امدادی کٹوتیاں: ختم ہوجانے والی بیماریوں کے دوبارہ پھیلنے کا اندیشہ

یو این جمعرات 24 اپریل 2025 18:45

امدادی کٹوتیاں: ختم ہوجانے والی بیماریوں کے دوبارہ پھیلنے کا اندیشہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 اپریل 2025ء) گزشتہ پانچ دہائیوں میں ویکسین نے 15 کروڑ زندگیوں کو تحفظ دیا ہے لیکن طبی مقاصد کے لیے مالی وسائل کی قلت کے سبب یہ پیش رفت خطرے میں پڑ گئی ہے اور ایسی بیماریاں بھی دوبارہ سر اٹھا رہی ہیں جن کا گزشتہ برسوں میں تقریباً خاتمہ ہو گیا تھا۔

دہائیوں تک براعظم افریقہ کے ذیلی۔صحارا خطے میں گردن توڑ بخار بڑے پیمانے پر پھیلتا رہا ہے۔

تاہم وہاں اس بیماری کے خلاف ویکسین کی متواتر مہمات کے نتیجے میں گزشتہ چند سال کے دوران اس پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا تھا۔ اسی طرح، معمول کے حفاظتی ٹیکے لگانے اور بڑے پیمانے پر آبادی کو ویکسین مہیا کرنے کے نتیجے میں زرد بخار اور اس سے ہونے والی اموات میں بھی بڑی پیمانے پر کمی آئی ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

تاہم، 'ڈبلیو ایچ او'کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر کمی کے نتیجے میں ان کامیابیوں کو خطرہ لاحق ہے۔

وباؤں کا دوبارہ ظہور

2023 میں دنیا بھر میں خسرے کے 10.3 ملین مریض سامنے آئے تھے جو 2022 کے مقابلے میں 20 گنا بڑی تعداد ہے۔ حفاظتی ٹیکوں کے عالمی ہفتے کے آغاز پر 'ڈبلیو ایچ او'، عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) اور ان کے شراکت داروں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں یہ رجحان رواں سال بھی جاری رہ سکتا ہے۔

دنیا کے کئی خطوں میں زرد بخار کی وبا بھی دوبارہ نمودار ہو رہی ہے۔

افریقہ میں کئی سال تک اس بیماری کو بڑے پیمانے پر ابھرنے کا موقع نہیں ملا تھا جو اب براعظم بھر میں پھیلنے لگی ہے۔ براعظم ہائے امریکہ میں بھی اس کے مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

گمراہ کن اطلاعات کا مسئلہ

'ڈبلیو ایچ او' نے رواں ماہ کے آغاز پر 108 ممالک کا جائزہ لینے کے بعد بتایا تھا کہ عطیہ دہندگان کی جانب سے مہیا کی جانے والی امداد میں کمی آنے سے ان میں نصف ممالک میں ویکسین اور معمول کے حفاظتی ٹیکے لگانے کی مہمات اور ادویات کی سپلائی چین متاثر ہوئی ہے۔

غلط اور گمراہ کن اطلاعات، آبادی میں اضافے، انسانی بحرانوں اور مالی وسائل کی قلت کے باعث حفاظتی ٹیکے لگانے کی کوششوں کو بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔

ویکسین اور وسائل کی بچت

ویکسین ہر سال 42 لاکھ زندگیوں کو 14 مختلف بیماریوں کے خلاف تحفظ دیتی ہیں۔ ان میں تقریباً نصف زندگیاں براعظم افریقہ میں بچائی جاتی ہیں۔ تاہم، مالی وسائل کی قلت کے نتیجے میں اب بہت سے بیماریاں بے قابو ہونے لگی ہیں۔

طبی ماہرین نے کہا ہے کہ حفاظتی ٹیکے بہت سی بیماریوں سے بچاؤ کا سستا ترین طریقہ ہیں۔ ان پر خرچ کیا جانے والا ہر ایک ڈالر بہتر صحت اور معاشی ثمر آوری کی صورت میں تقریباً 54 ڈالر کی بچت مہیا کرتا ہے۔

یونیسف، ڈبلیو ایچ او اور ان کے شراکت داروں نے دنیا بھر کے لوگوں بشمول والدین اور سیاسی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں کے لیے مدد مہیا کریں اور ویکسین سمیت صحت عامہ کے نظام میں طویل مدتی سرمایہ کاری کو یقینی بنائیں۔