سندھ حکومت نے صوبے میں نان ٹیکنیکل مزدوروں کی کم از کم ماہانہ اجرت 37ہزار روپے اور ٹیکنیکل مزدوروں کی اجرت 45ہزار روپے مقرر کی ہے،سماجی تنظیم

منگل 29 اپریل 2025 19:25

گ*حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2025ء) سماجی تنظیم سندھ کمیونٹی فائونڈیشن کے رہنما جاوید سوز ہالائی، ہاری رہنما کامریڈ تاج مری ، غفرانہ آرائیں، زبیدہ ماچھی و دیگر نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت نے صوبے میں نان ٹیکنیکل مزدوروں کی کم از کم ماہانہ اجرت 37ہزار روپے اور ٹیکنیکل مزدوروں کی اجرت 45ہزار روپے مقرر کی ہے، جو کپاس چننے والی خواتین کو نہیں دی جا رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک خاتون کو پورا دن لگا کر صرف ایک من کپاس چننی پڑتی ہے ج کہ کپاس کی چنائی ایک ٹیکنیکل کام ہے، اس لیے خواتین کو یومیہ 1500 روپے اور ماہانہ 45ہزار روپے اجرت دی جانی چاہیے جبکہ موجودہ وقت میں انہیں بڑی مشکل سے ماہانہ 20سے 25ہزار روپے اجرت ملتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ کا محکمہ محنت ایک موثر نظام نہ ہونے کے باعث کپاس کی چنائی کے موسم میں خواتین کا استحصال روکنے میں ناکام ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی محنت کش خواتین کے مسائل اور مشکلات میں اضافہ ہوا ہے، کھیتوں سے درختوں کی کٹائی اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے خواتین شدید صحت کے مسائل کا شکار ہو رہی ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ ایگریکلچر ایکٹ پر عملدرآمد کر کے خواتین مزدوروں کو کم از کم مقرر کردہ اجرت سمیت تمام مراعات اور بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں۔

متعلقہ عنوان :