Live Updates

وزیر خزانہ نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، شراکت داروں اور بہترین دماغوں کو پاکستان کی ترقی میں شامل ہونے کی دعوت دیدی

پاکستان ایک اہم موڑ پر پہنچ چکا ہے جہاں معیشت بحالی اور تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے، قرضوں کے حجم کو درمیانی مدت میں 60 فیصد سے بھی کم کیا جائے گا،وزیر خزانہ کا ہارورڈ یونیورسٹی میں پاکستان کانفرنس 2025 سے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 28 اپریل 2025 11:37

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اپریل 2025)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، شراکت داروں اور بہترین دماغوں کوپاکستان کی ترقی میں شامل ہونے کی دعوت دیدی، پاکستان ایک اہم موڑ پر پہنچ چکا ہے جہاں معیشت بحالی اور تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے،ہارورڈ یونیورسٹی میں پاکستان کانفرنس 2025 سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے پاکستان میں موجود ترقی کے بڑے مواقع بشمول معدنی وسائل، آئی ٹی شعبے میں توسیع، گرین انرجی منصوبے اور نوجوان آبادی کے کاروباری جذبہ پر روشنی ڈالی۔

پاکستان نے اپنے عوامی قرض کا جی ڈی پی سے تناسب 75 فیصد سے کم کر کے 67.2 فیصد کر دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ قرضوں کے حجم کو درمیانی مدت میں 60 فیصد سے بھی کم کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

قرضوں کے حجم میں کمی کیلئے محتاط مالی نظم، ملکی مالیاتی ذرائع میں اضافہ اور ٹیکس اصلاحات کی جائیں گی۔ پاکستان کا مستقبل جراتمندانہ اور ضروری فیصلوں سے تشکیل پائے گا اگر ہم اپنی عوام میں سرمایہ کاری کریں۔

معیشت کو جدید بنائیں اور اصلاحات کا عمل جاری رکھیں تو پاکستان ایک مضبوط، سرسبز اور زیادہ مقابلہ کرنے والا ملک بن کر ابھرے گا۔خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری سے ہر سال جی ڈی پی کا 2 فیصد بچنے کی توقع ہے۔ نجکاری کا عمل شفافیت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد پر مبنی ہوگا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو کم جی ڈی پی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی جیسے چیلنجز کا سامنا تھا مگر اب ہم نے معیشت کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کیا۔

اعتماد بحال کیا اور ترقی کا عمل دوبارہ شروع کیا۔ استحکام خود کوئی منزل نہیں، بلکہ ترقی کا ذریعہ ہے۔انہوں نے مالیاتی نظم و ضبط، مہنگائی پر قابو پانے اور توانائی، ٹیکس، حکمرانی اور سرکاری اداروں کی اصلاحات پر مبنی حکومت کی حکمت عملی بیان کی۔اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انسانی ترقی کو مسلسل اور جامع ترقی کیلئے بنیادی قرار دیا۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر بات کرتے ہوئے انفراسٹرکچر اور زراعت میں ماحولیاتی مزاحمت کو شامل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، آئی ایم ایف کے ریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی (RSF) اور ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ پروگرام (CPF) کو اس سلسلے میں اہم سنگ میل قرار دیا۔ وزیر خزانہ نے ماحولیاتی تبدیلی اور مالیاتی شعبے میں جراتمندانہ اصلاحات کا عزم ظاہر کیا۔

Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات