شام: تارکین وطن کی واپسی اور ملک کی تعمیرنو پر توجہ کی ضرورت، یو ین اہلکار

یو این منگل 22 اپریل 2025 03:30

شام: تارکین وطن کی واپسی اور ملک کی تعمیرنو پر توجہ کی ضرورت، یو ین اہلکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 اپریل 2025ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کے سبکدوش ہونے والے نائب امدادی رابطہ کار ڈیوڈ کارڈین نے کہا ہے کہ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے سرمایہ کاری اور وطن واپس آنے والے پناہ گزینوں کو مدد دینے کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگرچہ شام کے بیشتر حصوں میں مسلح جنگ ختم ہو گئی ہے لیکن انسانی بحران ختم نہیں ہوا اور اس وقت ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ شام کے عبوری حکام کے ساتھ مل کر امداد کی فراہمی کے موثر طریقے وضع کر رہا ہے تاہم اس کے لیے سرکاری سطح پر مزید وسائل درکار ہیں۔

ڈیوڈن کارڈین نے بتایا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں شام کے لیے 2 ارب ڈالر کے امدادی وسائل کی ضرورت ہے جن میں سے اب تک نو فیصد سے بھی کم مہیا ہو پائے ہیں۔

(جاری ہے)

اس وقت شام کو سرمایہ کاری درکار ہے جبکہ ملک تبدیلی کے ایسے مرحلے میں ہے جہاں اسے اپنے لوگوں کے لیے خودانحصاری پر مبنی مستقبل اور نقل مکانی کرنے والوں کی محفوظ اور باوقار واپسی یقینی بنانے کے لیے مدد مہیا کرنا ہو گی۔

اقوام متحدہ کے امدادی اقدامات

انہوں نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے تعاون سے ترکیہ کے راستے انسانی امداد کی فراہمی کے طریقہ کار کی بدولت گزشتہ ایک دہائی میں امدادی سامان کے 62 ہزار ٹرک شام گئے ہیں جن کے ذریعے ہر ماہ لاکھوں لوگوں کو خوراک، ادویات، پناہ کا سامان اور دیگر امدادی اشیا پہنچائی گئیں۔ رواں سال اقوام متحدہ نے اس طریقہ کار کے ذریعے امدادی سامان کے 936 ٹرک شام میں بھیجے ہیں۔

اقوام متحدہ اور امدادی شراکت داروں نے شام کے لوگوں کو ان کے روزگار کی بحالی اور سلامتی میں بھی مدد فراہم کی ہے۔ علاوہ ازیں، ملک میں گھروں، سکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیرنو کے ساتھ لوگوں کو تعلیم اور تحفظ کی خدمات بھی مہیا کی گئی ہیں۔

70 فیصد آبادی کو مدد کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ سالہا سال تک شام کو اس امداد کی فراہمی عطیہ دہندگان اور عالمی برادری بالخصوص ترکیہ کی حکومت کے تعاون سے ممکن ہوئی۔

تاہم، اب وقت تبدیل ہو گیا ہے اور ملک کی 70 فیصد آبادی کو مدد درکار ہے جس میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جن میں 40 فیصد لوگ شمال مغربی شہروں ادلب اور حلب میں رہتے ہیں۔

ملک میں 14 سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے نتیجے میں 70 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے تھے جبکہ رواں سال ان کی بڑی تعداد واپسی اختیار کر رہی ہے۔

امدادی وسائل کی قلت

انہوں نے بتایا کہ اندرون ملک بے گھر ہونے والے 10 لاکھ لوگ اب اپنے علاقوں میں واپس آ چکے ہیں۔

ان میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہوں نے 2024 کے آخری دو ماہ میں نقل مکانی کی تھی۔ شمال مغربی اور شمال مشرقی شام میں قائم پناہ گزین کیمپوں سے 225,000 لوگوں کی واپسی ہوئی ہے جہاں مجموعی طور پر تقریباً 20 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار دستیاب وسائل کے ذریعے ان لوگوں کو ہرممکن مدد فراہم کر رہے ہیں لیکن امداد کی قلت کے باعث سبھی حسب ضرورت مدد کی فراہمی میں مشکلات درپیش ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ بہت جلد شام کو انسانی امداد کی ضرورت نہیں رہے گی اور ملک بحالی و تعمیرنو کی راہ پر آگے بڑھے گا اور اس پر عائد پابندیوں میں بھی مزید نرمی آئے گی۔