افریقی النسل لوگوں پر تاریخی مظالم کے ازالے پر یو این فورم کا آغاز

یو این منگل 15 اپریل 2025 03:45

افریقی النسل لوگوں پر تاریخی مظالم کے ازالے پر یو این فورم کا آغاز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 اپریل 2025ء) افریقی النسل لوگوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے مستقل فورم کا چوتھا اجلاس شروع ہو گیا ہے جس میں غلامی اور استعماریت کا شکار ہونے والوں کے لیے تلافی اور ازالے کے عالمی مطالبات کو دہرایا جانا ہے۔

'افریقہ اور افریقی النسل لوگ: مصنوعی ذہانت کے دور میں بحالی انصاف کے لیے متحدہ کوششیں' اس اجلاس کا خاص موضوع ہے جو سوئزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) میں ایک ہفتے تک جاری رہے گا۔

Tweet URL

اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے کہا ہے کہ دنیا کو ہرجگہ ہر انداز میں موجود نسل پرستی کا خاتمہ کرنا اور ہر انسان کے لیے وقار اور مساوات کو تحفظ دینا ہو گا۔

(جاری ہے)

ازالے اور انصاف کی ضرورت

اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر کے سربراہ کورٹینی ریٹری نے ان کی جانب سے پیغام پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ صدیوں تک افریقہ اور وہاں کے لوگوں نے استعماریت، غلامی اور نسل کشی کا سامنا کیا ہے۔ ان کے لیے انصاف کے ایسے طریقہ ہائے کار کی ضرورت ہے جن کی بنیاد انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون پر ہو۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی ناانصافی آج بھی افریقی ممالک کی ترقی کو کمزور کر رہی ہے اور افریقی النسل لوگوں کے اپنے انسانی حقوق سے کام لینے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

اس اجلاس کا پہلا سیشن کل منعقد ہو گا جس میں ان لوگوں کے ساتھ روا رکھی جانے والی ناانصافی کا خاتمہ کرنے کے لیے عالمی سطح پر ہنگامی اقدامات کے لیے زور دیا جائے گا۔

خواتین اور لڑکیوں کے حقوق

نسل پرستی اور جنس پرستی کے مشترکہ اثرات افریقی النسل خواتین اور لڑکیوں کے خلاف کثیرالجہتی اور باہم متقاطع امتیاز کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔

اسی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کل دوسرے سیشن میں افریقی النسل خواتین اور لڑکیوں کے خلاف متقاطع اور نسل پرستانہ سیاسی تشدد کے اثرات پر بات چیت ہو گی۔

اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نتالیا کینم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افریقہ النسل خواتین اور لڑکیوں کو زچگی میں اموات اور نوعمری کے حمل کا خطرہ کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ادارہ تولیدی صحت کے معاملے میں عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھا رہا ہے۔

پالیسی سازی اور منظم نسل پرستی

بدھ کو پینل کے تیسرے اجلاس میں بڑھتی ہوئی نابرابری کے تناطر میں مساوات اور عدم امتیاز کو فروغ دیتے ہوئے انسانی حقوق کی بنیاد پر پالیسی سازی کے ذرائع سے کام لینے پر بات ہو گی۔

کورٹینی ریٹری نے سیکرٹری جنرل کی جانب سے کہا کہ ہر طرح کی نسل پرستی کا خاتمہ کرنے کے لیے کام جاری رکھنا ہو گا اور اس ضمن میں قوانین، پالیسیوں اور اداروں میں اس مسئلے پر قابو پانے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔

© UNICEF/Maxence Bradley
ہیٹی کے بیشتر لوگ نسلاً مغربی افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

مصنوعی ذہانت: فوائد اور نقصانات

اگرچہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) انسانی فائدے کے لیے جدید زندگی کے اہم پہلوؤں کی تیزی سے تشکیل نو کر رہی ہے لیکن یہ ٹیکنالوجی دقیانوسی تصورات کو دوام دینے اور نسلی عدم مساوات کو تقویت دینے کا سبب بھی بن رہی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو فراہم کی جانے والی معلومات میں افریقی النسل لوگوں کی خاطرخواہ نمائندگی نہیں ہوتی یا ان کے بارے میں درست معلومات نہیں دی جاتیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اجلاس کے لیے اپنے ویڈیو پیغام میں 'الگورتھم کے ذریعے افریقی النسل لوگوں کے خلاف روا رکھے جانے والے تعصب' کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دور حاضر کے بڑے مسائل کا حل مزید اتحاد اور انسانی حقوق کے مزید احترام میں پوشیدہ ہے۔

بدھ کو ہونے والے چوتھے اجلاس میں مصنوعی ذہانت کا دہرا کردار زیربحث آئے گا جو ڈیجیٹل انصاف کو فروغ دینے کے ساتھ نسلی عدم مساوات کو بھی تقویت دے رہی ہے۔

ہیٹی کی آزادی کا قرض

جمعرات کو اجلاس کا آخری سیشن ہیٹی کی آزادی کی 200ویں سالگرہ سے مخصوص ہو گا جس نے غلاموں کی تحریک کے ذریعے فرانسیسی نوآبادیاتی حکمرانی سے چھٹکارا حاصل کیا تھا۔ اس آزادی کے بدلے میں ہیٹی نے فرانس کو سونے کے 150 ملین فرانک ادا کرنا تھے۔

اس قرض نے ہیٹی پر بہت بھاری مالی بوجھ ڈالا جس کے نتیجے میں وہ غربت کی دلدل میں اترتا چلا گیا اور اس کی معاشی ترقی و استحکام کو بری طرح نقصان پہنچا۔

یہ اجلاس ہیٹی کے موجودہ بحران کی بنیادی وجوہات پر بات کرنے اور افریقی النسل لوگوں کی دوسری بین الاقوامی دہائی میں ہیٹی کی شمولیت کے حوالے سے بھی ایک اہم موقع ہو گا۔