وفاقی وزیر برائے تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ سید عمران احمد شاہ اور سیکرٹری نوید احمد شيخ کا پاکستان بیت المال ہیڈکوارٹرز کا دورہ

بدھ 16 اپریل 2025 20:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2025ء) وفاقی وزیر برائے تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ سید عمران احمد شاہ اور سیکرٹری نوید احمد شيخ نے پاکستان بیت المال کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا جہاں منیجنگ ڈائریکٹر نے انہیں ادارے کے جاری فلاحی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 1.5 لاکھ سے زائد مریضوں کو مہلک بیماریوں کے علاج کے لئے 15.4 ارب روپے کی مالی امداد دی گئی۔

تعلیم کے میدان میں 32 ہزار سے زائد طلبہ کو گیارہویں جماعت سے پی ایچ ڈی تک تقریباً 97 کروڑ روپے کی سکالرشپس فراہم کی گئیں۔ خواتین کی خودمختاری کے لئے 165 ویمن ایمپاورمنٹ سینٹرز کے ذریعے 4.75 لاکھ سے زائد خواتین کو مختلف ہنر سکھائے گئے جبکہ بچوں کے تحفظ کے لئے 46 سویٹ ہومز اور 160 چائلڈ لیبر سکولز فعال ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ 17 پناہ گاہوں سے 97 لاکھ سے زائد افراد نے فائدہ اٹھایا ہے اور "کھانا سب کے لئے"سکیم کے تحت روزانہ 30 فوڈ وینز مختلف ریجنز میں خوراک فراہم کر رہی ہیں۔

معذور افراد کو مصنوعی اعضا، آلات اور مالی امداد مہیا کی گئی ہے جبکہ لاہور میں بزرگ شہریوں کے لئے پہلا سینئر سٹیزن ہوم بھی قائم کیا جا چکا ہے۔وفاقی وزیر نے پاکستان بیت المال کی صحت اور تعلیم کے شعبے میں کاوشوں کو سراہا تاہم باقی منصوبوں پر بہتر نتائج کے لئے کوشش پر زور دیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ فلاحی اداروں، خصوصاً پناہ گاہوں اور سویٹ ہومز پر ماہانہ سرپرائز وزٹس کئے جائیں گے تاکہ خدمات کی مؤثر فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ویمن ایمپاورمنٹ سینٹرز اور چائلڈ لیبر سکول کے ٹرینرز کے لئے جدید تربیتی کورسز ترتیب دیئے جائیں اور ان مراکز میں دیئے گئے سرٹیفکیٹس کو عملی زندگی میں مفید بنانے کے لئے بین الاقوامی معیار کے مطابق کیا جائے ۔تمام منصوبوں کی کارکردگی کا باقاعدہ آڈٹ اور اثراتی جائزہ لیا جائے اور شفافیت کو بہتر بنانے اور اخراجات کو صحت اور تعلیم کے منصوبوں پر مرکوز کرنے کے لئے ڈیجیٹائزیشن کی جائے۔

انہوں نے سابق فاٹا اور خیبرپختونخوا میں بچوں کے تحفظ کے مراکز اور اسکولز کو ترجیحی بنیادوں پر وسعت دینے اور تھلیسیمیا مراکز سمیت دیگر خدمات کو ملک بھر میں پھیلانے کی ہدایات بھی دیں۔وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ سماجی تحفظ کے منصوبوں کو مؤثر، پائیدار اور شفاف بنانے کے لئے نگرانی، تربیت، اور ٹیکنالوجی کا امتزاج انتہائی ضروری ہے۔