کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا مثبت اشاریے ظاہر کرنا خوش آئند ہے،سینیٹر محمد عبدالقادر

ہفتہ 19 اپریل 2025 22:00

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مثبت اشاریے تو ظاہر کر رہا ہے اور جو خوش آئند تو ہے لیکن پچھلے ایک ہفتے سے کاروباری طبقے کو ایلسی کھولنے میں بے انتہا دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بنک ایلسی کی پیمنٹ نہیں کر رہے اس سلسلے میں بنکوں کی جانب سے عدم تعاون دیکھنے میں آ رہا ہے حکومت مصنوعی طریقے سے ڈالر کی بہتر پوزیشن دکھانے کے لیے ایسے اقدامات سے گریز کرے جن کی وجہ سے کاروباری طبقہ مزید دباؤ کا شکار ہو جائے کاروباری طبقے کو بلا وجہ ڈیمرج چارجز برداشت کرنا پڑ رہے ہیں گزشتہ برس فروری میں جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو ڈوبتی ہوئی معیشت کو سنبھالا دینا اس کے لئے سب سے بڑا چیلنج تھا اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کا محض تین سے چار ارب ڈالر کا ذخیرہ رہ گیا تھا اور بدنظمی کے باعث بیشتر کمرشل ادارے نقصان میں جارہے تھے۔

(جاری ہے)

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ بدترین خسارے سے دوچار پی آئی اے کا کئی سال بعد منافع دینے کی استعداد حاصل کرنا نمایاں اہمیت رکھتا ہے دسمبر 2024 میں اڑان پاکستان منصوبے کا اعلان کیا گیا جس کے تحت اقتصادی شرح نمو اور برآمدات میں اضافے کے ساتھ سماجی شعبوں کیلئے اہداف رکھے گئے ان میں اگلے پانچ سال کے دوران شرح نمو میں6 فیصد اضافہ اور 2035 تک مجموعی قومی پیداوار ایک ٹریلین ڈالر پر لے جانا شامل ہے اڑان پاکستان پروگرام کی کامیابی کے شواہد جس طرح ساڑھے تین ماہ کے مختصر عرصے میں سامنے آنا شروع ہوئے ہیں اس کی روشنی میں ملک کی معاشی ترقی ایک سوالیہ نشان سے بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں سالانہ 37.3 جبکہ ماہانہ 29.8 فیصد اضافے کے بعد ملک کے سرپلس اکاؤنٹ میں پہلی بار 1.2 ارب ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ کے سرپلس ہونے کومعیشت کے مستحکم ہونے کی دلیل قرار دیا جا رہا ہے۔ رواں مالی سال کے 9ویں مہینے کے اختتام پر کرنٹ اکاؤنٹ کا حوصلہ افزا پوزیشن پر پہنچ جانا حکومتی پالیسیوں میں بہتری کی طرف اشارہ ہے اس وقت ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ ایک ارب 85 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس ہے جبکہ گزشتہ برس انہی دنوں یہ ایک ارب 65 کروڑ 20لاکھ ڈالر کا خسارہ ظاہر کررہا تھا۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے مزید کہا ہے کہ مارچ 2025 میں ملک کی برآمدات 2 ارب 76 کروڑ 80 لاکھ ڈالر جبکہ درآمدات 4 ارب 94 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی تھیں مارچ 2025 میں دو ارب 18کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا تجارتی خسارہ ظاہر ہو رہا تھا جو بدستورمعیشت کا ایک تشویشناک پہلو ہے۔ مارچ 2024 کے مقابلے میں مارچ 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ 229 فیصد سرپلس ہے۔ 24 کروڑ سے زائد آبادی کا حامل پاکستان نوجوانوں کی 64 فیصد تعداد پرمشتمل ہے جن کی اکثریت علم و ہنر سے وابستہ ہونے کے باوجود بے روز گار ہے 64 فیصد نوجوانوں کے برسرروزگار ہوئے بغیر ملک کی اقتصادی صلاحیت میں اضافہ ممکن نہیں حکومت اندرون اور بیرون ملک کی سطح پرسرمایہ کاری لانیکی جو کوششیں کر رہی ہے اس میں دستیاب افرادی قوت بروئے کار لاکر ہی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔