شہباز حکومت کی بزرگ پنشنرز پر 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تیاریاں

آئندہ مالی سال کے دوران پنشنرز پر 5 فیصد سے 20 فیصد تک ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان

muhammad ali محمد علی پیر 21 اپریل 2025 21:09

شہباز حکومت کی بزرگ پنشنرز پر 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تیاریاں
لاہور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء )شہباز حکومت کی بزرگ پنشنرز پر 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تیاریاں، آئندہ مالی سال کے دوران پنشنرز پر 5 فیصد سے 20 فیصد تک ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنشنرز کی پنشن پر بھی بھاری ٹیکس عائد کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق پنشنرز پر 5 فیصد سے 20 فیصد تک ٹیکس کی تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 8لاکھ روپے سالانہ تک پنشن آمدنی پر 5فیصد،8سے 15 لاکھ سالانہ آمدنی پر 10 فیصد ،15 سے 20 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پرساڑھے 12 فیصد،20 سے 30 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 15فیصد اور 30لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔

(جاری ہے)

ایک اور خبر کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے نئے ٹیکس لگانے کیلئے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شہباز شریف کی وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے بنائے گی۔ رواں مالی سال کے اختتام میں چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں، حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے کمر کس لی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے ٹیکس تجاویز پر کام تیزی سے جاری ہے، آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد سے مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ان مذاکرات میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے اعلی حکام شریک ہوں گے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اقتصادی زونز کو ٹیکس چھوٹ نہ دینے، پیٹرول و ڈیزل پر کاربن لیوی عائد کرنے اور الیکٹرک گاڑیوں کو مراعات دینے کی تجاویز زیر غور ہیں۔

شہباز شریف حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ نئے اقتصادی اور ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی، موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو حاصل مراعات 2035تک ختم کردی جائیں گی۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پٹرول اور ڈیزل پر نیا ٹیکس بھی عائد ہونے کا امکان ہے۔ کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر 5 روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ کاربن لیوی کی حد اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر مشاورت کی جائے گی، کاربن لیوی کو اگلے مالی سال کے فنانس ایکٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اس حوالے سے ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔