے سے بروقت اور ضروری اطلاعات فراہم کرتا ہے۔

اس میں انہیں قانونی مدد، شناختی دستاویزات، رہائش تک رسائی، تعلیم و طبی نگہداشت کی فراہمی اور دیگر شامل ہیں۔

اس پلیٹ فارم پر 'تواتر سے پوچھے جانے والے سوالات' (ایف اے کیو) کے سیکشن میں شام کے لوگ اپنی شناختی دستاویزات کی تجدید، تباہ شدہ گھروں کی تعمیر نو اور قانونی مدد و مشاورت تک رسائی کے حوالے سے معلومات لے سکتے ہیں۔

اس پلیٹ فارم کو باقاعدہ سے اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے اور اس کا مقصد ان لوگوں کو قابل بھروسہ اور تازہ ترین اطلاعات فراہم کر کے آگاہی پر مبنی فیصلوں، مستقبل کی منصوبہ بندی اور امید قائم رکھنے میں مدد دینا ہے۔