قصور مبینہ ڈانس پارٹی : گرفتار جوڑوں کی ویڈیو بناکر وائرل کرنے پر توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت

بدھ 16 اپریل 2025 20:50

Yلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اپریل2025ء) لاہور ہائیکورٹ میں قیدیوں کے انٹرویوز کرنے اورقصور مبینہ ڈانس پارٹی سے گرفتار جوڑوں کی ویڈیو بناکر وائرل کرنے پر توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس علی ضیا باجوہ نے معاونت کیلئے طلب کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سے 18 اپریل کو رپورٹ طلب کرلی،محکمانہ کارروائی ہونے پرعدالت نے پولیس اہلکاروں کیخلاف توہین عدالت کے نوٹس واپس لیتے ہوئے توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی،عدالت نے قصور ڈانس پارٹی کیس میں آئی جی پنجاب سے محکمہ پولیس کی سوشل میڈیا پالیسی طلب کر لی۔

ایس پی انویسٹی گیشن قصور نے عدالت میں رپورٹ پیش کر دی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے کسی قسم کی رعایت نہ دی جائے، عدالتی سماعت کا مقصد مجرمان کیلئے نرم رویہ نہیں ہے، آئی جی پنجاب نے تمام ڈی پی او کو مراسلہ بھجوایا کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا، پولیس ہر وہ کام کرے جس سے محکمہ پولیس میں بہتری آتی ہے، لیکن پولیس ملزمان کی تذلیل ، ان پر تشدد کرے اور ویڈیو وائرل کرے یہ برداشت نہیں،کسی ملزم کو قانونی تحفظ سے محروم نہیں کیا جاسکتا، آپ ملزموں کو پکڑیں اور قانون کے مطابق کارروائی کریں، سوشل میڈیا کو مکمل طور پر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، سوشل میڈیا پر ملزمان کو سیکنڈلائز کرنے کو آئی جی نے غلط کہا ہے، پولیس کے پاس اتنی پاورز ہیں کہ ان پر چیک اینڈ بیلنس رکھنا ضروری ہے، لگتا ہے کہ قانون کے تحت ملزمان کو سزا دلوانا ممکن نہیں اس لیے انہیں غیر قانونی سزا دی جاتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد عدالت درخواست کی استدعا سے باہر نہیں جاسکتی، اب صرف ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی رائے لینا ہے، 18 اپریل کو کیس کی کارروائی مکمل کرلی جائے گی، عدالتی معاون نے موقف اپنایا کہ انڈیا میں سوشانت کیس میں سوشل میڈیا کا کردار بڑا مثبت رہا،انڈین سپریم کورٹ نے اس فیصلہ بھی جاری کیا، سرکاری وکیل نے بتایا کہ تمام ڈی پی اوز کو تازہ ہدایات جاری کردی ہیں،ڈی پی اوز نے بیان حلفی بھی بھجوا دیئے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیک کرلیں ڈی پی اوز اتنے کمزور نہیں کہ بیان حلفی دیں۔

(جاری ہے)

اگر عدالت نے فیصلے میں بیان حلفی کا لکھ دیا تو یہ مشکل پیدا کردیگا، جس پر ڈی آئی جی نے بتایا کہ بیان حلفی نہیں بلکہ سرٹیفکیٹ دیا ہے، سرکار ی وکیل نے بتایا کہ قصور والے واقعے پر ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز نہیں ہونے چاہئیں۔ عدالت نے ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ پنجاب سرفراز ورک سے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر تضحیک کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی سرفراز ورک نے بتایا کہ اداکارہ نرگس کی تضحیک پر یوٹیوبر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے کے افسر کی سب سے بڑی کارروائی اداکارہ نرگس کی تضحیک پر مقدمہ درج کرنا ہے، ایف آئی اے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، روزانہ لوگوں کی سوشل میڈیا پر تضحیک کی جاتی ہے لیکن ایف آئی اے کارروائی نہیں کرتی، عدالت نے پتنگ بازوں اور ہوائی فائرنگ کرنیوالوں کو گنجا کرکے ان کی ویڈیو وائرل کرنے کے مقدمے میں ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران کی عدالت نے غیر مشروط معافی قبول کر لی، ڈی آئی جی آپریشنز نے آئندہ ایسے واقعات نہ ہونے کی یقین دہانی کروا دی،شہری وشال شاکر نے موقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے زیر حراست ملزمان کی ویڈیو بنانے سے منع کر رکھا ہے، عدالت ڈی پی او قصور، متعلقہ ڈی اسی پی اور ایس ایچ او کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔