سرگودھا یونیورسٹی میں پاکستان میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی فریم ورک کے موضوع پرورکشاپ کا انعقاد

ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ہدایات پرمیڈیا لٹریسی کے فروغ کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے،ڈاکٹر مدثر حسین شاہ

جمعرات 24 اپریل 2025 14:20

سرگودھا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2025ء)سرگودھا یونیورسٹی میں پاکستان میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی فریم ورک کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ کے انعقاد پر بتایا گیا کہ اس ورکشاپ کا مقصد میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کے لیے ایک مثر قومی پالیسی فریم ورک تشکیل دینے کے لیے قابلِ عمل تجاویز اکٹھی کرنا تھا۔ ''ایک محفوظ اور باخبر ڈیجیٹل معاشرے کے لیے ذہنوں کو بااختیار بنانا'' کے تھیم میں ڈاکٹر مدثر حسین شاہ نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ہدایات پرمیڈیا لٹریسی کے فروغ کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے، جس نے محنت سے کام کرتے ہوئے میڈیا لٹریسی پر مبنی تربیتی پروگرامز اور آگاہی مہمات کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی ورکشاپ قومی سطح پر مکالمے کے آغاز کی ایک عملی کاوش ہے، جس کا مقصد پاکستان میں میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کے پالیسی فریم ورک کو مضبوط بنانا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی آف سرگودھا یو او ایس ٹی وی اور ایف ایم ریڈیو جیسے ادارہ جاتی پلیٹ فارمز کے ذریعے میڈیا لٹریسی کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہیں تاکہ ایک باخبر، تنقیدی شعور رکھنے والا ڈیجیٹل معاشرہ کو تشکیل دیا جا سکے۔

پروفیسر ڈاکٹر سویرا مجیب شامی نے کہا کہ موجودہ ''انفارمیشن ڈس آرڈر'' کے دور میں میڈیا کو سمجھنے، پرکھنے اور اس پر تنقیدی انداز میں سوچنے کی صلاحیت صرف ایک ہنر نہیں بلکہ جمہوری اقدار اور سماجی یکجہتی کے تحفظ کے لیے لازمی ہے۔ محمد نوشاد علی نے مضبوط معاشروں کی تعمیر: سماجی ہم آہنگی کے لیے میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی کے کردار پر سیشن ماڈریٹ کیا جس کے دوران تنقیدی شعور کو فروغ دینے، سماجی ذمہ داری بڑھانے اور صحافتی اخلاقیات اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیاتاکہ جعلی خبروں اور گمراہ کن بیانیے کا مثر طور پر مقابلہ کیا جا سکے۔

مبشر بخاری نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان جیسے کثیرالثقافتی ملک میں پالیسی سازی مقامی تناظر اور ثقافتی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہونی چاہیے۔شرکا نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کو اسکول، کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر بطور لازمی مضمون شامل کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ کانٹینٹ کریئیٹرز اور صارفین کے لیے ڈیجیٹل لٹریسی کی تربیت ناگزیر قرار دی گئی تاکہ وہ غلط معلومات کا مقابلہ کر سکیں اور ذمہ دارانہ ڈیجیٹل طرزِعمل اختیار کریں۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد الیاس نے زور دیا کہ معاشرے میں درست معلومات کی ترویج کے لیے مستند ذرائع سے تصدیق لازمی ہے اور جھوٹی باتوں، افواہوں اور مذہبی و سماجی حوالوں سے پھیلنے والے غلط مفاہیم کا سدِباب ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک باخبر اور میڈیا سے آشنا معاشرے کی تشکیل آج کے دور کی سب سے بڑی اخلاقی اور اجتماعی ذمہ داری ہے۔آخر میں پروفیسر ڈاکٹر محمد الیاس نے اسناد تقسیم کیں۔