ججرٹرانسفر، سنیارٹی کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کا بیان، متعلقہ دستاویزات جمع

منگل 22 اپریل 2025 23:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2025ء)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے جواب جمع کرا دیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان، شاہد بلال، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل تھے۔رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے جواب جمع کروا دیا، جس کے ساتھ متعلقہ دستاویزات بھی جمع کرائی گئیں۔دستاویزات میں تبادلے سے متعلق ہونے والی خط وکتابت اور نوٹیفکشنز شامل ہیں۔جواب میں کہا گیا کہ سیکریٹری قانون کا جسٹس خادم سومرو کے تبادلے سے متعلق خط موصول ہوا، جو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

جواب میں آئینی بینچ کو آگاہ کیا گیا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی منظوری سے سیکریٹری قانون کو آگاہ کیا، جس کے بعد سیکریٹری قانون نے جسٹس خادم سومرو کی رضامندی کے بعد تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔اس سے قبل وفاقی حکومت، رجسٹرار سپریم کورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، سیکرٹری جوڈیشل کمیشن اور دیگر تمام فریقین بھی اپنے جوابات سپریم کورٹ میں جمع کروا چکے ہیں۔

قبل ازیں دوران سماعت درخواست گزار ججوں کے وکیل منیر اے ملک نے تحریری جواب داخل کرانے کے لیے آئندہ جمعرات تک کی مہلت مانگ لی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں۔بینچ کے سربراہ نے درخواست گزار وکیل منیر اے ملک سے استفسار کیا کہ کیا آپ جواب الجواب دینا چاہیں گی ۔وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا آئندہ جمعرات تک کا وقت دے دیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ اتنا وقت کیوں چاہیی بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں۔وکیل کراچی بار فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ہفتے بھر دستیاب نہیں ہوں گا۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ میں بھی بیرون ملک جاؤں گا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آئندہ ہفتے فوجی عدالتوں کا کیس بھی ہوگا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو ہم صبح سماعت کے لیے رکھ لیں گے، ویسے بھی فوجی عدالتوں کا کیس ساڑھے 11 بجے ہوتا ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی۔