تحریک انصاف نے کوئی تحریک چلائی تو سختی سے روکا جائیگا،حکومت کو جو مناسب لگا وہ کریگی، رانا ثناء اللہ

ان کو 2024 کے الیکشن پر اعتراض ہے، 2018 کے الیکشن میں ہمیں بھی اعتراض تھا اگر یہ صوبائی اسمبلیاں نہ توڑتے تو 9 مئی نہ ہوتا، وزیراعظم کے مشیر کی گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 2 جولائی 2025 10:53

تحریک انصاف نے کوئی تحریک چلائی تو سختی سے روکا جائیگا،حکومت کو جو ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02جولائی 2025)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کاکہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے کوئی تحریک چلائی تو سختی سے روکا جائیگا،حکومت کو جو مناسب لگا و ہ کریگی، ان کو 2024 کے الیکشن پر اعتراض ہے، 2018 کے الیکشن میں ہمیں بھی اعتراض تھا اگر یہ صوبائی اسمبلیاں نہ توڑتے تو 9 مئی نہ ہوتا،دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیربرائے سیاسی امور کاکہناتھا کہ جوڈیشل کمیشن میں ٹھیک فیصلے ہو رہے ہیں اسی فیصلے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور باقی چیف جسٹس بنے ہیں۔

آج ہمیں یہ خط اچھے نہیں لگ رہے آج جن لوگوں کو خط اچھے لگ رہے ہیں انہیں جسٹس فائزعیسیٰ کے خط اچھے نہیں لگ رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو دو یا تین سال مل جائیں تو ہم معاشی بحران سے نکل جائیں گے۔

(جاری ہے)

کیا یہ چیف جسٹس اس لئے غلط ہیں کہ وہ ایک مخصوص لابی کی مرضی سے نہیں بنے۔ سنیارٹی کا فیصلہ ججوں نے کیا ہے۔ تین سینئر ترین ججز سے بہترین چیف جسٹس ہوگا۔

خیال رہے کہ اس سے قبلوزیر دفاع خواجہ محمد آصف کاکہناتھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وفاق اور پنجاب کی حکومتوں میں شامل ہوسکتی تھی۔ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں شمولیت کے امکانات موجود تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال یہ ان کی سیاسی کیلکولیشن تھی لیکن اس کا حتمی فیصلہ تو وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف زرداری ہی کریں گے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کاکہناتھاکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ قومی ایجنڈا پر مل کر کام کرسکتی ہیں، دونوں جماعتوں میں ارینجمنٹ ہوجاتی ہیں تو یہ اچھا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کیا ہورہا ہے وہ نقشہ نہیں دے سکتا لیکن امکان ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی حکومت میں شامل ہوجائے۔حکومت کی کوشش ہے کہ مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا جائے۔تمام سیاسی جماعتیں مل کرملک کے مسائل کا حل نکالیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی کوشش ہے کہ ملکی مسائل کا حل مل جل کر بیٹھ کر نکالاجائے۔ تمام سیاسی ایک ٹیبل پر بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں۔