حافظ نعیم الرحمن سے مولانا فضل الرحمن کی منصورہ میں ملاقات ،غزہ میں جاری صورتحال پر تبادلہ خیال

دونوں رہنمائوں کاغزہ میں جاری صہیونی سفاکیت اور اس پر اسلامی دنیا کے حکمرانوں کی خاموشی اور او آئی سی کے کمزور موقف پر اظہار تشویش غزہ کے مسئلہ پر پوری امت میں اضطراب ہے اور اس حوالے سے او آئی سی کو واضح اور جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے‘ سربراہ جے یو آئی (ف)

پیر 21 اپریل 2025 21:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے منصورہ میں ملاقات کی اور غزہ میں جاری صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ جے یو آئی کے سربراہ نے سابق نائب امیر پروفیسر خورشید احمد کی وفات پر حافظ نعیم الرحمن سے اظہار تعزیت کیا اور مرحوم کی دینی و ملی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔

مولانا فضل الرحمن وفد کے ہمراہ جن میں مولانا امجد خان، راشد محمود سومرو اور دیگر قیادت شامل تھی منصورہ آئے۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، مرکزی رہنما ڈاکٹر فرید احمد پراچہ اور جماعت اسلامی کے دیگر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے دونوں رہنمائوں نے غزہ میں جاری صہیونی سفاکیت اور اس پر اسلامی دنیا کے حکمرانوں کی خاموشی اور او آئی سی کے کمزور موقف پر اظہار تشویش کیا۔

دونوں اطراف کی قیادت نے ایک دوسرے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر اسرائیلی مظالم پر جاندار موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو امریکہ اور اسرائیل کی مذمت کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی جے یو آئی سمیت تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں سے مشترکات پر رابطے اور بات چیت جاری رکھے گی، تاہم جماعت اسلامی سیاسی جدوجہد صرف اپنے پلیٹ فارم سے ہی کرے گی۔

انہوںنے منصورہ آمد پر مولانا فضل الرحمن اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کیا۔صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی نے 26ویں آئینی ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا اور ہمارا موقف واضح ہے کہ آئینی ترمیم سے عدلیہ کمزور ہوئی ہے۔ اسی طرح انہوںنے الیکشن دھاندلی سے متعلق جماعت اسلامی کے دیرینہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دھاندلی کی تحقیقات فارم 45کی بنیاد پر ہونی چاہیے، ملک کو فارم 45کے آئینی ڈاکومنٹ کے موجود ہونے پر نئے الیکشن کی نہیں بلکہ گزشتہ انتخابات کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔

انہوںنے کہا کہ ملاقات میں دونوں اطراف کی قیادت میں اتفاق پایا گیا کہ ملک میں آئین کی بالادستی کے قیام کی ضرورت ہے، تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں کام کریں۔ اسی طرح مہنگائی اور معیشت کی خراب صورت حال پر ان کے اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان گفتگو ہوئی۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کے دعوئوں کے باوجود عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، جماعت اسلامی عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔

موجودہ حالات میں انسانیت اور امت کا سب سے بڑا مسئلہ غزہ کی صورت حال ہے، جماعت اسلامی کی فلسطین پر عوامی بیداری مہم جاری رہے گی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ غزہ کے مسئلہ پر پوری امت میں اضطراب ہے اور اس حوالے سے او آئی سی کو واضح اور جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی نے غزہ پر مشترکہ جدوجہد کے لیے مجلس اتحاد امت پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی وسائل پر سب سے پہلا حق صوبہ کے عوام کا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر مختلف جماعتوں کا مختلف موقف ہو سکتا ہے، جسے بڑے اختلاف سے تعبیر نہ کیا جائے۔