اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) ملکی دارالحکومت کولمبو سے بدھ 23 اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق عالمی بینک نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس جزیرہ ریاست نے حالیہ برسوں میں خود کو درپیش دیوالیہ کر دینے والے اقتصادی بحران سے نکلنے کے لیے اب تک ''شاندار کارکردگی‘‘ کا مظاہرہ تو کیا ہے، تاہم سری لنکا میں آج بھی تقریباﹰ 25 فیصد آبادی کو تکلیف دہ غربت کا سامنا ہے۔
بحر ہند میں واقع ملک سری لنکا کو 2022ء میں جس شدید مالیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس میں وہ اپنے ذمے ادائیگیوں کے قابل نہیں رہا تھا اور یوں دیوالیہ ہو گیا تھا۔
سری لنکا میں وسیع تر عوامی مظاہروں کی وجہ بننے والا یہ بحران اتنا شدید تھا کہ تب ماہرین نے ملکی تاریخ کے اس بدترین اقتصادی دور کے لیے ''اس ملک کے مالیاتی حوالے سے بالکل پگھل جانے‘‘ کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
(جاری ہے)
ورلڈ بینک کی تازہ رپورٹ
سری لنکا سے متعلق ورلڈ بینک کے تازہ ترین اپ ڈیٹ میں بدھ کے روز کہا گیا کہ اس ملک نے گزشتہ برس 2022ء کے اقتصادی بحران کے بعد سے پہلی مرتبہ اپنی معیشت میں ترقی کا مشاہدہ کیا۔ اس سے قبل سری لنکن معیشت مسلسل سکڑتی ہی جا رہی تھی۔
اس دوران 2024ء کے لیے عالمی بینک نے سری لنکا میں سالانہ بنیادوں پر اقتصادی ترقی کی شرح 4.4 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔
تاہم ہوا یہ کہ اقتصادی ترقی کی یہ شرح پانچ فیصد رہی، جو عالمی بینک کے اندازوں سے واضح طور پر زیادہ تھی۔لیکن ساتھ ہی یہ بھی ہوا کہ سری لنکا میں عوامی سطح پر غربت کا تناسب بہت زیادہ ہو گیا ہے اور اب اس ملک کی قریب 25 فیصد آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔ ورلڈ بینک کے ماہرین کے بقول یہ شرح خطرناک حد تک زیادہ ہے۔
معیشت بحال ہوتی ہوئی، لیکن عوام تاحال سخت جدوجہد کرتے ہوئے
عالمی بینک نے سری لنکا کی موجودہ اقتصادی صورت حال کے بارے میں اپنی اس دستاویز میں کہا ہے، ''یہ امر خوش آئند ہے کہ معیشت بحالی کی طرف سے اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔
تاہم سری لنکن عوام کا ابھی تک سخت جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔ 2024ء میں اس ملک کی 24.5 فیصد آبادی غربت کا شکار تھی، جو خطرناک حد تک اونچی شرح ہے۔‘‘ادویات کی شدید قلت، سری لنکا غیر ملکی امداد طلب کرنے پر مجبور
ورلڈ بینک کے ماہرین کے مطابق، ''ملکی لیبر مارکیٹ کو بھی ابھی تک جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔ اس وجہ سے لوگ روزگار کے مواقع کی تلاش میں زیادہ سے زیادہ حد تک ترک وطن کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ عام گھرانوں کی آمدنی، شرح روزگار اور عوامی بہبود ابھی تک اقتصادی بحران سے پہلے کے دور کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔‘‘اس عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق سری لنکا میں عام کارکنوں کی اوسط تنخواہیں ابھی تک 2019ء سے پہلے کی سطح سے بہت نیچے ہیں۔
غربت کا پیمانہ کیا؟
عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جیسے اداروں کی طرف سے کسی ملک میں غربت کا شکار انسانوں کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ان کی فی کس روزانہ آمدنی 3.65 امریکی ڈالر سے کم ہو۔
سری لنکا میں اس وقت ایسے شہریوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، جن کی یومیہ آمدنی اس معیار سے بہت کم ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ 2019ء سے لے کر اب تک سری لنکا میں غربت کا شکار شہریوں کی تعداد دو گنا ہو چکی ہے۔
سری لنکا: معاشی جدوجہد کے دوران صدر کے اختیارات کو محدود کر دیا گیا
سال رواں کے لیے سری لنکا کے بارے میں ورلڈ بینک کی پیش گوئی یہ ہے کہ وہاں اقتصادی ترقی کی شرح 3.5 فیصد رہے گی۔
اس کا ایک بڑا سبب عالمی تجارت میں پیدا ہونے والی وہ شدید بے یقینی بھی بنے گی، جس کو امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے تقریباﹰ 200 ممالک سے درآمدات پر لگائے جانے والے اور حیران کن حد تک زیادہ محصولات عائد کرنے کے فیصلے نے جنم دیا۔اپریل 2022ء میں سری لنکا اس لیے دیوالیہ ہو گیا تھا کہ اس کے ذمے غیر ملکی قرضوں کی مجموعی مالیت 46 بلین ڈالر ہو گئی تھی اور وہ اپنے ذمے مالی ادائیگیوں کے قابل نہیں رہا تھا۔
ادارت: امتیاز احمد