لیبیا: متحارب حکومتوں میں کشیدگی قیام امن کے لیے خطرہ، ہانا ٹیٹے

یو این جمعہ 18 اپریل 2025 05:00

لیبیا: متحارب حکومتوں میں کشیدگی قیام امن کے لیے خطرہ، ہانا ٹیٹے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 اپریل 2025ء) لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ہانا ٹیٹے نے کہا ہے کہ ملک میں طویل تاخیر کا شکار سیاسی تبدیلی کو بڑھتے ہوئے معاشی دباؤ اور دو مخالف حکومتوں کے مابین کشیدگی کے باعث مسائل کا سامنا ہے جن سے امن کو خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ملک کے حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی، سیاسی اور سلامتی کے مسائل سے لیبیا کے شہری روزانہ متاثر ہو رہے ہیں۔

ملک کے بیشتر سیاسی رہنما یکطرفہ اقدامات کو روکنے، اداروں کو متحد کرنے اور استحکام کی بحالی کے لیے مشمولہ سیاسی عمل کی ضرورت پر متفق ہیں۔ بعض رہنماؤں کا خیال ہے کہ نئی متحدہ حکومت ہی ملک کو درپیش مسائل کا حل ہے جبکہ ایسے بھی ہیں جن کی رائے میں اس سے سیاسی تبدیلی مزید تاخیر کا شکار ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

Tweet URL

ملک میں انتخابات کے انعقاد پر بھی اتفاق رائے پایا جاتا ہے لیکن متعدد سیاسی دھڑوں میں اس سے قبل آئینی فریم ورک کی تشکیل کے حوالے سے اختلافات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاسی بحران کو حل کرنے اور سیاسی تبدیلی کا عمل مکمل کرنے کے لیے متفقہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے لیکن اس کے لیے فریقین کو سمجھوتے کی غرض سے سیاسی ارادہ کرنا ہو گا۔ انتخابات کے ساتھ ایک جامع سیاسی فریم ورک بھی ہونا چاہیے جس سے ملک میں اتحاد آئے اور ادارے مضبوط ہو سکیں۔

یاد رہے کہ 2011 میں سابق صدر معمر قذافی کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد لیبیا سیاسی بحران کا شکار ہے اور ملک میں دو متوازی حکومتیں قائم ہیں۔

تیل کی دولت اور سیاسی تقسیم

ہانا ٹیٹے نے سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا کہ ملک میں تیل کی دولت اس کے سیاسی و معاشی مسائل کا بنیادی سبب ہے۔

طویل سیاسی اور ادارہ جاتی تقسیم، نقصان دہ یکطرفہ اقدامات اور چند بااثر لوگوں کی جانب سے معدنی وسائل پر قبضے کی لڑائی کے باعث لیبیا کے لوگوں کی امنگیں اور ضروریات پوری نہیں ہو رہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ قومی بجٹ میں کسی معاہدے کے بغیر ملک کے وسیع معدنی وسائل کا حد سے زیادہ استعمال معاشی انہدام کا باعث بن سکتا ہے جبکہ یہ وسائل عوام کے تحفظ، سلامتی اور بہبود کے لیے کافی ہیں۔

انسانی حقوق کے مسائل

اگرچہ دونوں حکومتوں کے مابین 2020 میں ہونے والی جنگ بندی قائم ہے لیکن ملک کو درپیش سلامتی کے مسائل کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔

طرابلس میں قومی اتحاد کی حکومت کی جانب سے حالیہ عسکری سرگرمیوں اور علاقے پر تسلط کے حوالے سے تنازعات نے ایک اور لڑائی کے خدشات کو ہوا دی ہے۔

ہانا ٹیٹے نے بتایا کہ ملک میں لوگوں کو ناجائز حراست میں لیے جانے کا سلسلہ عام ہے جس میں خاص طور پر وکلا اور سیاسی مخالفین کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی وسیع تر صورتحال بھی باعث تشویش ہے۔

ملک میں پناہ گزینوں، مہاجرین اور امدادی کارکنوں کو تحفظ کے سنگین خطرات درپیش ہیں جبکہ اجنبیوں کی مخالفت اور نفرت پر مبنی بیانیے کے باعث سماجی تقسیم میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ خواتین کے لیے خطرات کہیں زیادہ ہیں جنہیں صنفی بنیاد پر تشدد اور قانونی و سماجی تحفظ تک محدود رسائی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے معاون مشن کا کردار

نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ ان کی سربراہی میں لیبیا میں اقوام متحدہ کا معاون مشن (یو این ایس ایم آئی ایل) ملک کو درپیش بڑے مسائل کا حل نکالنے کے لیے سیاسی کرداروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور تکنیکی ماہرین سے رابطے میں ہے۔

یہ مشن فروری میں تشکیل دی جانے والی مشاورتی کمیٹی کو بھی سہولت فراہم کر رہا ہے جسے متنازع انتخابی مسائل کا حل ڈھونڈںے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ متوقع طور پر اس کی رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں سامنے آئے گی۔

مشن ملکی مالیاتی استحکام اور شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کی غرض سے معاشی ماہرین کے ساتھ بھی مشاورت کر رہا ہے۔

عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت

ہانا ٹیٹے نے کہا کہ لیبیا کی سیاسی و معاشی بحالی کے لیے بین الاقوامی تعاون ضروری ہے۔

اگرچہ سیاسی رہنماؤں میں اختلافات پائے جاتے ہیں لیکن یہ احساس بھی بڑھ رہا ہے کہ ملک کو درپیش بحران پر قابو پانے کے لیے بیرونی کرداروں کی مدد لینا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیبیا کو ایسی جمہوری ریاست بنانے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے تعاون کی ضرورت ہے جو اپنے لوگوں کی بنیادی ضروریات اور امنگوں کو پورا کر سکے۔ اس معاملے میں بے عملی کی قیمت تبدیلی کی قیمت سے کہیں زیادہ ہو گی۔