اسرائیل ناکہ بندی کو جنگی ہتھیار بنائے ہوئے ہے، فلسطین کا عدالت انصاف میں موقف

منگل 29 اپریل 2025 13:17

دی ہیگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2025ء)ایک اعلی فلسطینی عہدیدار نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے یہ موقف رکھا ہے کہ اسرائیل کا غزہ کو زیر محاصرہ رکھنا اور مسلسل ناکہ بندی کیے رکھنا نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر ناکہ بندی کو استعمال کر رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق فلسطینی عہدیدار نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں یہ بیان ایک ہفتے کے لیے شروع ہونے والی عدالتی سماعت کے دوران دیا ۔

شروع ہونے والی اس سماعت کے دوران اسرائیل نے کارروائی میں ایک فریق کے طور پر حصہ نہیں لیا۔ تاہم فلسطینی عہدیدار کے اس موقف پر فوری طور پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اس عدالتی کارروائی کو اپنے خلاف ایک منظم ناانصافی، ظلم اور غیرقانونی اقدام سمجھتا ہے۔

(جاری ہے)

عدالتی سماعت کا آغاز ہونے پر فلسطین کے اعلی عہدیدار عمار حجازی نے کہا 'غزہ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام کام کرنے والی تمام بیکریوں کو بھی اسرائیلی فوج نے طاقت سے روک دیا ہے کہ وہ اپنے کام کو بند کریں۔

تاکہ اہل غزہ کو بیکریوں کے ذریعے سے بھی خوراک فراہمی کا سلسلہ روکا جا سکے۔فلسطینی نمائندے کا عدالت انصاف کے سامنے کہنا تھا کہ صاف پانی کی فراہمی کا غزہ میں یہ حال ہے کہ ہر 10 فلسطینیوں میں سے نو کی صاف پانی تک رسائی کی کوئی صورت نہیں ہے۔فلسطینی نمائندے نے اس تناظر میں کہا غزہ میں کام کرنے والی امدادی تنظیموں کے اپنے ذخیرے بھی ختم ہو چکے ہیں۔

جیسا کہ 'ورلڈ پروگرام برائے خوراک' نے پچھلے دنوں اعلان کیا ہے۔نمائندے کے مطابق بھوک سر پر ہے لیکن اسرائیل دوسرے ملکوں اور بین الاقوامی برادری سے آنے والی امداد و خوراک کو فلسطینیوں تک پہنچنے میں رکاوٹ بنے کھڑا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ اسے ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ادھر بیت المقدس میں اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے کہا 'بین الاقوامی عدالت انصاف میں اس کیس کا زیر سماعت آنا اسرائیل کے خلاف ایک منظم ناانصافی ، ظلم اور غیرقانونی اقدام ہے۔'اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا 'عدالتی کٹہرے میں اسرائیل کو نہیں لانا چاہیے بلکہ اقوام متحدہ اور اس کے ادارے 'انروا' کو عدالتی کٹہرے میں لانا چاہیی'۔