
سوال اتنا ہے کہ فوجی عدالتوں کو عدالتیں کہا جاسکتا ہے یا نہیں جج آئینی بینچ
یہ کیا مذاق ہے بلاوجہ کیس کیوں لٹکا رہے ہیں کیا اس کیس کو مکمل کرنے کا ارادہ نہیں جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
جمعرات 17 اپریل 2025 15:11

(جاری ہے)
انہوں نے استدلال کیا کہ لیاقت حسین کیس میں سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوسکتا ہے، فوجی عدالتوں کے ٹرائل میں مروجہ طریقہ کار اور فئیر ٹرائل دونوں میسر ہوتے ہیں، فوجی عدالتوں مکمل انصاف کیلئے آفیسر باقائدہ حلف لیتے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ آرٹیکل 175 پڑھیں، واحد آرٹیکل ہے جو عدالتوں کو جواز فراہم کرتا ہے،خواجہ حارث نے کہا کہ محرم علی آوے لیاقت حسین کیس میں کہا گیا کہ کورٹ مارشل 175 میں نہیں آتا، یہاں تک کہ جس فیصلے کیخلاف اپیل دائر ہوئی اس میں بھی کہا گیا کہ فوجی عدالتیں آرٹیکل 175 میں نہیں آتیں، آرٹیکل 142 کے تحت وفاقی حکومت کو فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کے تحت قانون بنانے کا اختیار ہے۔انہوں نے مزید استدلال کیا کہ وفاقی حکومت نے فوجی عدالتوں سے متعلق قانون بھی اسی اختیار کے تحت بنایا،یہ اختیار اور قانون تو 1956 اور 1962 کے آئین میں بھی تھا، تب آرٹیکل 175 اور 1973 کا آئین موجود نہیں تھا۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ سوال اتنا ہے کہ فوجی عدالتوں کو عدالتیں کہا جاسکتا ہے یا نہیں، اگر عدالت کہا جاسکتا ہے تو دوبارہ آرٹیکل 175 پڑھیں، خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فوجی عدالتیں عدالتیں ہی ہیں جو خصوصی دائرہ اختیار استعمال کرتے ہوئے فوجداری ٹرائل کرتی ہیں۔آئینی بینچ نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کو کل تک جواب الجواب مکمل کرنے کی ہدایت کردی، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کل کے بعد کیس کی سماعت 28 تاریخ تک ملتوی کریں گے، 28 تاریخ تک بینچ دستیاب نہیں ہوگا، 28 تاریخ کو اٹارنی جنرل اپنے دلائل کا آغاز کریں۔جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ خواجہ صاحب آپ کو مزید کتنا وقت درکار ہی خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس جمال کے سوالات کے جواب دینا ہیں، مجھے آدھا گھنٹہ یا چالیس منٹ مزید درکار ہونگے۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ اگر مسئلہ میرے سوالات کا ہے تو میں اپنا سوال واپس لیتی ہوں،جسٹس جمال مندوخیل پوچھا کہا کہ میں ابھی اپنا سوال واپس لیتا ہوں، اٹارنی جنرل کی کیا پوزیشن ہے وہ کہاں ہیں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو دو سے تین دن کا وقت درکار ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ کیا مذاق ہے بلاوجہ کیس کیوں لٹکا رہے ہیں کیا اس کیس کو مکمل کرنے کا ارادہ نہیں جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل نے خود کہا تھا میں دس منٹ لوں گا، صرف اپیل کا حق دینا ہے یا نہیں اس پر بات کرنی تھی۔عامر رحمان نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے عدالتی حکم پر ہی پیش ہونا ہے ورنہ وفاق کی وکالت خواجہ حارث کر رہے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل نے خود اپنا حق خواجہ حارث کو دے دیا تو ہم انہیں کیوں سنیں اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
یو این ویمن کے 15 سال: صنفی مساوات میں پیش رفت لیکن منزل ابھی دور
-
سیویل کانفرنس عہد نامہ ترقیاتی مالیات کی طرف اہم قدم، نوید حنیف
-
یو این چیف کی یوکرین پر تابڑتوڑ روسی حملوں کی مذمت
-
سرد موسم کیلئے مشہور گلگت کا علاقہ ملک کا سب سے گرم ترین علاقہ بن گیا
-
کے پی میں رجیم چینج کی کہانی کی طرح ابراہم اکارڈ کی اسٹوری بھی میڈیا پر بنائی گئی
-
خیبرپختونخواہ میں رجیم چینج وفاقی حکومت کا ہدف نہیں، پارٹی میں بھی کوئی بات نہیں ہوئی
-
ملک کا سب سے بڑا ڈیم پانی سے مکمل طور پر بھر گیا
-
پی ٹی آئی میں اگر کوئی عمران خان کو مائنس کرے گا تو وہ خود مائنس ہوجائےگا
-
احتجاجی تحریک کا مقصد عمران خان کی رہائی اور آئین قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہے
-
خیبرپختونخواہ میں تحریک عدم اعتماد کا کوئی پلان نہیں لیکن یہ کوشش ہوسکتی ہے
-
شہباز شریف حکومت نے ایک سال میں ملکی قرضوں میں 8 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا
-
27 آئینی ترمیم اور الیکشن 2030 تک لے جانے کی خبریں کائٹ فلائنگ ہے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.