
پی ٹی آئی حکومت کی تبدیلی ، انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی ہے
پی ٹی آئی کے کئی رہنما ءاب سمجھ چکے ہیں کہ پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی طاقتور ملٹری سٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست تصادم فضول ہے، سینئر صحافی انصار عباسی کا دعویٰ
فیصل علوی
ہفتہ 19 اپریل 2025
13:36

(جاری ہے)
پارٹی کی ایک سینئر شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کا اعتراف کیا کہ فی الوقت ہمارے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہو سکتی ہے کہ اقتدار میں واپسی کی بجائے سیاسی بقاءکی حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ پارٹی کو سانس لینے کا موقع مل سکے اور 2028ء میں منصفانہ الیکشن ملے۔
پارٹی اب سمجھتی ہے کہ موجودہ ہائبرڈ سسٹم جاری رہے۔ یہ نظام ختم کرنے یا اسے کمزور کرنے کی پی ٹی آئی کی کوششیں ناکام رہی ہیں جس کیلئے پارٹی عوامی تحریکیں، عدالتی دباﺅ یا بین الاقوامی برادری سے اپیلوں کا راستہ اختیار کر چکی ہے۔ سینئر صحافی انصارعباسی کے مطابق پارٹی ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ عمران خان اور سٹیبلشمنٹ کے درمیان اعتماد کا گہرا فقدان ٹھیک نہیں ہو سکتا اور پس پردہ کوئی ڈیل ایسی ثابت نہیں ہو سکتی کہ جس سے عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی اور اقتدار کے ایوانوں میں دوبارہ واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔ پاکستان تحریک انصاف کیلئے پریشان کن بات یہ ہے کہ مفاہمت کی خواہشات کے باوجود پارٹی کے بانی چیئرمین نے سٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کیلئے پارٹی سوشل میڈیا کو بیان بازی میں نرمی لانے یا حکمت عملی تبدیل کرنے کیلئے نہیں کہا۔ اس کے برعکس پارٹی سوشل میڈیا کا بیانیہ سخت تنقید پر مبنی ہے جس سے حالات مزید خراب ہوتے ہیں۔ پارٹی کی صفوں میں ایک پریشان کن سوال جنم لے رہا ہے کہ اگر کوئی سمجھوتہ ہوا بھی تو کیا سٹیبلشمنٹ عمران خان پر دوبارہ بھروسہ کرے گی؟ اس کے ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے کہ عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی سیاسی لحاظ سے ناقابل تصور ہے۔پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پارٹی کو ایک عملی نقطہ نظر اختیار کرنا چاہئے۔ اپنے قیدی رہنماوں کیلئے قلیل مدتی ریلیف حاصل کرنا، نچلی سطح پر دوبارہ منظم ہونا اور آئندہ عام انتخابات کیلئے تیاری شروع کرنا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ پارٹی اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے تصادم کی بجائے بقائے باہمی کا راستہ چنتی ہے یا نہیں۔پارٹی کا اپنا تجزیہ یہ ہے کہ عدلیہ اپنی غیر جانبداری کھو چکی ہے، جبکہ غیر ملکی حکومتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں خاص طور پر نوجوانوں اور شہری متوسط طبقے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت زیادہ ہے۔ پارٹی رہنما مانتے ہیں کہ اس عوامی حمایت سے سیاسی فائدہ حاصل نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ فوج کے ساتھ براہِ راست تصادم کی پالیسی غلط رہی۔
مزید اہم خبریں
-
پاک بھارت لڑائی اور چین کے لیے انٹیلی جنس کے مواقع
-
پاک بھارت کشیدگی: فیک نیوز کی بھرمار، پتہ کیسے چلائیں
-
غزہ: لوگوں کو ’پھنسانے‘ کے لیے امداد کے استعمال کا اسرائیلی منصوبہ مسترد
-
پاک بھارت کشیدگی، بھارتی پنجاب کے سکھوں کا مودی سرکار کیخلاف کھڑا ہونے اور مزاحمت کرنےکا اعلان
-
جرمن چانسلر نیٹو کے مستقبل کے بارے میں اب زیادہ پرامید
-
بھارتی رافیل طیاروں کی تباہی آسمان پر پاکستان کے راج کا اعلان ہے
-
بھارت پاک فضائیہ کے پائلٹ کو پکڑنے کا دعویٰ کررہا ہے اگرپکڑا ہے توسامنے لائے
-
جب پاکستان اپنے دفاع میں کارروائی کرے گا تو پوری دنیا دیکھے گی
-
اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرون، کتنا مؤثر جنگی ہتھیار؟
-
بھارت کو ’صورت حال کی سنگینی‘ کا اندازہ شاید اب ہوا ہے
-
اقوام متحدہ اور عالمی ادارے پہلگام واقعہ کی تحقیقات کریں ، مولانا فضل الرحمان
-
وزیراعظم کا نجی شعبے سے تعلق رکھنے والی ممتاز کاروباری شخصیات اور ماہرین کی تجاویز کا خیر مقدم اور قابل عمل تجاویز کو بجٹ میں شامل کرنے کی ہدایت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.