بھارت کسی صورت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا‘اشتر اوصاف

ورلڈ بینک اس معاہدے کا ضامن ہے اور معاہدہ عالمی قانونی حیثیت رکھتا ہے‘ سابق اٹارنی جنرل

پیر 28 اپریل 2025 20:12

بھارت کسی صورت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا‘اشتر ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2025ء)سابق اٹارنی جنرل اور سینئر قانون دان اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ بھارت کسی صورت بھی سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، معاہدے کے تحت سندھ طاس کو یکطرفہ طور پر ختم یا معطل کرنا ممکن نہیں،ورلڈ بینک اس معاہدے کا ضامن ہے اور معاہدہ عالمی قانونی حیثیت رکھتا ہے۔پانی کی تقسیم کے قانونی پہلوئوں پر گفتگو کرتے ہوئے اشتر اوصاف نے کہا کہ نشیبی ممالک کے پاس پانی لینے کا حق موجود ہوتا ہے،1951 میں پاکستان نے اپنے آبپاشی نظام کو درست کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی جس کے بعد ورلڈ بینک نے پانی کے مسائل کے حل کے لیے ایک جامع منصوبہ دیا،پاکستان، بھارت اور ورلڈ بینک کے حکام نے اس منصوبے پر سیر حاصل کام کیا اور 6 دریائوں کے پانی کی تقسیم پر تفصیلی مذاکرات کے نتیجے میں سندھ طاس معاہدہ وجود میں آیا۔

(جاری ہے)

اشتر اوصاف نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ پانی کی تقسیم کا کامیاب ترین معاہدہ ہے جسے پاک بھارت جنگوں کے دوران بھی معطل نہیں کیا گیا۔ بھارت نے پہلگام حملے کو معاہدے کی معطلی کا بہانہ بنایا حالانکہ حملے کی ایف آئی آر میں بھی کہیں پاکستان کا نام شامل نہیں اور یہ ایف آئی آر خود بھارتی فالس فلیگ آپریشن کے خلاف مضبوط ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے لیکن اگر کوئی ملک کسی دوسرے ملک سے معاہدہ توڑتا ہے تو دنیا کے دوسرے ممالک اس پر اعتماد نہیں کرتے۔

اشتر اوصاف نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کی جا سکتی ہے مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے معاہدہ مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کے پاس تمام قانونی، سفارتی اور دیگر آپشن موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ پانی کے مسئلے پر پوری قوم متحد ہے اور ابھی بھی وقت ہے کہ بھارت ہوش کے ناخن لے،اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو وہ کبھی اقوام عالم میں اپنی ساکھ بحال نہیں کر پائے گا۔