ڈیجیٹل صنفی تقسیم کے خاتمے کے لیے لڑکیوں کو ٹیکنالوجی کی تعلیم دینا ضروری

یو این جمعہ 25 اپریل 2025 18:15

ڈیجیٹل صنفی تقسیم کے خاتمے کے لیے لڑکیوں کو ٹیکنالوجی کی تعلیم دینا ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 اپریل 2025ء) ڈیجیٹل دنیا میں صنفی عدم مساوات کا خاتمہ کرنے کے لیے لڑکیوں کو ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی دینا ضروری ہے جس کے لیے تعلیمی شعبے میں مزید سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔

یہ بات ہنگامی حالات اور طویل بحرانوں میں تعلیم کی فراہمی پر اقوام متحدہ کے عالمی فنڈ 'ایجوکیشن کین ناٹ ویٹ' کی ڈائریکٹر یاسمین شریف نے کہی ہے۔

Tweet URL

اطلاعاتی و رابطے کی ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کے شعبے میں لڑکیوں کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پائی جانے والی ڈیجیٹل تفریق کے باعث ٹیکنالوجی کے میدان میں خواتین اور لڑکیوں کی کئی نسلوں کے پسماندہ رہ جانے کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

مسلح تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور جبری نقل مکانی کا سامنا کرنے والے علاقوں میں یہ تقسیم اور بھی نمایاں ہے جسے ختم کرنے اور لڑکیوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں لڑکوں کے مساوی مواقع کی فراہمی کے لیے خاطر خواہ مالی وسائل کی دستیابی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے، یہ اس عزم کی تجدید کا دن ہے کہ تبدیلی کے لیے تعلیم کی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے لڑکیوں کو ایسی تربیت، مہارتیں اور وسائل فراہم کیے جائیں جن کی انہیں اس ڈیجیٹل انقلاب کا حصہ بننے کے لیے ضرورت ہے جو موجودہ دنیا کو متشکل کر رہا ہے۔

لڑکیوں کی ڈیجیٹل پسماندگی

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو)کے مطابق، دنیا بھر میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تعداد تقریباً 24 کروڑ تک کم ہے۔ اس طرح تعلیم، روزگار کے مواقع اور اختراعات تک ان کی رسائی بھی محدود ہے۔ براعظم افریقہ میں سماجی پابندیوں، لاگت اور نقل و حرکت کی رکاوٹوں کے باعث بہت سی لڑکیاں ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل تعلیم سے محروم رہتی ہیں۔

ذیلی۔صحارا افریقہ میں سپریڈ شیٹ کے استعمال سے آگاہی رکھنے والے ہر 100 مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تعداد 40 ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اس خطے میں 90 فیصد نو عمر لڑکیاں اور نوجوان خواتین انٹرنیٹ سے محروم ہیں۔ یعنی ہر 10 میں سے 9 کو انٹرنیٹ پر دستیاب ان گنت معلومات اور مواقع تک رسائی نہیں مل رہی۔

اگر لڑکیوں کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (سٹیم) میں تعلیم کے مواقع میسر ہوں تو ان کی زندگی میں نمایاں تبدیلی آ سکتی ہے۔

کامیابی کی نمایاں مثال

یاسمین شریف نے افغان گرلز روبوٹکس ٹیم کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے 'سٹیم' کی تعلیم کے ذریعے روبوٹ بنانا اور پروگرام تخلیق کرنا سیکھا اور سائنس و انجینئرنگ میں نئی مہارتیں حاصل کیں۔

اس طرح وہ دنیا بھر میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ لڑکیوں کی سفیر بن گئی ہیں۔ 'ایجوکیشن کین ناٹ ویٹ' کی 'عالمی چیمپئن' سومیہ فاروقی کے زیرقیادت ان لڑکیوں نے رکاوٹیں توڑ کر اپنا مقصد حاصل کیا ہے اور وہ دنیا بھر کی لاکھوں لڑکیوں کے لیے بھی انٹرنیٹ تک رسائی اور ٹیکنالوجی میں کیریئر بنانے کی راہ ہموار کریں گی۔

یونیسکو کے مطابق، ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کی تعداد کو دو گنا بڑھا کر 2027 تک دنیا کے جی ڈی پی میں 600 ارب یورو تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

تاہم اس مقصد کے لیے بعض رکاوٹوں کو دور کرنا ضروری ہے۔ اس ضمن میں شمالی دنیا کے وسائل سے کام لیتے ہوئے ایشیا، افریقہ، مشرق وسطیٰ اور لاطینی امریکہ سمیت دنیا بھر کی کی لڑکیوں کو ٹیکنالوجی سے کام لینے کے قابل بنانا ہو گا۔