
پناہ گزینوں کی روک تھام کے لیے یورپی یونین نے 7 ”محفوظ“ممالک کی فہرست جاری کردی
فہرست میں کوسوو، بنگلہ دیش، کولمبیا، مصر، بھارت، مراکش اور تیونس شامل ہیں‘ان ملکوں میں مجموعی طور پر صورتحال انسانی حقوق کے خلاف نہیں.یورپی یونین کا اعلامیہ
میاں محمد ندیم
جمعرات 17 اپریل 2025
13:40

(جاری ہے)
یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرین میگنس برنر کا کہنا ہے کہ بہت سے رکن ممالک کو پناہ کی درخواستوں کے ایک بڑے بیک لاگ کا سامنا ہے لہذا ہم سیاسی پناہ کے فیصلوں میں تیزی لانے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں یہ بہت ضروری ہے برسلز پر غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکنے اور ملک بدری کو آسان بنانے کے لیے دباﺅہے کیوں کہ ہجرت کے بارے میں رائے عامہ میں تلخی کے بعد کئی ممالک میں سخت دائیں بازو کے انتخابی فوائد کو ہوا ملی ہے. یورپی کمیشن نے کہا کہ یورپی یونین کے امیدوار ممالک بھی اصولی طور پر محفوظ ممالک کے طور پر نامزد ہونے کے معیار پر پورا اتریں گے لیکن اس میں استثنات بھی رکھے گئے ہیں بشمول جب وہ کسی تنازع کی زد میں آتے ہیں مثال کے طور پر یوکرین کو فہرست سے خارج کر دیا جائے گا یورپی یونین نے پہلے ہی 2015 میں اسی طرح کی فہرست پیش کی تھی لیکن رکنیت کے لیے ایک اور امیدوار ترکی کو شامل کرنے یا نا کرنے کے بارے میں گرما گرم بحث کی وجہ سے اس منصوبے کو ترک کردیا گیا تھا. کمیشن نے کہا کہ شائع ہونے والی فہرست کو وقت کے ساتھ توسیع یا اس کا جائزہ لیا جاسکتا ہے اور یہ ان ممالک کو دیکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے جہاں سے اس وقت درخواست دہندگان کی ایک بڑی تعداد آتی ہے کئی رکن ممالک پہلے ہی ان ممالک کو نامزد کر چکے ہیں جنہیں وہ پناہ کے حوالے سے ”محفوظ“ سمجھتے ہیں مثال کے طور پر فرانس کی فہرست میں منگولیا، سربیا اور کیپ ورڈے شامل ہیں یورپی یونین کی کوششوں کا مقصد قوانین کو ہم آہنگ کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تمام ارکان کے پاس ایک ہی بیس لائن ہے ریاستیں انفرادی طور پر ممالک کو یورپی یونین کی فہرست میں شامل کر سکتی ہیں لیکن اس میں سے کٹوتی نہیں کر سکتیں. کمیشن نے کہا کہ سیاسی پناہ کے مقدمات کا انفرادی طور پر جائزہ لینا ہوگا اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ موجودہ حفاظتی اقدامات برقرار رہیں اور پناہ کے متلاشی افراد کو یکسر مسترد نہ کیا جائے اس منصوبے کو نافذ العمل ہونے سے پہلے یورپی پارلیمنٹ اور رکن ممالک کی جانب سے منظور کیا جانا ضروری ہے لیکن اسے پہلے ہی سول سوسائٹی کے گروپوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا چکا ہے اور کچھ گروپوں نے تیونس اور مصر جیسے انسانی حقوق کے خراب ریکارڈ والے ممالک کو اس میں شامل کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے یورپی کمیشن نے کہا کہ تیونس نے سیاسی شخصیات، وکلا، ججوں اور صحافیوں کو حراست میں لیا جب کہ مصر میں انسانی حقوق اور حزب اختلاف کے کارکنوں کو من مانی گرفتاریوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن مجموعی طور پر آبادی کو ظلم و ستم یا سنگین نقصان کے حقیقی خطرے کا سامنا نہیں کرنا پڑا . یورپی یونین کی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس کے مطابق 2023 میں تقریباً 10 سال کی بلند ترین سطح کے بعد گزشتہ سال یورپی یونین میں غیر قانونی سرحدی گزرگاہوں کی نشاندہی 38 فیصد کم ہو کر 2 لاکھ 39 ہزار رہ گئی تاہم اٹلی، ڈنمارک اور نیدرلینڈز کی قیادت میں یورپی یونین کے راہنماﺅں نے اکتوبر میں مطالبہ کیا تھا کہ مہاجرین کی واپسی میں اضافے اور رفتار بڑھانے کے لیے فوری طور پر نئی قانون سازی کی جائے اور کمیشن کو غیر قانونی تارکین وطن سے نمٹنے کے لیے جدید طریقوں کا جائزہ لینا چاہیے یورپی یونین کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت یورپی یونین چھوڑنے کا حکم دینے والے 20 فیصد سے بھی کم افراد اپنے آبائی ملک واپس جا رہے ہیں.
مزید اہم خبریں
-
یو این ویمن کے 15 سال: صنفی مساوات میں پیش رفت لیکن منزل ابھی دور
-
سیویل کانفرنس عہد نامہ ترقیاتی مالیات کی طرف اہم قدم، نوید حنیف
-
یو این چیف کی یوکرین پر تابڑتوڑ روسی حملوں کی مذمت
-
سرد موسم کیلئے مشہور گلگت کا علاقہ ملک کا سب سے گرم ترین علاقہ بن گیا
-
کے پی میں رجیم چینج کی کہانی کی طرح ابراہم اکارڈ کی اسٹوری بھی میڈیا پر بنائی گئی
-
خیبرپختونخواہ میں رجیم چینج وفاقی حکومت کا ہدف نہیں، پارٹی میں بھی کوئی بات نہیں ہوئی
-
ملک کا سب سے بڑا ڈیم پانی سے مکمل طور پر بھر گیا
-
پی ٹی آئی میں اگر کوئی عمران خان کو مائنس کرے گا تو وہ خود مائنس ہوجائےگا
-
احتجاجی تحریک کا مقصد عمران خان کی رہائی اور آئین قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہے
-
خیبرپختونخواہ میں تحریک عدم اعتماد کا کوئی پلان نہیں لیکن یہ کوشش ہوسکتی ہے
-
شہباز شریف حکومت نے ایک سال میں ملکی قرضوں میں 8 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا
-
27 آئینی ترمیم اور الیکشن 2030 تک لے جانے کی خبریں کائٹ فلائنگ ہے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.