بلوچستان میں ڈیلیوری سروسز کی بہتری کیلئے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کررہے ہیں،صوبائی وزیر صحت

جمعہ 25 اپریل 2025 15:20

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2025ء) صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ڈیلیوری سروسز کی بہتری کیلئے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کررہے ہیں ،بلوچستان میں صحت کے نظام کوبہتر بنانے کیلئے پرائمری سطح پر مضبوط ڈھانچہ قائم کرنے کی ضرورت ہے ،حفاظتی ٹیکہ جات ،ماں و بچے کی نگہداشت، غذائیت، اور پائی وصفائی جیسے شعبوں میں مربوط اقدامات ہماری ترجیح ہونی چاہیے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو محکمہ صحت بلوچستان کے زیر اہتمام یونیسف کے تعاون سے بلوچستان پرائمری ہیلتھ کیئر سمپوزیم کے حوالے سے منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں صحت کے شعبے میں مسائل کی نشاندھی کیلئے ماہرین و ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی خدمات حاصل کی ہے، طبی عملے کی سروسز میں بہتری کیلئے کام کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

ہیومن ریسورس ضروری ہے لیکن ان کی تربیت سے ہم جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکتے ہیں۔ پنجاب جدید طرز کے اقدامات اٹھا رہا ہے بلوچستان کے ہیلتھ نظام کو جدید ٹریکنگ ٹیکنالوجی پر منتقل کررہا ہے، بے نظیر بھٹو ہسپتال میں ادویات کا نظام ڈیجیٹلائزڈ ہوگیا اس نظام سے ادویات میں کرپشن اور اقربا پروری کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہیلتھ نظام، ڈاکٹرز کی حاضری و دیگر کیلئے انڈیپنڈنٹ یونٹ بنا رہے ہیں تاکہ مانیٹرنگ نظام بہتر بنایا جا سکے۔

بلوچستان میں ہیلتھ نظام پر 67 ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں لیکن ڈیلیوری سروسز اس طرح نہیں کہ لوگ مطمئن ہوں۔ مسئلے مسائل ہیں لیکن دیگر صوبوں میں ہونے تجربات سے بھی استفادہ حاصل کیا جا رہا ہے۔ محدود وسائل میں رہ کر ہم اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے سروسز کی فراہمی بہتر کر سکتے ہیں۔ بلوچستان کے لوگوں کو ایک صحت مند زندگی فراہم کرنے کیلئے صحت کے وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔

بخت محمد کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان میں صحت کا نظام اس وقت بہتر ہو سکتا ہے جب ہم پرائمری تلخ پر مضبوط ڈھانچہ قائم کریں۔ حفاظتی ٹیکہ جات ،ماں و بچے کی نگہداشت، غذائیت، اور پائی وصفائی جیسے شعبوں میں مربوط اقدامات ہماری ترجیح ہونی چاہیے ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ صوبے میں 1400 ویکسینیٹرز کی موجودگی ناکافی ہے اور ویکسینیٹرز کی شدید کمی کے باعث دور دراز علاقوں میں خدمات کا فقدان ہے۔

اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومت طبی عملے کو تربیت دے کر ٹاسک شفٹنگ پر کام کر رہی ہے تا کہ کمیونٹی کو فوری اور موثر خدمات میسر آسکیں۔ بلوچستان میں حفاظتی ٹیکوں کی شرح محض 37.7 فیصد ہے، جبکہ پنجاب میں 88 تک چکی ہے۔ انہوں نے کمیونٹی انگیجمنٹ ، والدین کی تعلیم ، اور سماج اور لوگوں کے رویوں میں تبدیلی کے فروغ پر زور دیا تا کہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔

سیکرٹری صحت مجیب الرحمن پانیزئی نے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جب سے وزیر صحت اور میں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالی ہے ہم صحت کے شعبے میں بہتری کیلئے کوشاں ہیں، محکمہ صحت کو 87 ارب روپے کا بجٹ ہے جس کے استعمال سے بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ محکمہ صحت کے افرادی قوت کے ذریعے مزید بہتری لا سکتے ہیں۔ صحت میں چیزوں کو بہتری کیلئے مانیٹرنگ کا نظام فعال بنا رہے ہیں۔

تقریب سے سیکرٹری صحت مجیب الرحمن پانیزئی، سیکرٹری بہبود آبادی عبداللہ خان، صوبائی کوآرڈینیٹر ای پی آئی ڈاکٹر کمالان گچکی، ڈپٹی صوبائی کوآرڈینیٹر ای پی آئی ڈاکٹر ظفر اقبال خوستی، اسپیشل سیکرٹری صحت شہیک بلوچ، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر امین مندوخیل، ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے صوبائی کوآرڈینیٹر انعام الحق، سابق سیکرٹری ہیلتھ پنجاب علی جان و دیگر بھی موجود تھے۔